DW

جرمن بحری جہاز امریکی ڈرون مار گرانے والا تھا

جرمن بحریہ کا ایک جہاز بحیرہ احمر میں ایک امریکی ڈرون طیارہ غلطی سے مار گرانے والا تھا۔ جرمنی نے یہ جہاز تجارتی جہازوں کی تحفظ کے لیے بحیرہ احمر میں بھیجا تھا۔

جرمن بحری جہاز امریکی ڈرون مار گرانے والا تھا
جرمن بحری جہاز امریکی ڈرون مار گرانے والا تھا 

جرمن میڈیا رپورٹوں کے مطابق جرمن بحریہ کا ایک جہاز بحیرہ احمر میں ایک امریکی ڈرون طیارہ غلطی سے مار گرانے والا تھا۔ جرمنی نے یہ جہاز تجارتی جہازوں کی تحفظ کے لیے بحیرہ احمر میں بھیجا تھا۔جرمن وزارت دفاع نے اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔ اس حوالے سے دیے گئے بیان میں وزارت دفاع نے کسی ملک کا نام بتائے بغیر کہا ہے کہ پیر کے روز ایک اتحادی ملک کا ڈرون طیارہ مار گرایا جانے والا تھا۔

Published: undefined

وزیردفاع بورس پسٹوریئس کے مطابق ڈرون کی شناخت کی کوششیں ناکام ہونے کے بعد جرمن جہاز سے اس پر فائرنگ کی گئی تھی۔ جرمن قصبے اوبرویشٹاخ کے دورے کے موقع پر پیسٹوریئس کا کہنا تھا کہ ڈرون طیارے کو تاہم کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ انہوں نے بتایا کہ بعد میں پتا چلا کہ یہ ایک اتحادی ملک کا نگرانی کرنے والا ڈرون تھا۔

Published: undefined

اس سے قبل جرمن ہفت روزہ ڈیر شپیگل کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس ڈرون کو نشانہ بنانے کے لیے دو میزائل داغے گئے تھے، مگر دونوں میزائل تکنیکی وجوہات کی بنا پر سمندر میں کریش کر گئے اور ڈرون کو نہیں لگے۔ شپیگل نے لکھا تھا کہ یہ ڈرون ایک امریکی 'ریپر‘ تھا۔

Published: undefined

شپیگل نے مزید لکھا تھا، ''ممکنہ طور پر یہ ڈرون بحیرہ احمر کے خطے میں امریکیانسداد دہشت گردیکوششوں کا ایک حصہ تھا اور اس کا بحیرہ احمر کے حوالے سے شروع کیے جانے والے مشن سے کوئی تعلق نہیں تھا۔" جرمن وزارت دفاع کے مطابق اتحادی ممالک کی جانب سے اس علاقے میں کسی طیارے یا ڈرون کی عدم موجودگی کی تصدیق کے بعد اس ڈرون پر حملہ کیا گیا تھا۔

Published: undefined

دوسری جانب شپیگل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس 'فرینڈلی فائرنگ‘ کے واقعے کے تناظر میں عسکری افسران کا ماننا ہے کہ یمن اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں جاری مشنز کے حوالے سے اتحادی ممالک کے مابین رابطہ کاری کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ 'ہیسے‘ نامی جرمن بحری جہاز ویک اینڈ پر ہی خطے میں پہنچا ہے۔ اس جہاز کی بحیرہ احمر میں تعیناتی کا مقصد تجارتی جہازوں پر یمنی حوثی باغیوں کے حملوں سے دفاع ہے۔ بدھ کے روز جرمن فوج نے بتایا تھا کہ حوثی باغیوں کے دو ڈرونز کو 'ہیسے‘ نے مار گرایا ہے۔

Published: undefined

یہ بات اہم ہے کہ غزہ میں عسکریت پسند تنظیم حماس کے خلاف اسرائیلی عسکری کارروائی کے بعد سے یمنی حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اسی تناظر میں امریکہ اور برطانیہ سمیت متعدد ممالک نے اپنے لڑاکا بحری جہاز بحیرہ احمر میں تعینات کیے ہیں جب کہ امریکہ اور برطانیہ یمن میںحوثی اہداف کو متعدد مرتبہ نشانہ بھی بنا چکے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined