DW

افغانستان کے کسان بارش نہ ہونے کی وجہ سے پریشان

افغانستان میں برفباری اور بارش میں کمی کافی پریشان کن ہے کیونکہ یہ مستقبل میں مزید خشک سالی کا باعث بن سکتی ہے۔

افغانستان کے کسان بارش نہ ہونے کی وجہ سے پریشان
افغانستان کے کسان بارش نہ ہونے کی وجہ سے پریشان 

ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں برفباری اور بارش میں کمی کافی پریشان کن ہے کیونکہ یہ مستقبل میں مزید خشک سالی کا باعث بن سکتی ہے۔افغانستان میں عموما موسم سرما میں سخت سردی پڑتی ہے لیکن اس سال ایسا نہ ہونا اس پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی طرف ایک اشارہ ہے۔ اس طور وہاں اب کی بار زیادہ بارش بھی نہیں ہوئی ہے، اور اب وہاں کے کسان بیج بونے میں تاخیر کرنے پر مجبور ہیں۔

Published: undefined

اس حوالے سے افغانستان کی نیشنل انوائرومینٹل پروٹیکشن ایجنسی سے وابستہ روح اللہ امین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کے دوران کہا، "گزشتہ برسوں میں یہاں جنوری تک بہت زیادہ برفباری اور بارش ہو چکی ہوتی تھی۔ لیکن اب یہاں کچھ بھی کافی مقدار میں موجود نہیں ہے۔"

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں برفباری اور بارش میں کمی کافی پریشان کن ہے کیونکہ یہ مستقبل میں مزید خشک سالی کا باعث بن سکتی ہے اور اس سے لوگوں کےروزگار اور ملکی معیشت پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ افغانستان کو تین سال سے خشک سالی کا سامنا ہے اور اقوام متحدہ کے مطابق یہ ان ممالک میں شامل ہے جن کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ خطرہ ہے۔

Published: undefined

روح اللہ امین کا کہنا ہے کہ ماہرین نے تو پیش گوئی کی تھی کہ افغانستان میں دسمبر تک برفباری شروع ہو جائے گی، لیکن اب جبکہ ایسا نہیں ہوا ہے تو اس سے گرمی کے موسم میں وہاں پانی کی فراہمی بھی متاثر ہوگی۔ روح اللہ امین کا کہنا ہے کہ گو کہ خشک سالی کے اثرات تمام ملک میں ہی دیکھے جا سکتے ہیں، لیکن اس سے سب سے زیادہ افغانستان کے جنوب مغربی علاقوں کے کسان متاثر ہوئے ہیں اور اس کے بعد ملک کے جنوبی صوبوں میں رہنے والے کسان۔

Published: undefined

اس تناظر میں حالیہ دنوں میں اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن یا ایف اے او کے کچھ ارکان نےافغانستان کے صوبے ہلمند سے دارالحکومت کابل تک فضائی سفر کے دوران مشاہدہ کیا کہ وہاں پہاڑوں پر برف موجود ہی نہیں تھی۔ اس حوالے سے ایف اے او کے ترجمان رابرٹ کلاؤور نے اے ایف پی کو بتایا، "وہاں تمام پہاڑوں پر برف ہے ہی نہیں، اور یہ بہت سنگین صورتحال ہے۔"

Published: undefined

ملک کے مشرق میں واقع غزنی اور پکتیکا صوبوں میں کچح سینٹی میٹر ہی برف پڑی ہے، جبکہ صوبہ بدخشان کے پہاڑوں پر برفباری کا آغاز ہی اس ہفتے ہوا ہے۔ دسمبر میں افغانستان میں طالبان کی حکومت نے ہر صوبے میں متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کی تھیں کہ وہ نماز استسقاء پڑھنے کے انتظامات کروائیں، جس کو پڑھنے کا مقصد ہی بارش کے لیے دعا کرنا ہے۔

Published: undefined

لیکن پھر بھی کم بارش کی وجہ سے وہاں کے کسانوں نے بیج بونے کا ارادہ ملتوی کر دیا ہے، جو کہ وہ عام طور سے نومبر یا اکتوبر میں بو دیا کرتے تھے۔ افغانستان کے صوبے ہرات کے ایک 25 سالہ کسان نذیر احمد کو خدشہ ہے کہ اگر اس کام میں تاخیر ہوتی رہی تو "ہم مفلوج ہو کر رہ جائیں گے۔"

Published: undefined

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، "ہر کوئی بارش یا برفباری کا انتظار کر رہا ہے، لیکن اگر 10 یا 15 دنوں میں بارش یا برفباری نہیں ہوتی تو مٹی خشک ہونے کے باعث ہم گندم نہیں بو پائیں گے۔" اور اس مایوسی کے ماحول میں موسمیات کے ماہرین کو بھی آئندہ دو ہفتوں میں افغانستان میں کوئی حوصلہ افزاء تبدیلی ہوتی دکھائی نہیں دیتی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined