DW

پاکستان میں ایکس پر پابندی حکومت کے حکم پر، پی ٹی اے

وزیر اعظم شہباز شریف کی نئی حکومت اب تک کوئی بھی ذمے داری واضح طور پر اپنے سر لینے پر تیار نہیں تھی کہ ایکس کی بندش میں اس کا کوئی ہاتھ ہے۔

پاکستان میں ایکس پر پابندی حکومت کے حکم پر، پی ٹی اے
پاکستان میں ایکس پر پابندی حکومت کے حکم پر، پی ٹی اے 

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی طرف سے ایک اعلیٰ عدالت میں جمع کرائے گئےدستاویزات کے مطابق ملک میں ایک ماہ سے زائد عرصے سے جاری سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پابندی کا حکم ملکی وزارت داخلہ نے دیا تھا۔پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں ایکس کی بندش سے متعلق، جو اس وقت اپنے پانچویں ہفتے میں ہے، ایک عدالتی کارروائی کے دوران پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی طرف سے پیش کردہ دستاویزات میں اعتراف کیا گیا ہے کہ اس ادارے نے پاکستان میں سابقہ ٹوئٹر اور موجودہ ایکس پر جو پابندیاں لگائیں، ان کا حکم وفاقی وزارت داخلہ نے دیا تھا۔

Published: undefined

امریکی ارب پتی کاروباری شخصیت ایلون مسک کی ملکیت میں کام کرنے والے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ایکس پر پابندی کے حوالے سے گزشتہ ماہ کے عام انتخابات کے بعد اقتدار میں آنے والی وزیر اعظم شہباز شریف کی نئی حکومت اب تک کوئی بھی ذمے داری واضح طور پر اپنے سر لینے پر تیار نہیں تھی کہ ایکس کی بندش میں اس کا کوئی ہاتھ ہے۔اب لیکن پی ٹی اے کی طرف سے عدالت میں پیش کردہ دستاویزات نے ثابت کر دیا ہے کہ اس اتھارٹی کے موقف کے مطابق ایکس پر پابندی اسلام آباد میں وفاقی وزارت داخلہ کے حکم پر لگائی گئی تھی، جو ابھی تک جاری ہے۔

Published: undefined

سماعت سندھ ہائی کورٹ میں

پی ٹی اے نے اس بارے میں اپنا دستاویزی موقف کراچی میں سندھ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران پیش کیا۔ یہ سماعت ایک ایسے کیس میں کی جا رہی ہے، جو آزادی رائے اور آزادی اظہار کا دفاع کرنے والے سرگرم کارکنوں کی طرف سے دائر کیا گیا ہے۔

Published: undefined

اس عدالتی کارروائی کے مدعی حلقوں کے مطابق پاکستان میں ایکس پر پابندی اس لیے لگائی گئی کہ آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگانے والے اور انتخابی نتائج سے اختلاف کرنے والے عناصر کی تنقیدی آوازوں کو دبایا جا سکے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے تحریری موقف کے مطابق حکومت نے 17 فروری کو ایکس پر پابندی سے متعلق جو حکم جاری کیا تھا، اس میں ملکی خفیہ اداروں کا ہاتھ بھی تھا۔

Published: undefined

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اس مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ کی طرف سے جمعرات 21 مارچ کو جو دستاویزات پیش کی گئیں، ان کے مطابق، ''ملکی خفیہ اداروں کی رپورٹوں کی روشنی میں، وزارت داخلہ نے حکم دیا کہ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کو فوری طور پر اور آئندہ احکامات تک بلاک کر دیا جائے۔‘‘

Published: undefined

ان دستاویزات میں کہا گیا ہے، ''(اس حکم پر عمل کرتے ہوئے) سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کو بلاک کیا جا چکا ہے۔‘‘ اے ایف پی کے مطابق اس نے جب اس بارے میں کل جمعرات ہی کے روز پی ٹی اے سے رابطہ کیا، تو اس اتھارٹی کی طرف سے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا گیا۔ دوسری طرف ملکی خفیہ اداروں سے بھی ان کے ردعمل کے لیے درخواست کی گئی، جس کا کوئی جواب نہ دیا گیا۔ پاکستان میں ایکس پر عائد پابندی کے خاتمے کے لیے دائر کردہ اس مقدمے میں اگلی سماعت اب 17 اپریل کو ہو گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined