اسلام آباد: افغانستان کے سفیر کی بیٹی کے مبینہ اغوا کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان کے وفد کو آزادانہ رسائی دی گئی اور تفتیش کی بنیاد پر شکایت کی عملی طور پر تصدیق نہ ہونے سے آگاہ کر دیا گیا۔
Published: undefined
پاکستان دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے افغانستان کے سفیر کی بیٹی کے بیان میں کی گئی شکایت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم نے افغان وزارت خارجہ کا بیان اور شکایات کی ویڈیو دیکھی ہے’۔ انہوں نے کہا کہ ‘ایک دفعہ پھر واضح کیا جاتا ہے کہ پاکستان آئے ہوئے افغان وفد کو شکایت کے ہر پہلو پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ہے’۔ انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان نے وفد کو تمام علاقوں میں جانے کے لیے سہولت دی جہاں شکایت کنندہ نے 16 جولائی کو ایف سیون، جی سیون، راولپنڈی، دامن کوہ، ایف سیکس اور ایف نائن پارک کا آزادانہ دورہ کیا’۔
Published: undefined
دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ‘وفد کو آگاہ کیا گیا کہ ٹیکنیکل مواد (جیو فینسنگ) شکایت کنندہ کے بیان کے برعکس اس دن کی اصل نقل و حرکت سے میچ کرگیا ہے اور اس کی مزید تصدیق ٹیکسی ڈرائیوروں کے بیانات سے ہوئی’۔ انہوں نے کہا کہ ‘مکمل تفتیش کی بنیاد پر وفد کو آگاہ کیا گیا کہ شکایت کی عملی طور پر تصدیق نہیں ہوئی’۔
Published: undefined
ڈان کی رپورٹ کے مطابق زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ ‘وفد سے درخواست کی گئی ہے شکایت کنندہ، سفارت خانے کے عہدیداروں اور فون کے ڈیٹا تک رسائی دی جائے، جس کی درخواست 18 جولائی 2021 کو پہلے ہی دی جاچکی تھی’۔ انہوں نے کہا کہ ‘امید ہے کہ افغانستان کی حکومت درخواست پر فوری طور پر تعاون کرے گی’۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ترجمان دفتر خارجہ کا یہ بیان پاکستان میں تعینات افغان سفیر کی بیٹی سلسلہ علی خیل کے سوشل میڈیا پر شیئر کیے جانے والے ایک ویڈیو بیان کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے اپنے مبینہ اغوا کے حوالے سے الزامات کو دوہرایا تھا۔
Published: undefined
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل کی بیٹی سلسلہ کو اسلام آباد کے کمرشل علاقے سے مبینہ طور پر نامعلوم افراد نے اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ خاتون کے بیان کے مطابق وہ اسلام آباد کے بلیو ایریا میں قائم ایک بیکری سے ٹیکسی کے ذریعے گھر واپس آرہی تھیں کہ ڈرائیور نے ایک اور شخص کو ٹیکسی میں بٹھا لیا جس نے انہیں زبانی اور جسمانی طور پر بدسلوکی کا نشانہ بنایا۔ بعد ازاں انہیں سڑک کنارے بے ہوشی کے عالم میں چھوڑ دیا گیا تھا اور ان کی میڈیکل رپورٹ میں بھی جسمانی تشدد کی تصدیق ہوگئی۔
Published: undefined
اس واقعے کی تحقیقات سے آگاہ کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ اغوا کار کی بیٹی نے مبینہ طور پر اپنے اغوا کے بارے میں جو کچھ بتایا وہ پولیس کو دیئے گئے ان کے بیان سے مختلف تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کے شواہد ہیں کہ خاتون مبینہ اغوا سے قبل راولپنڈی اور دامن کوہ گئیں حالانکہ انہوں نے اس بات سے انکار کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined