تعلیم اور کیریر

اے ایم یو کے مراکز کی بدحالی کی راجیہ سبھا میں گونج

افسوس ہے کہ 2014کے بعد ان کیمپس کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔اس وقت صرف چار شعبہ ہیں اور صرف450طلباء تعلیم حاصل کررہے ہیں۔

سوشل میڈیا،فائل تصویر
سوشل میڈیا،فائل تصویر 

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مرشدآباد کیمپس کی بدحالی،حکومت اور یونیورسٹی انتظامیہ کے ذریعہ نظرانداز کیے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ترنمول کانگریس کے راجیہ سبھارکن احمد حسن عمران نے مرکزی وزارت فروع انسانی وسائل سے ملک بھر میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پانچ کیمپس کے مستقبل کے حوالے سے سوال کیاہے کہ حکومت نے ان سنٹروں سے متعلق کیا منصوبے بنائے ہیں۔

Published: undefined

وقفہ سوالات میں ایوان بالا میں احمد حسن عمران نے کہا کہ جسٹس راجندر سچر کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد ہندوستان میں مسلمانوں کی تعلیمی اور معاشی پسماندگی اور سرکاری و نجی اداروں میں مسلمانوں کی کم شرح سامنے آیا تھا۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی پسماندگی کے خاتمے کیلئے گزشتہ حکومت نے کئی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس میں سے ایک ملک کی چار ریاستوں میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا مستقل کیمپس قائم کرنے کا فیصلہ تھا تاکہ مسلمانوں میں اعلیٰ تعلیم کی شرح میں اضافہ ہو۔

Published: undefined

احمد حسن عمران نے کہا کہ اس وقت بھی یہ سوال اٹھا تھا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا ہی کیمپس کیوں؟اس وقت تعلیمی ماہرین اور تجزیہ نگاروں نے بتایا تھا کہ ماضی میں بھی مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کے خاتمے میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے تاریخی کردار ادا کیا تھا۔علی گڑھ کے ماہرین تعلیم اور اہم شخصیات کیمپس کے قیام میں اہم کردار ادا کریں گے۔جن چار ریاستوں میں کیمپس قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا ان میں بنگال کا مرشدآباد ضلع،کشن گنج(بہار)پونے مہاراشٹراور مالاپورم کیرالہ شامل ہے۔

Published: undefined

احمد حسن عمران نے کہا کہ مرشدآباد کیمپس کیلئے مرکزی حکومت کی درخواست پربنگال حکومت نے ایک ہزار ایکڑ زمین عطیہ دیا تھا۔2014میں سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کے ہاتھوں اس کا افتتاح ہوا تھا۔

Published: undefined

احمد حسن عمران نے کہا کہ مگر افسوس ہے کہ 2014کے بعد ان کیمپس کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔اس وقت صرف چار شعبہ ہیں اور صرف450طلباء تعلیم حاصل کررہے ہیں۔درسگاہوں اور ہوسٹل کی حالت بہت ہی خراب ہے۔عارضی شیڈ بنائے گئے ہیں۔احمد حسن عمران نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں سے مرشدآباد کیمپس کیلئے کوئی الاٹ منٹ نہیں ہوئے ہیں۔اساتذہ اور دیگر عملہ کی تنخواہ کو روک دیا گیا ہے۔

Published: undefined

احمدحسن عمران نے وزارت فروغ انسانی وسائل سے سوال کیا کہ آخر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مرشدآباد سمیت دیگر کیمپس سے متعلق حکومت کا منصوبہ کیا ہے۔کیا یہ سنٹر بند کردیے جائیں گے۔احمد حسن نے کہا کہ کشن گنج، پونے اور مالاپورم کے سنٹروں کی حالت بھی خراب ہیں۔یہ تمام کیمپس بہت ہی امیدوں کے ساتھ قائم کیا گیا تھا کہ اقلیتوں کی تعلیمی پسماندگی کا خاتمہ ہوسکے مگر موجودحکومت نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ان کیمپس کو مکمل طور پر نظرانداز کردیا ہے۔

Published: undefined

یواین آئی سے بات کرتے ہوئے احمد حسن عمران نے کہا کہ مرشدآباد کیمپس کو بنگال حکومت نے ایک ہزارایکڑ زمین عطیہ کیا تھا۔مگر یہاں صرف چار شعبے ہیں اور پانچ سو سے بھی کم طلباء تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ظاہر ہے کہ جس مقصد کیلئے کیمپس قائم کیا گیا تھا وہ مقصد فوت ہوگیا ہے۔گزشتہ 6سالوں سے مرکزی حکومت نے مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کے مسائل کو نظر انداز کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جو صورت حال ہے اس سے مایوسی ہوتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined