لبنان میں حکومت مخالف مظاہروں کے ایک ویڈیو کلپ کو ہزاروں مرتبہ صارفین نے دیکھا اور بے شمار مرتبہ سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر اس کلپ کو شائع کیا گیا۔ یہ ویڈیو کلپ سترہ اکتوبر کو ہونے والے مظاہرے کا ہے۔ اس میں لبنانی وزیر تعلیم اکرم شہیب کی گاڑیوں کا قافلہ مظاہرین کے بیچ پھنس کر رہ جاتا ہے۔ اس صورت حال میں جب معاملہ نازک ہو گیا تو ایک محافظ نے ہوائی فائرنگ شروع کر دی۔
Published: undefined
سکیورٹی گارڈ کی ہوائی فائرنگ نے مظاہرین کے جذبات کو مزید برہم کر دیا۔ اس ویڈیو کلپ میں دیکھا گیا کہ سب سے پہلے ایک خاتون آگے بڑھی اور اس نے سکیورٹی گارڈ کے پیٹ کے نچلے حصے میں پاؤں سے ٹھوکر ماری۔ اس سے سکیورٹی گارڈ گبھرا گیا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ ایک نہتی عورت کے ساتھ وہ جھگڑا مُول لے کر کچھ بھی حاصل نہیں کر پائے گا بلکہ اُس کی جان جا سکتی ہے۔
Published: undefined
سوشل میڈیا پو لوگوں نے سکیورٹی گارڈ کو ٹھوکر مارنے والی خاتون کو کئی القابات سے نوازنے کے ساتھ ساتھ اُس کی ہمت اور حوصلے کی تعریف بھی کی۔ ایک صارف نے اس خاتون کو لبنان کی 'لارا کرافٹ‘ قرار دیا۔ اس ویڈیو پر تقریباً ہر ایک تبصرہ مثبت اور خاتون کی جراٴت کی تعریف میں تھا۔ مجموعی طور پر مظاہروں میں خواتین کے پیش پیش ہونے کو سراہا گیا اور قابل مثال قرار دیا گیا۔
Published: undefined
الجزائر میں پیدا ہونے والے ماہر عمرانیات نصیر الجابی نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ لبنان کے پر امن مظاہرے مشرق وسطیٰ کے عرب ممالک کے لیے باعث تقلید ہو سکتے ہیں کیونکہ تمام عرب ممالک کے لوگ ان کی جانب دیکھ رہے ہیں اور خاص طور پر بڑھ چڑھ کر شرکت کرنے والی خواتین بلاشبہ قابل تعریف ہیں۔
Published: undefined
لبنانی مظاہروں میں شریک ایک شخص حنین ناصر نے مقامی اخبار ڈیلی اسٹار کو بتایا کہ مظاہروں میں شریک خواتین عدم تشدد کی تلقین کرتی ہیں۔ ناصر کے مطابق کئی مظاہرین اس کوشش میں تھے کہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا جائے لیکن شریک خواتین نے واضح کیا کہ وہ ایسا نہیں چاہتیں اور تمام مظاہرین پرامن رہتے ہوئے احتجاج کریں۔ ناصر کے مطابق پرامن مظاہروں میں تسلسل کا سہرا خواتین کو جاتا ہے۔
Published: undefined
لبنان میں مظاہرے کئی ایام سے جاری ہیں۔ ان مظاہروں کے تناظر میں وزیراعظم سعد الحریری کی حکومت نے عوام کو رعائیتیں دینے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ بظاہر اس اصلاحاتی پیشکش کو عوامی مظاہرین نے بڑھ چڑھ کر قبول نہیں کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined