عالمی خبریں

کورونا وائرس: ستمبر تک ویکسین ہو جائے گی تیار، سائنسدانوں نے دی خوشخبری

آکسفورڈ یونیورسٹی میں ویکسینولوجی ڈپارٹمنٹ کی پروفیسر سارہ گلبرٹ نے ویکسین ستمبر تک آ جانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ہم وبا کی شکل لینے والی ایک بیماری پر کام کر رہے تھے جسے ’ایکس‘ نام دیا گیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

کورونا وائرس کا قہر پوری دنیا میں جاری ہے۔ دنیا کے لیے وبا بن چیکے اس وائرس سے اب تک 22 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہیں جب کہ ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ اس درمیان بیماری سے بچنے کے لیے الگ الگ ممالک کے سائنسداں علاج دریافت کرنے میں لگے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ نئے دعوے بھی کیے جاتے رہے ہیں۔ اب ایک نیا دعویٰ سامنے آیا ہے۔ یہ دعویٰ برطانیہ واقع آکسفورڈ یونیورسٹی میں ویکسینولوجی ڈپارٹمنٹ کی پروفیسر سارہ گلبرٹ نے کیا ہے۔ پروفیسر سارہ گلبرٹ نے کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے ویکسین بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

Published: undefined

آپ کو بتا دیں کہ کورونا سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کی فہرست میں برطانیہ بھی شامل ہے جہاں کے سائنسداں کورونا کا علاج تلاش کرنے کے لیے ریسرچ کر رہے ہیں۔ جمعہ کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے گلبرٹ نے ویکسین کے ستمبر تک آ جانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ہم وبا کی شکل اختیار کرنے والی ایک بیماری پر کام کر رہے تھے، جسے 'ایکس' نام دیا گیا تھا۔ اس کے لیے ہمیں منصوبہ بنا کر کام کرنے کی ضرورت تھی۔

Published: undefined

سارہ گلبرٹ نے کہا کہ ChAdOx1 تکنیک کے ساتھ اس کے 12 تجربے کیے جا چکے ہیں۔ ہمیں ایک خوراک سے ہی قوت مدافعت کو لے کر بہتر نتائج ملے ہیں جب کہ آر این اے اور ڈی این اے تکنیک سے دو یا دو سے زیادہ خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔ پروفیسر گلبرٹ نے اس کا کلینکل ٹرائل شروع ہو جانے کی جانکاری دی اور کامیابی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اس کی ایک ملین خوراک اسی سال ستمبر تک دستیاب ہو جائے گی۔

Published: undefined

آکسفورڈ کی ٹیم اس ویکسین کو لے کر اعتماد سے اتنی بھری ہے کہ کلینکل ٹرائل سے پہلے ہی مینوفیکچرنگ کا آغاز ہو چکا ہے۔ اس سلسلے میں پروفیسر ایڈرین ہل نے کہا کہ ٹیم پراعتماد ہے۔ وہ ستمبر تک کا انتظار نہیں کرنا چاہتے، جب کلینیکل ٹرائل پورا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے جوکھم کے ساتھ بڑے پیمانے پر ویکسین کی مینوفیکچرنگ شروع کی ہے۔ دنیا کے مختلف حصوں میں کل 7 مینوفیکچررس کے ساتھ مینوفیکچرنگ کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

پروفیسر ہل نے کہا کہ 7 مینوفیکچررس میں سے تین برطانیہ، دو یورپ، ایک چین اور ایک ہندوستان سے ہیں۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ اس سال ستمبر یا زیادہ سے زیادہ سال کے آخر تک اس ویکسین کی ایک ملین خوراک دستیاب ہو جائیں گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ تین مراحل کے ٹرائل کی شروعات 510 والنٹیرس کے ساتھ ہو گئی ہے۔ تیسرے مرحلہ تک 5000 والنٹیرس کے جڑنے کی امید ہے۔

Published: undefined

غور طلب ہے کہ اس ویکسین کی تلاش میں مصروف پروفیسر گلبرٹ کی ٹیم کو برطانیہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ ریسرچ اور دی یو کے ریسرچ اینڈ اینوویشن نے 212 ملین پاؤنڈ کا گرانٹ دیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن بھی کورونا کی زد میں آ گئے تھے۔ ملک میں 14 ہزار سے زیادہ لوگ کورونا کی وجہ سے اپنی جان گنوا چکے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined