صحت

انسان بیمار ہوئے بغیر کتنا شور برداشت کر سکتا ہے

اونچی اور تیز آواز شور کب بنتی ہے اورکوئی عام انسان بیمار ہوئے بغیر زیادہ سے زیادہ کتنا شور برداشت کر سکتا ہے؟ عالمی ادارہ صحت نے اب پہلی بار ایسی حدیں مقرر کر دی ہیں۔

تصویر ڈی ڈبلیو ڈی
تصویر ڈی ڈبلیو ڈی 

کسی بڑے اسکول، کھیل کے میدان، بہت مصروف شاہراہ، ریلوے اسٹیشن یا پھر ہوائی اڈے کے قریب رہنے والے جانتے ہیں کہ شور کتنا بڑا اور تکلیف دہ مسئلہ بن جاتا ہے۔

Published: 11 Oct 2018, 6:10 AM IST

عالمی ادارہ صحت یا ڈبلیو ایچ او کے مطابق کسی مصروف شاہراہ پر دن کے وقت گاڑیوں کی آمد و رفت کی وجہ سے اوسطاً شور 54 ڈیسیبل تک ہونا چاہیے اور ریل گاڑیوں کی آمد و رفت کی وجہ سے ہونے والا شور تو اوسطاً 54 ڈیسیبل سے زیادہ بالکل نہیں ہونا چاہیے۔

Published: 11 Oct 2018, 6:10 AM IST

ڈبلیو ایچ او کے مطابق 54 ڈیسیبل شور اوسطاً کتنا ہوتا ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب کوئی انسان آہستہ آواز میں کسی دوسرے انسان سے کوئی بات کہتا یا سرگوشی کرتا ہے، تو اس کی آواز کی شدت اوسطاً 30 ڈیسیبل ہوتی ہے۔ اگر ہلکی آواز میں ریڈیو سنا جائے، تو اس سے نکلنے والی آواز کی شدت 50 ڈیسیبل ہوتی ہے۔ اس کے برعکس بجلی کی کسی آری کے چلنے سے نکلنے والی آواز کا شور 100 ڈیسیبل ہوتا ہے۔

Published: 11 Oct 2018, 6:10 AM IST

شور صحت کے لیے ایک حقیقی خطرہ

عالمی ادارہ صحت نے اس حوالے سے شور کی جن حدودں کا تعین کیا ہے، وہ عام شہریوں کو شور کی وجہ سے پیدا ہونے والی آلودگی اور صحت کے خطرات سے بچانے کی ایک کوشش ہے۔ ان سفارشات کے ساتھ اس عالمی ادارے کے رکن ممالک کی حکومتوں کو یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ وہ ایسے اقدامات کریں، جن کے بعد عام شہری علاقوں میں شور کو کم سے کم کیا جا سکے۔

Published: 11 Oct 2018, 6:10 AM IST

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی یورپ کے علاقائی ڈائریکٹر سوزانا یاکب کے مطابق، ’’بہت زیادہ شور صرف غصے اور پریشانی کی وجہ ہی نہیں بنتا بلکہ یہ انسانی صحت کے لیے بھی ایک حقیقی خطرہ ہے، جو مثال کے طور پر دل اور دوران خون کی کئی بیماریوں کی وجہ بھی بنتا ہے۔‘‘

Published: 11 Oct 2018, 6:10 AM IST

توانائی کی ماحول دوست تنصیبات بھی پرشور

شور مختلف ممالک میں صرف شہری آبادیوں کو ہی پریشان نہیں کرتا بلکہ یورپ میں تو دیہی اور نیم دیہی علاقوں میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے والی تنصیبات بھی بہت زیادہ شور کی وجہ بنتی ہیں۔ ان تنصیبات کے لیے عالمی ادارہ صحت نے اب اپنی طرف سے اوسطاً 45 ڈیسیبل کی حد مقرر کی ہے۔

Published: 11 Oct 2018, 6:10 AM IST

جرمنی میں تحفظ ماحول کے وفاقی دفتر کے مطابق جرمن رہائشی علاقوں میں رات کے وقت ایسی تنصیبات سے پیدا ہونے والے شور کی پہلے ہی سے طے کردہ زیادہ سے زیادہ حد 50 ڈیسیبل ہے۔

Published: 11 Oct 2018, 6:10 AM IST

صحت دشمن تفریح

عالمی ادارہ صحت کے مطابق عام انسانوں کی صحت کے لیے خطرہ صرف روزمرہ زندگی کا شور ہی نہیں ہوتا بلکہ وہ شور بھی اتنا ہی خطرناک ہے، جن کی وجہ عام لوگ فارغ وقت کی اپنی مصروفیات کے ساتھ بنتے ہیں۔ اس طرح کے خطرات میں شراب خانوں، نائٹ کلبوں اور کھیلوں کے مختلف مقابلوں کی وجہ سے پیدا ہونے والا شور بھی شامل ہے اور وہ صوتی آلودگی بھی جو بہت اونچی آواز میں موسیقی سننے سے پیدا ہوتی ہے۔

Published: 11 Oct 2018, 6:10 AM IST

ڈبلیو ایچ او کی سفارشات کے مطابق عام لوگوں کی صحت کو شور کی وجہ سے درپیش خطرات کے ازالے کے لیے لازمی ہو گا کہ ایسے تمام ذرائع سے پیدا ہونے والے شور کو سالانہ اوسط بنیادوں پر 70 ڈیسیبل سے بھی کم تک محدود کر دیا جائے۔

Published: 11 Oct 2018, 6:10 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 11 Oct 2018, 6:10 AM IST