تصویر 'ایکس' @ani_digital
گزشتہ روز پاکستان میں بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے بڑے حملے کو انجام دیا۔ اس تنظیم کی فدائی یونٹ نے بلوچستان کے تربت کے پاس پاکستانی فوجی قافلہ پر حملہ کر دیا جس میں 47 پاکستانی فوجیوں کے ہلاک ہونے کی خبر ہے۔ حملے میں 30 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ بی ایل اے کے ترجمان زید بلوچ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ حملہ بیہمان علاقے میں ہوا جو تربت شہر سے تقریباً 8 کلومیٹر دور ہے۔ بی ایل اے نے 13 گاڑیوں کے قافلہ کو نشانہ بنایا جو کراچی سے تربت میں فرنٹیئر کور ہیڈ کوارٹر جا رہے تھے۔
Published: undefined
حالانکہ پاکستانی انتظامیہ نے اس بات سے صاف طور پر انکار کیا تھا کہ اس حملے میں کوئی خودکش حملہ آور شامل تھا۔ وہیں بلوچستان کی آزادی کے لیے لڑائی لڑنے والے بلوچ لبریشن آرمی نے اپنے حملے کو ثابت کرنے کے لیے ایک خودکش حملہ کی تصویر بھی جاری کی ہے۔
بی ایل اے نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملہ اس کے خفیہ وِنگ زیراب کی مدد سے کامیاب ہو پایا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ "زیراب نے پختہ جانکاری دی تھی کہ ایک دشمن کا قافلہ کراچی سے تربت کے لیے جا رہا تھا اور اس میں پاکستانی فوجی شامل تھے۔" وہیں حملہ ور کی پہچان تربت کے فدائی سنگت بہار علی کے طور پر کی گئی ہے۔ بی ایل اے کے مطابق وہ 2017 میں بلوچ قومی تحریک میں شامل ہوا تھا اور شہری اور پہاڑی دونوں مورچوں پر اپنا کام انجام دے رہا تھا۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ بی ایل اے نے پاکستانی فوج پر بے قصور بلوچ لوگوں پر ظلم کرنے، ان پر حملے کرنے اور کئی لوگوں کو جبراً غائب کرنے کا الزام لگایا ہے۔ بلوچستان پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق گروپ نے کہا ہے کہ بلوچستان کی سڑکوں پر فوج، ایجنٹوں اور انویسٹرس کو آگے بھی اسی طرح نشانہ بنایا جائے گا۔ بیان میں بی ایل اے نے کہا کہ ہم تب تک لڑائی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے جب تک آزادی حاصل نہیں کر لیتے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined