عالمی خبریں

شریف عثمان ہادی کی موت کے بعد بنگلہ دیش میں تشدد جاری، صحافی کا قتل، ہندوستانی سفارتی دفتر کے باہر جھڑپ

شریف عثمان ہادی کی موت کے بعد بنگلہ دیش میں تشدد کا دور جاری ہے۔ کھلنا میں ایک صحافی کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا، جبکہ چٹ گاؤں میں ہندوستانی سفارتی دفتر کے باہر پتھراؤ کیا گیا

<div class="paragraphs"><p>Getty Images</p></div>

Getty Images

 
ABDUL GONI

شریف عثمان ہادی کی موت کے بعد بنگلہ دیش میں جاری تشدد نے شدت اختیار کر لیا ہے۔ مختلف شہروں سے سامنے آنے والی تازہ اطلاعات کے مطابق، صحافیوں کو براہِ راست نشانہ بنایا جا رہا ہے، سفارتی تنصیبات کے اطراف بدامنی پھیل رہی ہے اور تعلیمی ادارے بھی سیاسی کشمکش کی زد میں آ گئے ہیں، جس سے ملک میں عدم استحکام نظر آ رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، جنوب مغربی شہر کھلنا میں ایک چونکا دینے والے واقعے میں سینئر صحافی امدادالحق ملن کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ پولیس کے مطابق اس حملے میں ایک اور شخص زخمی ہوا ہے، جسے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ مقتول صحافی شالوا پریس کلب کے صدر تھے اور مقامی سطح پر ایک سرگرم صحافتی آواز کے طور پر جانے جاتے تھے۔

Published: undefined

پولیس نے بتایا کہ واقعے کے وقت امدادالحق ملن شالوا بازار میں ایک چائے کی دکان پر بیٹھے تھے کہ اچانک دو موٹر سائیکلوں پر سوار چار افراد وہاں پہنچے اور ان پر فائرنگ کر دی۔ حملہ آور موقع واردات سے فرار ہو گئے۔ اس واقعے نے صحافتی حلقوں میں شدید خوف اور غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔

ادھر بندرگاہی شہر چٹ گاؤں میں بھی حالات کشیدہ ہو گئے، جہاں ہندوستانی اسسٹنٹ ہائی کمیشن کے دفتر کے باہر تشدد کی اطلاع ملی ہے۔ پولیس کے مطابق جمعہ کی علی الصبح خُلشی علاقے میں واقع دفتر کے باہر جمع مشتعل مظاہرین نے پتھراؤ کیا اور احاطے میں توڑ پھوڑ کی۔ اس واقعے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ واقعے کے بعد علاقے میں سکیورٹی سخت کر دی گئی اور اضافی نفری تعینات کی گئی۔

Published: undefined

ان حالات کے پیش نظر بنگلہ دیش میں موجود ہندوستانی شہریوں اور طلبہ کے لیے تشویش میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ڈھاکہ میں واقع ہندوستانی ہائی کمیشن نے ایک نوٹس جاری کرتے ہوئے بنگلہ دیش میں مقیم ہندوستانی برادری کے افراد اور ہندوستانی طلبہ سے غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کی اپیل کی ہے۔ نوٹس میں سکیورٹی صورتِ حال کے پیش نظر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

دریں اثنا، راجدھانی میں واقع ڈھاکہ یونیورسٹی بھی اس سیاسی ہلچل کی زد میں آ گئی ہے۔ یونیورسٹی کیمپس میں شیخ مجیب الرحمن ہال کا نام تبدیل کر کے ’شہید عثمان ہادی ہال‘ رکھ دیا گیا ہے۔ اس نئے نام کے پوسٹر ہال کے باہر آویزاں کر دیے گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ہادی کی موت کے بعد کیمپس میں جاری احتجاج کے دوران بعض رہنماؤں نے آدھی رات کو ہال کے سامنے یہ پوسٹر لگائے۔ تاہم یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے اس نام کی باضابطہ منظوری یا تردید کے حوالے سے کوئی واضح بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

Published: undefined

ان تازہ واقعات نے بنگلہ دیش میں پہلے سے موجود بے چینی کو مزید بڑھا دیا ہے۔ ایک طرف صحافیوں کی سلامتی پر سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں، تو دوسری جانب سفارتی تنصیبات کے گرد تشدد نے بین الاقوامی تشویش کو جنم دیا ہے۔ تعلیمی اداروں میں علامتی اقدامات اس بات کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ سیاسی اثرات اب سماج کے ہر شعبے تک پھیل چکے ہیں۔ حالات پر قابو پانے کے لیے سکیورٹی اداروں کی سرگرمیاں بڑھا دی گئی ہیں، تاہم زمینی سطح پر کشیدگی بدستور برقرار ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined