DW

چین کی معروف رئیل اسٹیٹ کمپنی ایورگرینڈ کو بند کرنے کا حکم

ایورگرینڈ واحد ایسی کمپنی نہیں ہے، جسے سیکٹر کے اندر ضرورت سے زیادہ قرض لینے پر بیجنگ کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا ہو۔

چین کی معروف رئیل اسٹیٹ کمپنی ایورگرینڈ کو بند کرنے کا حکم
چین کی معروف رئیل اسٹیٹ کمپنی ایورگرینڈ کو بند کرنے کا حکم 

ایک عدالت نے کمپنی کے قرض دہندگان کے ساتھ تنظیم نو کے معاہدے تک پہنچنے میں ناکام ہو جانے پر کمپنی کو بند کردینے کا حکم دیا۔ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ضرورت سے زیادہ قرض لینے پر پابندی کے سبب کمپنی کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔چین کی رئیل اسٹیٹ کی بڑی کمپنیوں میں سے ایک ایورگرینڈ کو پیر کے روز اس لیے پوری طرح سے بند کرنے کا حکم دیا گیا، کیونکہ کمپنی قرض دہندگان کے قرضوں کے لیے ایک قابل عمل تنظیم نو کا منصوبہ پیش کرنے میں ناکام رہی۔

Published: undefined

ہانگ کانگ کی ایک عدالت کی جج لنڈا چان نے کہا کہ عدالت کے لیے اب یہی مناسب ہے کہ وہ کمپنی کو اپنا کاروبار سمیٹنے کا حکم دے کیونکہ ''کمپنی ایک قابل عمل تنظیم نو کی تجویز پیش کرنے میں ناکام رہنے کے ساتھ ہی'' پوری طرح سے دیوالیہ پن کا شکار ہو چکی ہے۔

Published: undefined

قرض دہندگان کے ایڈہاک گروپ کی نمائندگی کرنے والے ایک وکیل فرگس سورین نے اس پر اپنے ردعمل میں کہا کہ وہ اس فیصلے سے قطعی حیران نہیں ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''کمپنی ہمارے ساتھ بات چیت کرنے میں ناکام رہی ہے۔ کمپنی کی آخری لمحات میں بات کرنے کی ایک تاریخ رہی ہے، جس سے کوئی بھی نتیجہ نہیں نکل سکا۔ اس خاتمے کی ذمہ دار خود کمپنی ہے۔''

Published: undefined

ایک وقت تھا کہ جب ایورگرینڈ چین کی سب سے زیادہ مقبول پراپرٹی ڈیویلپر کمپنی تھی۔ تاہم اس کی مالی پریشانیوں کا آغاز سن 2021 میں اس وقت ہوا جب چین کے نگراں اداروں نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں ضرورت سے زیادہ قرضے لینے پر پابندیاں عائد کیں اور اس طرح وہ مشکلات میں گھرتی چلی گئی۔

Published: undefined

جائیداد کے شعبے میں ایورگرینڈ کی لیکویڈیٹی یعنی کمپنی کا خاتمہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ایک بے مثال بحران کی نشاندہی کرتا ہے، کیونکہ یہ سکیٹر چین کی معیشت کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ ہے۔ اس کے نتیجے میں ایورگرینڈ دنیا کی سب سے زیادہ مقروض رئیل اسٹیٹ کی کمپنی بن گئی ہے۔ تاہم یہ واحد ایسی کمپنی نہیں ہے، جسے سیکٹر کے اندر ضرورت سے زیادہ قرض لینے پر بیجنگ کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا ہو۔

Published: undefined

کمپنی نے پہلے کہا تھا کہ وہ ایک نئے منصوبے کو ''بہتر'' کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور اس منصوبے کے تحت وہ 300 ارب امریکی ڈالر کے واجبات کی تنظیم نو کرے گی۔ اس کی وجہ سے اسے گزشتہ دسمبر میں ایک مختصر مہلت بھی فراہم کی گئی تھی۔ تاہم یہ انتظام بھی ایک مختصر مدت کے لیے بہتر ثابت ہوا اور دیر تک بات بن نہ سکی۔ جج چان نے پیر کے روز اپنے فیصلے میں کہا کہ دسمبر کی پچھلی سماعت کے دوران ہی عدالت ''یہ بالکل واضح کر چکی تھی کہ وہ ایک مکمل طور پر وضع کردہ اور قابل عمل تجویز کو دیکھنے کی توقع رکھتی ہے۔''

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined