ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کے شمالی جزیرے پر سمندی طوفان گیبریل کے تباہی مچانے کے ایک ہفتے بعد بھی ہزاروں افراد لاپتہ ہیں جبکہ اتوار کو ہلاکتوں کی تعداد 11 ہو گئی، جبکہ متعدد افراد زخمی ہیں۔ یہ طوفان 12 فروری کو شمالی جزیرے کے بالائی علاقے سے ٹکرایا تھا اور مشرقی ساحل پر جانے کے بعد ماند پڑ گیا تھا۔
Published: undefined
وزیراعظم کرس ہپکنز نے گیبریل کو نیوزی لینڈ کی اس صدی کی سب سے بڑی قدرتی آفت قرار دیا ہے۔ انہوں نے سمندری طوفان میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قوم نے نسلوں بعد ایسا تباہ کن طوفان دیکھا ہے۔ سمندری طوفان نے 51 لاکھ آبادی کے ملک میں بڑی تباہی مچائی ہے۔ ساڑھے دس ہزار افراد بے گھر ہ وگئے جبکہ املاک کو بھی کافی نقصان پہنچا۔
Published: undefined
عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق طوفان کے بعد ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور امدادی کاموں کے لئے فوج کو مامور کیا گیا ہے۔ اگرچہ سمندری طوفان کی شدت قدرے کم ہو گئی ہے لیکن امدادی کاموں کے دوران لاشیں اور زخمیوں کے ملنے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق فوجی ہیلی کاپٹرز نے گھروں کی چھتوں پر پھنسے شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ گزشتہ روز امدادی کاموں کے دوران چھتوں سے 4 لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔ راحتی اہلکاروں نے ہفتہ کو مزید دو لاشیں برآمد کر لیں، جن میں ایک شیر خوار بچے کی ہے۔
Published: undefined
پولیس نے اتوار کے روز مطلع کیا کہ طوفان کے بعد کے حالات میں شدید متاثرہ ’ہاکس بے‘ کے علاقے میں مزید 2 افراد کی موت ہو گئی ہے، جس سے مرنے والوں کی تعداد 11 ہو گئی ہے۔ حکام ملک بھر میں 5608 لوگوں سے رابطہ نہیں کر پا رہے ہیں، جبکہ 1196 نے اطلاع دی ہے کہ وہ محفوظ ہیں۔
Published: undefined
ہنگامی اہلکاروں اور فوج نے ہفتے کے روز ہیلی کاپٹر کے ذریعے طوفان گیبریل کے بعد پھنسے ہوئے لوگوں کے لیے ضروری سامان گرایا تھا۔ خیال رہے کہ طوفان نے کھیتوں، پلوں اور مویشیوں کو بہا دیا ہے اور ہزاروں گھر پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ ہفتے کے روز ملک بھر میں تقریباً 62000 گھرانے بجلی سے محروم تھے۔ ان میں سے میں تقریباً 40000 گھرانے 170000 کی آبادی والے ہاکس بے موجود ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined