قریب تیرہ سو مظاہرین نے بدھ کے روز کوپن ہیگن اور ڈنمارک کے دوسرے بڑے شہر آہوس میں چہرے کے پردے اور برقعے پر پابندی کے خلاف مارچ کیا۔ یہ پابندی ایک متنازعہ قانون کے ذریعے ڈنمارک میں یکم اگست سے نافذ کی گئی ہے۔
Published: 03 Aug 2018, 9:10 AM IST
انسانی حقوق کے لیے سرگرم کارکنان اور ناقدین نے بھی ڈینش حکومت کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قانون کے ذریعے مسلمانوں کو غیر منصفانہ طور پر ہدف بنایا گیا ہے اور مہاجرین مخالف جذبات کو ابھارا گیا ہے۔
Published: 03 Aug 2018, 9:10 AM IST
احتجاج کرنے والے افراد نے خواتین کے حقوق کی ’خلاف ورزی‘ پر حکومت کی مذمت کی۔ ان کا موقف تھا کہ حکومت خواتین کو پابند نہیں کر سکتی کہ وہ کس طرح کا لباس پہن سکتی ہیں اور کس طرح کا نہیں۔
Published: 03 Aug 2018, 9:10 AM IST
یہ بھی پڑھیں: برقع پر قانونی پابندی: ڈنمارک میں بھی قانون منظور
Published: 03 Aug 2018, 9:10 AM IST
کوپن ہیگن میں ہوئے اس احتجاجی مظاہرے کی دلچسپ بات یہ تھی کہ تمام مظاہرین برقعوں میں ملبوس تھے اور انہوں نے اپنی آنکھوں کے سوا تمام چہرے کو بھی چھپا رکھا تھا۔
Published: 03 Aug 2018, 9:10 AM IST
مظاہرین نے احتجاج کا آغاز دارالحکومت کوپن ہیگن کے وسطی ضلع نوریبرو سے کیا اور پھر مضافاتی علاقے میں واقع بیلا ہوگ پولیس اسٹیشن تک آئے جہاں انسانی ہاتھوں کی ایک زنجیر بھی بنائی گئی۔ ان مظاہرین میں مسلمان اور غیر مسلم ڈینش شہری شامل تھے۔
Published: 03 Aug 2018, 9:10 AM IST
اکیس سالہ ڈینش طالبہ سبینا جو خود بھی نقاب پہنے ہوئی تھیں اور اپنا پورا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتی تھیں، نے روئٹرز کو بتایا،’’ ہم حکومت کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم امتیازی رویوں اور ایسے قانون کے سامنے نہیں جھکیں گے جو بالخصوص ایک مذہبی اقلیت کو نشانہ بنانا چاہتا ہے۔‘‘
Published: 03 Aug 2018, 9:10 AM IST
ڈنمارک کی پانچ اعشاریہ سات ملین آبادی کا پانچ فیصد مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ سبینا بھی ڈنمارک میں رہنے والی ان مسلم خواتین میں سے ایک ہیں جو برقعے اور نقاب پر عائد پابندی کے حالیہ قانون سے متاثر ہوئی ہیں۔ اس قانون کے تحت پولیس عوامی مقامات پر خواتین سے نقاب اتروانے کی مجاز ہو گی۔
قانون کی پہلی بار خلاف ورزی کرنے پر خواتین کو ایک ہزار ڈینش کرونے جو 160 امریکی ڈالر کے برابر بنتے ہیں، اور بار بار اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کو 10 ہزار کرونے یا 1600 امریکی ڈالر کے برابر تک بطور جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
ڈنمارک نے اپنے ہاں عوامی مقامات پر برقعے اور نقاب کے استعمال پر پابندی کا قانون رواں برس مئی میں منظور کیا تھا۔ تاہم اس قانونی مسودے کی منظوری کے بعد ڈینش حکومت کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اس پابندی کا ہدف کوئی مذہب نہیں ہے۔
Published: 03 Aug 2018, 9:10 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Aug 2018, 9:10 AM IST
تصویر: محمد تسلیم