DW

سابق امریکی سفیر کا چالیس سال تک کیوبا کےلیے جاسوسی کا اعتراف

ابتدا میں خود کو بے قصور قرار دیتے رہنے کے بعد جمعرات کے روز روچا نے میامی کی ایک عدالت میں اپنے اوپر عائد ان الزامات کو تسلیم کرلیا کہ وہ کیوبا کے ایجنٹ کے طورپر کام کررہے تھے۔

سابق امریکی سفیر کا چالیس سال تک کیوبا کےلیے جاسوسی کا اعتراف
سابق امریکی سفیر کا چالیس سال تک کیوبا کےلیے جاسوسی کا اعتراف 

بولیویا میں سابق امریکی سفیر مانوئل روچا نے چالیس سال سے زائد عرصے تک کیوبا کے ایجنٹ کے طور پر جاسوسی کرنے کا اعتراف کر لیا ہے۔ اسے امریکہ اور کیوبا کے درمیان جاسوسی کے سب سے بڑے کیسز میں سے ایک قرار دیا جارہا ہے۔تہتر سالہ وکٹرمانوئل روچا پر الزام لگایا گیا تھا کہ سن 1981 سے امریکی محکمہ خارجہ کے لیے کام کرتے ہوئے وہ کمیونسٹ ملک کیوبا کی حکومت کو امریکی حکومت کی خفیہ معلومات پہنچاتے رہے۔

Published: undefined

ابتدا میں خود کو بے قصور قرار دیتے رہنے کے بعد جمعرات کے روز روچا نے میامی کی ایک عدالت میں اپنے اوپر عائد ان الزامات کو تسلیم کرلیا کہ وہ چالیس سال سے زیادہ عرصے سے کیوبا کے ایجنٹ کے طورپر کام کررہے تھے۔انہیں 12اپریل کو ہونے والی سماعت کے دوران سزا سنائی جائے گی۔

Published: undefined

امریکہ جاسوسی کے اس انکشاف پر حیرت زدہ

کیوبا کے لیے ایک سفارت کار کے اتنے عرصے تک جاسوسی کرتے رہنے کے انکشاف نے امریکہ کو حیرت زدہ کردیا ہے۔ اسے کیوبا اور امریکہ کے درمیان جاسوسی کے سب سے بڑے کیسز میں سے ایک قرار دیا جارہا ہے، جسے غیر معمولی طور پر بڑی تیزی سے حتمی انجام تک پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

Published: undefined

میامی ہیرالڈ کے مطابق جمعرات کو عدالت میں اس کیس میں شامل خفیہ دستاویزات کے بارے میں جرح ہونی تھی لیکن روچا،ان کے وکیل اور استغاثہ نے کہا کہ ان کے درمیان ایک معاہدہ ہوگیا ہے۔ جب جج بیتھ بلوم نے روچا سے پوچھا کہ کیا وہ اپنی درخواست کو قبول جرم میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا،"عزت مآب، میں اس سے متفق ہوں۔"

Published: undefined

روچا پر غیر ملکی ایجنٹ کے طورپر کام کرکے غیر ملکی ایجنٹوں کے رجسٹریشن ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے، دستاویزات میں دھوکہ دہی کرنے اور امریکی پاسپورٹ حاصل کرنے کے لیے غلط بیانی سے کام لینے کے الزامات ہیں۔ تفتیش کاروں کے ذریعہ جمع کیے گئے شواہد کے مطابق روچا نے کئی دہائیوں تک کیوبا کے لیے کام کیا۔ انہوں نے کیوبا کے آنجہانی رہنما فیدل کاسٹرو کو "کمانڈینٹ" اور امریکہ کو "دشمن" کہا تھا۔

Published: undefined

مانوئل روچا کون ہیں؟

روچا کی پیدائش کولمبیا میں ہوئی لیکن ان کی پرورش نیویارک شہر میں ہوئی۔ انہوں نے ییل، ہارورڈ اور جارج ٹاون یونیورسٹیوں سے ڈگریاں حاصل کیں۔ استغاثہ کے مطابق انہوں نے سن 1999سے 2002 تک بولیویا میں امریکی سفیر کے طورپر کام کیا۔ اس کے علاوہ 25 سال تک مختلف حیثیتوں میں خدمات انجام دیں،جن میں قومی سلامتی کونسل میں بھی خدمات شامل ہیں۔ بولیویا کے علاوہ وہ ارجنٹائن، ہونڈوراس، میکسیکو اور ڈومینیکن جمہوریہ میں بھی تعینات رہے۔

Published: undefined

سفارتی خدمات سے سبکدوش ہونے کے بعد روچانے امریکی سدرن کمان کے خصوصی مشیر کے طورپر ذاتی حیثیت میں مشاورتی کام جاری رکھا۔ امریکی فوج کا یہ شعبہ کیوبا کے امور پر نگاہ رکھتا ہے۔ روچا کے کیوبا کا جاسوس ہونے کا شبہ اس وقت ہوا جب ایف بی آئی کے ایک ایجنٹ نے روچا سے واٹس ایپ کے ذریعے رابطہ کیا اور دعویٰ کیا کہ وہ کیوبا کی انٹیلی جنس سروس کا نمائندہ ہے۔ روچا نے بعد میں اس ایجنٹ سے کئی مرتبہ ملاقات کی۔ ان ملاقاتوں میں انہوں نے کیوبا کی حکومت کے لیے خفیہ ایجنٹ کے طورپر کام کرنے کے بارے میں تفصیلات بتائیں۔

Published: undefined

عدالت میں پیش کردہ دستاویزات کے مطابق جب ایف بی آئی کے ایجنٹ نے ایک مرتبہ روچا سے پوچھا کہ کیا وہ اب بھی کیوبا کے ساتھ ہیں تو امریکی سابق سفارت کار اپنی وفاداری پر سوال اٹھانے پر ناراض ہوگئے اور کہا "یہ میری مردانگی پر سوال" اٹھانے کے مترادف ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined