DW

کرکٹر یوسف پٹھان بھی سیاست میں آ گئے‌

سیاست میں یوسف پٹھان کی شمولیت کے ساتھ ہی بھارت میں کرکٹ سے سیاست میں آنے والی شخصیات میں ایک اور نام کا اضافہ ہو گیا ہے۔

بھارتی کرکٹر یوسف پٹھان بھی سیاست میں آ گئے‌
بھارتی کرکٹر یوسف پٹھان بھی سیاست میں آ گئے‌ 

مغربی بنگال میں حکمراں ترنمول کانگریس نے معروف سابق ہندوستانی کرکٹر یوسف پٹھان کو آئندہ پارلیمانی الیکشن میں اپنا امیدوار بنایا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ان کی امیدواری نے بہرام پور حلقے سے الیکشن کو کافی دلچسپ بنا دیا ہے۔ یوسف پٹھان اتوار دس مارچ کو سیاست میں داخل ہوئے اور ترنمول کانگریس نے کولکاتہ میں منعقدہ ایک بڑے جلسہ عام میں انہیں اپنا امیدوار بنانے کا اعلان کیا۔ پارٹی نے ایک اور سابق کرکٹر کیرتی آزاد کو بھی اپنا امیدوار بنایا ہے۔

Published: undefined

یوسف پٹھان سن 2007 میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور سن 2011 میں ایک روزہ ورلڈ کپ جیتنے والی ہندوستانی ٹیم کے اہم رکن رہے ہیں۔ انہوں نے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں بالی وڈ اداکار شاہ رخ خان کی ٹیم کولکاتا نائٹ رائڈرز کی طرف سے کھیلتے ہوئے بھی اپنے جوہر دکھائے۔ وہ معروف بھارتی کرکٹر عرفان پٹھان کے بڑے بھائی ہیں۔ ترنمول کانگریس نے یوسف پٹھان کو کانگریس پارٹی کے ممکنہ امیدوار ادھیر رنجن چودھری کے خلاف کھڑا کیا ہے۔ چودھری بہرام پور حلقے سے سن 1999سے مسلسل کامیاب ہوتے رہے ہیں۔ وہ اس وقت بھارتی پارلیمان کے ایوان زیریں، لوک سبھا، میں اپوزیشن لیڈر ہیں۔

Published: undefined

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق یوسف پٹھان کی مغربی بنگال کی سیاست میں شمولیت اور لوک سبھا کے الیکشن میں امیدواری نے بہرام پور کے انتخابات کو کافی دلچسپ بنا دیا ہے۔ مغربی بنگال کی سیاست پر گہری نگاہ رکھنے والے ڈی ڈبلیو بنگلہ سروس کے صحافی گوتم ہورے کا کہنا ہے کہ الیکشن کا نتیجہ کیا ہوگا، فی الحال یہ کہنا تو مشکل ہے لیکن یہ انتخابی لڑائی یقیناً کافی دلچسپ ہو گئی ہے۔ ''یوسف پٹھان ایک آئیکن ہیں، مغربی بنگال میں لوگ انہیں کافی پسند کرتے ہیں، وہ کرکٹ میں اپنی کارکردگی کی وجہ سے کافی مقبول رہے ہیں اور ترنمول کانگریس دراصل ان کی اسی مقبولیت سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔‘‘

Published: undefined

گوتم ہورے کے مطابق، ''دوسری طرف ادھیر رنجن چودھری کو بھی ان کے ترقیاتی کاموں کی وجہ سے ووٹر کافی پسند کرتے ہیں۔ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں ترنمول کانگریس کی جیت کے باوجود بہرام پور کے لوگوں نے چودھری کو کامیاب بنایا اور مسلسل پانچ مرتبہ کامیابی بھی ان کی مقبولیت کا ثبوت ہے۔‘‘ گوتم ہورے نے کہا، ''تاہم ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بینرجی اور چودھری میں اس وقت سے اختلافات ہیں، جب ممتا اپنی علیحدہ جماعت بنانے سے قبل کانگریس پارٹی میں ہوا کرتی تھیں۔ انہوں نے چودھری کو کبھی پسند نہیں کیا۔‘‘

Published: undefined

یوسف پٹھان کو امید وار بنانے پر کانگریس اور بی جے پی ناراض

بہرام پور میں مسلم ووٹروں کی تعداد تقریباً 52 فیصد ہے۔ ترنمول کانگریس گو کہ یہاں سے کبھی کامیاب نہیں ہوئی تاہم سن 2014 کے مقابلے میں سن 2019 کے الیکشن میں اس نے چودھری کو ملنے والے ووٹوں کو 50.5 فیصد سے کم کر کے 45.4 فیصد کر دیا تھا۔ کانگریس پارٹی نے بہرام پور حلقے سے اپنے امیدوار کا اعلان ابھی نہیں کیا لیکن چودھری کو ہی امیدوار بنائے جانے کی توقع ہے۔ چودھری نے ترنمول کانگریس کے فیصلے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا، ''اگر ممتا بینرجی یوسف پٹھان کو واقعی اعزاز بخشنا چاہتی تھیں، تو انہیں راجیہ سبھا (ایوان بالا) بھیج سکتی تھیں۔ لیکن ایک 'باہر کے شخص‘ کو امیدوار بنا کر انہوں نے بی جے پی کی مدد کی ہے۔ اس سے (وزیر اعظم) مودی کو خوشی ہو گی۔‘‘

Published: undefined

بی جے پی مغربی بنگال کے صدر سوکانتا مجمدار نے بھی یوسف پٹھان کو ''باہر کا شخص‘‘ قرار دیتے ہوئے طنزاﹰ کہا، ''ترنمول کانگریس کو کوئی امیدوار ہی نہیں مل رہا۔ اس لیے وہ باہر کے لوگوں کو لا رہی ہے۔ نہ تو کیرتی آزاد اور نہ ہی یوسف پٹھان بنگالی ہیں۔ یوسف پٹھان بھی اسی طرح گجراتی ہیں، جیسے وزیر اعظم مودی، لیکن اپوزیشن جماعتیں انہیں باہری کہتی ہیں۔‘‘ خیال رہے کہ مودی اتر پردیش میں بنارس حلقے سے منتخب ہوئے تھے۔

Published: undefined

گوتم ہورے کا کہنا تھا کہ بی جے پی اس طرح کی باتیں محض سیاسی مخاصمت کی بناپر کہہ رہی ہے۔ اس طرح کی باتیں بے معنی ہیں۔کیونکہ بھارتی آئین اپنے شہر یوں کو ملک کے کسی بھی حلقے سے الیکشن لڑنے کی اجازت دیتا ہے۔ اسی لیے تمام پارٹیاں بھی ملک کے مختلف حصوں میں اپنی سہولت کے لحاظ سے امیدوار کھڑے کرتی ہیں۔ مثلاً اتر پردیش کی نہ ہونے کے باوجود مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی امیٹھی حلقے کی نمائندگی کرتی ہیں جب کہ دہلی کے ہونے کے باوجود راہول گاندھی کانگریس کے ٹکٹ پر کیرالا کے وائناڈ حلقے سے منتخب ہوئے تھے۔

Published: undefined

ہندوستانی کرکٹر اور سیاست

سیاست میں یوسف پٹھان کی شمولیت کے ساتھ ہی بھارت میں کرکٹ سے سیاست میں آنے والی شخصیات میں ایک اور نام کا اضافہ ہو گیا ہے۔ بھارت میں اس کھیل سے سیاست میں آنے والوں میں محمد اظہرالدین، گوتم گمبھیر، نوجوت سنگھ سدھو، منوج تیواڑی، کیرتی آزاد اور چیتن چوہان شامل ہیں۔ ان کے علاوہ سچن تندولکر، محمد کیف، منصور علی خان 'ٹائیگر‘ پٹودی، سری سنت اور اشوک ڈنڈا اور ونود کامبلی نے بھی سیاست میں اپنے ہاتھ آزمائے ہیں۔

Published: undefined

بی جے پی اور کانگریس کے سابق رکن کیرتی آزاد آج کل ترنمول کانگریس سے وابستہ ہیں اور پارٹی نے انہیں مغربی بنگال کے درگاپور پارلیمانی حلقے سے امیدوار بنایا ہے۔ بی جے پی کے رکن گوتم گمبھیر اس وقت مشرقی دہلی کے پارلیمانی حلقے سے نمائندگی کر رہے ہیں لیکن انہوں نے اب پارٹی سے خود کو سیاسی ذمہ داریوں سے سبکدوش کرنے کی درخواست کی ہے۔

Published: undefined

محمد اظہرالدین سن 2009 میں کانگریس کے ٹکٹ پر مراد آباد سے پارلیمان کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ آنجہانی چیتن چوہان اتر پردیش میں بی جے پی کی حکومت میں وزیر تھے۔ کانگریسی رہنما نوجوت سنگھ سدھو پنجاب کی سیاست میں سرگرم ہیں اور وہ ماضی میں پارٹی کے ریاستی یونٹ کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔

Published: undefined

دریں اثنا یوسف پٹھان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں ترنمول کانگریس کے سیاسی کنبے میں شامل کیے جانے پر ممتا بینرجی کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ''انہوں (ممتا) نے پارلیمان میں عوام کی آواز بننے کے لیے مجھ پر جو اعتماد کیا ہے، میں اس کے لیے ان کا شکر گزار ہوں۔ عوام کے نمائندے کے طور پر غریبوں اور پسماندہ شہریوں کو اوپر آنے کا موقع دینا ہماری ذمہ داری ہے اور مجھے امید ہے کہ میں اپنی یہ ذمہ داری بخوبی ادا کر سکوں گا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined