عالمی خبریں

امریکی صدر ٹرمپ بھی اُن سے ملاقات کے لیے سنگاپور پہنچ گئے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اتوار کو سنگاپور پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ جون کی بارہ تاریخ کو شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن سے ملاقات کریں گے۔ دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان یہ پہلی اور تاریخی ملاقات ہو گی۔

امریکی صدر ٹرمپ بھی اُن سے ملاقات کے لیے سنگاپور پہنچ گئے
امریکی صدر ٹرمپ بھی اُن سے ملاقات کے لیے سنگاپور پہنچ گئے 

کینیڈا میں جی سیون ممالک کے اجلاس میں شرکت بعد ٹرمپ وہیں سے سنگاپور کے لیے براہ راست روانہ ہوئے تھے۔ وہ امریکی صدارتی طیارے ایئرفورسز ون کے ذریعے سنگاپور کی پایا لیبار ایئربیس پر اترے۔ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن ٹرمپ کی آمد سے چند گھنٹے قبل سنگاپور پہنچ چکے ہیں۔ دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان اس ملاقات میں شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کے خاتمے اور جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک خطہ بنانے کے معاملے میں بڑی پیش رفت کی توقع کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

ہاں میں اُن سے ملوں گا، ٹرمپ

Published: undefined

جنوبی کوریائی صدر کی کم جونگ اُن سے غیراعلانیہ ملاقات

Published: undefined

ملاقات مقررہ تاریخ پر ہو سکتی ہے، ٹرمپ کا تازہ بیان

Published: undefined

صدر ٹرمپ اور کم جونگ اُن کے درمیان ملاقات منگل 12 جون کو سنگاپور کے سینتوسا جزیرے پر ہو گی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چند ماہ قبل دونوں ممالک کے درمیان جس انداز کے شدید اور تلخ بیانات کا تبادلہ جاری تھا، ایسے میں یہ سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا کہ دونوں ممالک کے سربراہان ایسی کسی ملاقات پر آمادہ ہو جائیں گے۔ مارچ میں کم جونگ اُن کی جانب سے صدر ٹرمپ کو ملاقات کی دعوت دی گئی تھی، جسے امریکی صدر ٹرمپ نے قبول کیا تھا۔

Published: undefined

ابتدا میں صدر ٹرمپ کی جانب سے کہا جا رہا تھا کہ وہ شمالی کوریا کے جوہری پروگرام اور تیزی سے ترقی کرتے ہوئے میزائل پروگرام کا خاتمہ کر دیں گے، جو اب امریکی سرزمین کے لیے بھی خطرہ بن چکا ہے اور اس سلسلے میں وہ ماضی کے کسی بھی امریکی صدر کے مقابلے میں امریکی اہداف جلد از جلد حاصل کر لیں گے، تاہم حالیہ کچھ عرصے میں ٹرمپ نے متعدد بیانات میں عندیہ دیا ہے کہ اس سلسلے میں طویل بات چیت اور مذاکرات درکار ہوں گے۔ ٹرمپ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ پیچیدہ معاملات کا حل ایک ملاقات کے ذریعے ممکن نہیں ہو گا۔

Published: undefined

دوسری جانب کم جونگ اُن کی جانب سے بھی کوئی ایسا واضح اشارہ سامنے نہیں آیا ہے کہ شمالی کوریا اپنے جوہری پروگرام کے خاتمے پر راضی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریائی رہنما ملکی اقتدار پر اپنے خاندان گرفت مضبوط رکھنے کے لیے جوہری پروگرام کو اہم ترین تصور کرتے ہیں۔

Published: undefined

ٹرمپ اور ان کے قریبی ساتھی تاہم زور دیتے آئے ہیں کہ اس سلسلے میں سخت ترین پابندیوں، سفارتی کوششوں اور عسکری کارروائی کی دھمکیوں کے ذریعے پیونگ یانگ حکومت پر ڈالا جانے والا شدید دباؤ کم جونگ اُن کو مذاکرات کی ٹیبل پر لایا ہے۔

Published: undefined

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کا دوسری جانب کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے درمیان اس ملاقات پر سنگاپور کو قریب 15 ملین ڈالر سرمایہ خرچ کرنا پڑا ہے۔ سنگاپور کے وزیراعظم لی ہسائن لُونگ کا کہنا ہے کہ ان کا ملک بہ خوشی یہ سرمایہ خرچ کرنے پر تیار ہے۔

Published: undefined

مقامی اخبارات کے مطابق خرچ کیے جانے والے سرمایے میں سے قریب نصف سلامتی کے شعبے میں خرچ کیا گیا ہے۔ لی نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’بین الاقوامی سطح پر یہ ہماری جانب سے ڈالا جانے والا حصہ ہے کیوں کہ یہ ہم سب کے بہترین مفاد میں ہے۔‘‘

Published: undefined

یہ بات بھی اہم ہے کہ اس سربراہی اجلاس کی کوریج کے لیے دنیا بھر سے قریب دو ہزار صحافی سنگاپور پہنچے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined