عالمی خبریں

نیوزی لینڈ میں ہاؤسنگ کا بحران، ایشیائی برادریوں کو مشکلات کا سامنا

نیوزی لینڈ میں املاک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث ایشیائی برادریاں قربانی کا بکرا بن چکی ہیں اور ایشیائی نژاد مقامی شہریوں کو سڑکوں اور انٹرنیٹ پر نفرت آمیز تبصروں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نیوزی لینڈ کا سب سے بڑا شہر آک لینڈ ہے، جو ہر سال جاری کی جانے والی ’ڈیموگرافیا انٹرنیشنل‘ نامی رپورٹ کے مطابق مسلسل دنیا کے ان دس شہروں میں شمار ہوتا ہے، جہاں انتہائی مہنگی ہاؤسنگ کے باعث عام لوگوں کے لیے رہائش اختیار کرنا انتہائی دشوار ہے۔ یہی نہیں بلکہ اس ملک کے تینوں بڑے شہر، آک لینڈ، کرائسٹ چرچ اور ملکی دارالحکومت ویلنگٹن، ایسے شہر قرار دیے جاتے ہیں، جہاں کسی کے لیے بھی رہائش کے اخراجات کا متحمل ہونا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔

Published: undefined

اس کا نتیجہ یہ کہ اب بہت سے لوگ ایسے چھوٹے چھوٹے شہروں کا رخ کر رہے ہیں، جہاں وہ اپنے لیے رہائش کے سستے حل کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ لیکن ان چھوٹے چھوٹے شہروں اور قصبوں میں جا کر انہیں علم ہوتا ہے کہ مسلسل بڑھتی ہوئی طلب کے نتیجے میں وہاں بھی گھروں کی قیمتیں اور کرائے بہت زیادہ ہو چکے ہیں۔

Published: undefined

اس کی ایک مثال ٹاؤرانگا کا ایک چھوٹا سا شمالی ساحلی شہر بھی ہے، جس کی آبادی سوا لاکھ کے قریب ہے۔ لیکن وہاں پانچ برس قبل اگر کسی عام مکان کی قیمت تین لاکھ نیوزی لینڈ ڈالر یا پونے دو لاکھ یورو کے برابر تھی، تو آج یہی قیمت تقریباﹰ پانچ لاکھ نیوزی لینڈ ڈالر یا تقریباﹰ تین لاکھ یورو کے برابر ہو چکی ہے۔

Published: undefined

اس بات پر ماہرین حیرانی کا اظہار کرتے ہیں کہ 'ڈیموگرافیا انٹرنیشنل‘ نامی سالانہ رپورٹ میں دنیا کے جن 10 سب سے کم 'افورڈیبل‘ شہروں کی فہرست شائع کی گئی ہے، ان میں ہانگ کانگ، امریکا میں سان فرانسسکو اور کینیڈا میں وینکوور جیسے شہروں کے ساتھ ساتھ نیوزی لینڈ کا یہ قصبہ ٹاؤرانگا بھی شامل ہے۔

Published: undefined

ایشیائی نژاد باشندوں سے متعلق سماجی تاثر

Published: undefined

نیوزی لینڈ میں گھروں کی قیمتوں کے بارے میں حکومتی پالیسی کافی نرم ہے اور سرکاری ضابطے قدرے کمزور۔ اس کے علاوہ عالمی سطح پر مختلف نسلی گروپوں کی آمدنی میں پایا جانے والا فرق بھی ہر کوئی ذہن میں نہیں رکھتا۔ لیکن اسی پس منظر میں نیوزی لینڈ میں آباد ایشیائی نژاد نسلی برادریاں ملک میں ہاؤسنگ کے اس بحران میں تقریباﹰ قربانی کا بکرا بن چکی ہیں۔

Published: undefined

یونیورسٹی آف اوٹیگو میں ایشیائی تارکین وطن سے متعلقہ علوم کی ایسوسی ایٹ پروفیسر جیکولین لَیکی کہتی ہیں، ''ہمارے ہاں سیاستدانوں کے ایک مخصوص طبقے نے قوم پسندی کے رجحان کو تقویت دینے کے لیے سیاست میں 'ایشین کارڈ‘ کھیلا ہے۔ اس کے علاوہ ملکی میڈیا پر ہونے والی بحث اور ہاؤسنگ کے بحران سے متعلق عوامی بیانیے میں ایشیائی باشندوں کے بارے میں ان روایتی تاثرات کا اثر و رسوخ بہت زیادہ نظر آتا ہے، جو دراصل عرصہ ہوا بہت پرانے ہو چکے ہیں۔‘‘

Published: undefined

نو آبادیاتی ماضی کے نسل پرستانہ اثرات

Published: undefined

یونیورسٹی آف آک لینڈ میں کوریائی اور ایشیائی علوم کے شعبے کے سینئر لیکچرار ڈاکٹر چانگ زُو سونگ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ نسلی طور پر مختلف ایشیائی ممالک سے آ کر نیوزی لینڈ میں آباد ہونے والے باشندوں کے خلاف نسل پرستانہ سوچ کو ہوا دینے میں اس ملک کے نو آبادیاتی ماضی کے تجربات نے بھی اپنا روایتی کردار ادا کیا ہے۔

Published: undefined

ڈاکٹر سونگ کہتے ہیں، ''کاروبار، ملازمتوں اور ہاؤسنگ کے شعبوں میں مقابلے کا وہ احساس، جو نیوزی لینڈ کے (اب) مقامی اور یورپی نسلوں سے تعلق رکھنے والے شہریوں میں ایشیائی ممالک سے آنے والے تارکین وطن اور ان کی نئی نسل کے حوالے سے پایا جاتا ہے، کئی پہلوؤں سے نسل پرستانہ سوچ کے پنپنے کی وجہ ہو سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، ''منطقی بات تو یہ ہے کہ نیوزی لینڈ میں ہاؤسنگ کے بحران کی وجہ ایشیائی تارکین وطن نہیں بنے۔ لیکن ایک بڑا عوامی تاثر یہ بہرحال ہے کہ اس بحران کا سبب زیادہ تر بہت امیر چینی تارکین وطن بنے ہیں۔‘‘

Published: undefined

نیوزی لینڈ کی آبادی میں نسلی تناسب

Published: undefined

نیوزی لینڈ کی مجموعی آبادی میں ایشیائی نسل کے شہریوں کا تناسب تقریباﹰ 15 فیصد بنتا ہے۔ ان میں سے سب سے بڑا نسلی گروپ چینی نژاد باشندوں کا ہے، جن کے بعد بھارتی، کوریائی، پھر فلپائن اور ان کے بعد جاپانی نژاد باشندوں کا نمبر آتا ہے۔ اس ملک کے بہت سے شہریوں کا یہ خیال بھی ہے کہ جس طرح چین اقتصادی طور پر ایک عالمی طاقت بن کر ابھرا ہے، اس سے ان کا 'پرسکون جنت سمجھا جانے والا‘ وطن مسلسل خطرے میں ہے۔

Published: undefined

اس بارے میں نیوزی لینڈ کے کئی ایشیائی نژاد شہریوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ انہیں روزمرہ زندگی میں تعصبانہ رویوں کے ساتھ ساتھ سڑکوں پر کسے جانے والے جملوں اور انٹرنیٹ پر لکھے جانے والے تنقیدی کلمات کا سامنا بھی رہتا ہے۔ مثال کے طور پر ان سے یورپی نسلوں کے مقامی باشندے ان کے تارکین وطن کے پس منظر کے باعث اکثر یہ پوچھتے ہیں، ''حقیقی طور پر آپ کہاں سے آئے ہیں؟‘‘ اس کے علاوہ ایسے ایشیائی نژاد شہریوں کو بارہا ایسے جملے بھی سننے کو ملتے ہیں، ''اوہ! آپ کی انگلش تو بہت اچھی ہے،‘‘ یا ''کیا آپ اچھی انگلش بول سکتے ہیں؟‘‘

Published: undefined

ہاؤسنگ سب سے بڑا عوامی مسئلہ

Published: undefined

نیوزی لینڈ میں ہاؤسنگ کا مسئلہ کتنے بڑے بحران کی صورت اختیار کر چکا ہے، اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ تین قومی انتخابات سے قبل عام شہریوں کی 50 فیصد تعداد نے ہر بار کھل کر اعتراف کیا تھا کہ ان کے لیے ہاؤسنگ کا مسئلہ ہی سب سے بڑا سر درد ہے۔

Published: undefined

اس مسئلے کے حل کے لیے ملکی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے رواں برس کے اوائل میں اپنی ایک نئی 'کیوی بِلڈ‘ پالیسی بھی متعارف کرائی تھی، لیکن وہ بھی اب تک زیادہ تر ناکام ہی رہی ہے۔ اس سے قبل گزشتہ برس اگست میں حکومت نے ایک ایسا نیا قانون بھی منظور کر لیا تھا، جس کے تحت نیوزی لینڈ میں مستقل رہائش نہ رکھنے والے غیر ملکیوں کو اس ملک میں پراپرٹی خریدنے سے منع کر دیا گیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined