عالمی خبریں

حماس کی قید میں موجود ’یرغمالیوں‘ کی رہائی کے لیے اسرائیل میں 70 مقامات پر مظاہرے، وزیراعظم کی رہائش گاہ سے 4 گرفتار

اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کمیٹی نے بنجامن نیتن یاہو پر قیدیوں کی حالت زار سے بے حسی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ’’وہ نہیں چاہتے ہیں کہ جنگ ختم ہو اور وہ اسے طول دینے کی مہم چلا رہے ہیں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو/ تصویر یو این آئی</p></div>

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو/ تصویر یو این آئی

 

فلسطین اور اسرائیل میں جاری جنگ کو ایک سال سے زیادہ کا وقفہ گزر چکا ہے۔ جنگ کے ختم ہونے کا آثار دور دور تک نظر نہیں آ رہا ہے۔ جنگ میں سب سے زیادہ نقصان فلسطین اور خصوصاً غزہ کا ہوا ہے۔ اسرائیل نے حماس کے قبضے میں پھنسے ہوئے اپنے شہریوں کا بدلہ لینے کے عوض میں غزہ کو اپنے حملوں سے کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے۔ اس کے باوجود بھی اسرائیل اپنے یرغمال شہریوں کو واپس لانے میں ناکام رہی ہے۔ اسی سلسلے میں یرغمالیوں کے اہل خانہ نے اسرائیل کے 70 مقامات پر بشمول وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے رہائش گاہ کے مظاہرے کیے ہیں۔ ہفتہ کو ملکی سطح پر ہوئے اس مظاہرے میں نیتن یاہو کے گھر کے پاس مظاہرہ کر رہے 4 لوگوں کو  پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔

Published: undefined

واضح ہو کہ یرغمالیوں کے اہل خانہ نے وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے ساتھ ساتھ تل ابیب میں اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ کی رہائش گاہ کے باہر بھی جمع ہو کر احتجاج کیا۔ مظاہرین نے ان سے حکومت اور وزیر اعظم پر یرغمالیوں کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے دباؤ ڈالنے کو کہا۔ ساتھ ہی مظاہرین نے دوحہ مذاکرات میں تیزی لانے اور قیدیوں کے تبادلے پر فوری عمل درآمد کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ واضح ہو کہ ملک میں جن 70 جگہوں پر مظاہرہ کیا گیا ان میں تل ابیب، یروشلم اور حائفہ میں بڑے پیمانے پر مظاہرہ کیے گئے۔ مظاہرین نے تل ابیب میں وزارت سلامتی کی جانب جانے والی سڑک کو بھی بند کر دیا تھا۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کمیٹی نے بنجامن نیتن یاہو پر قیدیوں کی حالت زار سے بے حسی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ’’وہ نہیں چاہتے ہیں کہ جنگ ختم ہو اور وہ اسے طول دینے کی مہم چلا رہے ہیں۔‘‘ اسرائیلی نیشنل یونیٹی پارٹی کے لیڈر بینی گینٹز نے کہا کہ ’’وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے لیے ان کی حکومت کی بقا غزہ میں قیدیوں کی واپسی سے زیادہ ضروری ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined