صحت

بغیر چہرے بچے کی پیدائش، لوگ خوف زدہ، جانیں کہاں؟

ایک خاتون نے ایک ایسے بچے کو جنم دیا ہے جس کا چہر نہیں، جس کے بعد خاتون کے معالج ایک ڈاکٹر کو کام سے روک دیا گیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

پرتگال میں ایک خاتون نے ایک ایسے بچے کو جنم دیا ہے جس کا چہر نہیں۔ دوسری طرف خاتون کے معالج ایک ڈاکٹر کو کام سے روک دیا گیا ہے۔ اس پر الزام ہے کہ خاتون کے بطن میں بچے میں موجود خرابی کے بارے میں پتا نہ لگانے علاج میں غفلت برتنے کا الزام عاید کیا ہے۔

Published: undefined

پرتگال کی میڈیکل ایسوسی ایشن کی انضباطی کمیٹی کے متفقہ فیصلے کےمطابق ڈاکٹر کو چھ ماہ کے لیے معطل کیے جانے کے ساتھ اس کے خلاف چھ دیگر شکایات کے تحت بھی قانونی کارروائی کی جارہی ہے۔ ان میں ایک شکایت سنہ 2013ء کی ہے۔ کمیٹی نے بغیر چہرے بچے کی پیدائش کا معاملہ میڈیا میں آنے کے بعد اس کی تحقیقات کھولنے کا فیصلہ کیا۔ عدلیہ بھی بچے کے والدین کی شکایت پر ڈاکٹر کے خلاف قانونی کارروائی کر رہی ہے۔

Published: undefined

جنوبی پرتگال کی میڈیکل ایسوسی ایشن کی صدر الیکژنڈر ویلینٹیم لورینزو نے کہا ،ڈاکٹر آرٹور کاروالہو کی جانب سے غفلت برتنے کے ثبوت ملے ہیں۔ انہیں اس کی کڑی سزا ہوسکتی ہے۔ انہوں نے'آر ٹی پی' ریڈیو کو بتایا کہ کہ اس کیس میں ڈاکٹر کا معطل کرنا ضروری تھا کیونکہ اس کے نتیجے میں حاملہ خاتون کی شکایت کا الزالہ کرنا اور ڈاکٹروں کی ساکھ کو بچانا ہے۔

Published: undefined

مقامی میڈیا کےمطابق 7 اکتوبردارالحکومت سے 40 کلو میٹر دور ساؤ برنارڈو اسپتال اسپتال میں ایک آپریشن کے دوران ایک بچے کو جنم دیا تھا۔ اس بچے کی آنکھیں، ناک اور دماغ کا کچھ حصہ نہیں تھا۔ اس کے علاوہ کئی دیگر نقائص بھی موجود تھے۔ خاتون کے حمل کے دوران دیکھ بحال کرنے والے ڈاکٹر نے پیٹ میں موجود بچے کے نقائص کے بارے میں کسی قسم کی جان کاری حاصل نہیں کی جس کی بناء پر اسے کام سے روک دیا گیا ہے۔

Published: undefined

والدین کا کہنا ہے کہ حمل کے چھ ماہ کے بعد جب ڈاکٹر سے کہا گیا کہ وہ بچے کے بارے میں تفصیلی جان کرے تو اس نے بغیر کسی علاج معالجے یا دیکھ بحال کے انہیں بچے کے تندرست ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ واقعے نے پورے ملک کو ہلا کررکھ دیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined