ثقافت

ترکِ اسلام کے بعد عراقی کردوں میں دوبارہ زرتشتی عقیدہ اپنانے کا بڑھا رجحان!

کرد نسل کے مسلمانوں میں ترکِ اسلام کے بعد زرتشتی عقیدہ اپنانے کا رجحان زور پکڑتا جا رہا ہے، ماہرین کے مطابق اس کا سبب عراقی کردوں میں مذہب اور قومی شناخت کا آپس میں مسلسل ایک دوسرے سے ملتا جانا ہے

عراقی کرد ترکِ اسلام کے بعد دوبارہ زرتشتی عقیدہ اپنانے لگے
عراقی کرد ترکِ اسلام کے بعد دوبارہ زرتشتی عقیدہ اپنانے لگے 

شمالی عراق میں دربندی خان سے جمعہ پچیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایف پی کی ایک تفصیلی رپورٹ کے مطابق فائزہ فواد بھی انہی عراقی کردوں میں سے ایک ہیں، جو اپنے مذہب کے طور پر اسلام چھوڑ کر اب زیادہ سے زیادہ تعداد میں زرتشتی (آتش پرست) یا عرف عام میں پارسی بنتے جا رہے ہیں۔ ایسے عراقی کرد شہریوں کی زرتشتی عقیدے کی طرف واپسی کی وجہ یہ ہے کہ ہزاروں سال پہلے ان کے آباء کا عقیدہ بھی یہی تھا۔

Published: 26 Oct 2019, 7:30 AM IST

اے ایف پی کے مطابق یہ تبدیلی اس وجہ سے بھی دیکھنے میں آ رہی ہے کہ مشرق وسطیٰ میں عراق اور شام جیسے ممالک اور خاص کر کرد علاقوں میں 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش جیسی اسلام کے نام پر دہشت گردی کرنے والی تنظیم کے باعث برسوں تک جو خونریزی جاری رہی، اور جو پوری طرح ابھی تک ختم نہیں ہوئی، اس نے بہت سے کردوں کو بری طرح ناامید کر دیا۔

Published: 26 Oct 2019, 7:30 AM IST

قومی شناخت کی تلاش میں مذہب کا کردار

Published: 26 Oct 2019, 7:30 AM IST

عراقی کردوں کو خاص کر بہت طویل عرصے تک ریاست کی طرف سے جبر کا سامنا بھی رہا ہے۔ ان حالات میں عراق کے خود مختار کرد علاقے کے یہ باشندے اب اپنی شناخت کی دوبارہ تلاش کے دوران اسی ہزاروں سال پرانے عقیدے کی طرف لوٹنے لگے ہیں، جس پر ماضی میں ان کے اجداد کی بے شمار نسلیں کاربند رہی تھیں۔

Published: 26 Oct 2019, 7:30 AM IST

عراقی کردستان میں زرتشتی عقیدے کے اعلیٰ ترین مذہبی رہنما اسراوان قادروک نے اے ایف پی کو بتایا، ''کردوں کو جتنے طویل عرصے تک اور جس شدت سے بربریت کا تجربہ داعش کی وجہ سے ہوا، اس کے بعد ان میں سے بہت سے اپنے مذہب کے بارے میں دوبارہ سوچنے پر مجبور ہو گئے۔‘‘

Published: 26 Oct 2019, 7:30 AM IST

تبدیلی مذہب کی تقریب

Published: 26 Oct 2019, 7:30 AM IST

فائزہ فواد نامی عراقی کرد خاتون کی پارسی مذہب میں واپسی کی تقریب عراقی کردستان کے دربندی خان نامی جس علاقے میں ہوئی، وہ ایران کے ساتھ سرحد سے زیادہ دور نہیں ہے۔ اس تقریب کی قیادت کرنے والے ایک بڑے پارسی مذہبی رہنما اور ان کے نائبین نے وہ روایتی سفید لباس پہن رکھے تھے، جو اس عقیدے میں صفائی اور پاکیزگی کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔

Published: 26 Oct 2019, 7:30 AM IST

اس عراقی کرد خاتون کی تبدیلی مذہب کے موقع پر وہاں موجود مذہبی رہنما زرتشتیوں کی مقدس کتاب 'اوستا‘ کے چند منتخب حصے بھی پڑھتے جا رہے تھے۔ پھر انہوں نے فائزہ فواد کی کمر کے ارد گرد ایک باریک سی رسی سے تین گرہیں بھی لگائیں، جو پارسیوں کے لیے انتہائی اہم تین بنیادی مذہبی اقدار کی علامت تھیں۔ یہ تین اقدار اچھے الفاظ، اچھے خیالات اور اچھے اعمال ہیں۔

Published: 26 Oct 2019, 7:30 AM IST

پھر اس نوزرتشتی خاتون نے اپنا ہاتھ بلند کر کے یہ عہد بھی کیا کہ وہ ان تینوں اقدار پر عمر بھر کاربند رہیں گی اور ساتھ ہی فطرت کے تحفظ کی کوشش کرتے ہوئے پانی، ہوا، آگ، مٹی، جانوروں اور انسانوں سب کا احترام بھی کریں گی۔ اس تقریب کی تکمیل پر وہاں موجود مذہبی رہنماؤں نے فائزہ فواد کو 'فرواہار‘ بھی پہنا دیا۔

Published: 26 Oct 2019, 7:30 AM IST

'فرواہار‘ کیا ہے؟

Published: 26 Oct 2019, 7:30 AM IST

زرتشتیت میں 'فرواہار‘ گلے میں پہنا جانے والا ایک ایسا نیکلس ہوتا ہے، جو اس عقیدے کی انتہائی طاقت ور روحانی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اپنی اہمیت میں یہ مسیحیوں کے گلے میں نظر آنے والے صلیب کے نشان جیسا ہوتا ہے۔ یہ ہار پہننے کے بعد فائزہ فواد نے اے ایف پی کو بتایا، ''میں بہت خوش ہوں اور خود کو تازہ دم محسوس کر رہی ہوں۔‘‘

Published: 26 Oct 2019, 7:30 AM IST

پارسی مذہبی عقیدے میں اپنی واپسی کے بعد فائزہ فواد نے کہا، ''میں نے بہت طویل عرصے تک زرتشتیت کا مطالعہ کیا تھا۔ اور مجھے اس مذہب کا بنیادی فلسفہ بہت اچھا لگا، اس سے زندگی آسان ہو جاتی ہے۔ یہ عقیدہ بنیادی طور پر حکمت و دانش اور زندگی کے فلسفے کے بارے میں ہے، جو انسانیت اور فطرت کے احترام اور ان کی خدمت پر زور دیتا ہے۔‘‘

Published: 26 Oct 2019, 7:30 AM IST

زرتشتیت کی تاریخ

Published: 26 Oct 2019, 7:30 AM IST

زرتشتیت یا پارسیوں کے مذہبی عقیدے کی بنیاد تقریباﹰ ساڑھے تین ہزار سال قبل ایران میں رکھی گئی تھی۔ اس کے بعد یہ مذہب پھیلتا ہوا قدیم بھارت تک بھی پہنچ گیا تھا، جہاں آج بھی پارسیوں کی بڑی تعداد آباد ہے۔ یہی مذہب تقریباﹰ ایک ہزار سال تک قدیم ایرانی سلطنت کا سرکاری مذہب بھی تھا۔

Published: 26 Oct 2019, 7:30 AM IST

اس کے بعد ایران ہی میں آخری زرتشتی بادشاہ کے 650ء میں ہونے والے قتل اور پھر ایک مذہب کے طور پر اسلام کے پھیلنے کے باعث بہت طویل عرصے کے لیے اس عقیدے کے پیروکاروں کی تعداد بہت کم ہو گئی تھی۔ اس کے بعد کی صدیوں میں کئی طرح کے جبر کا سامنا کرنے والا یہ مذہب باقی تو رہا لیکن پارسیوں کو بہت سی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا رہا۔

Published: 26 Oct 2019, 7:30 AM IST

جدید دور خاص کر مغربی دنیا میں زرتشتی عقیدے کی حامل مشہور ترین شخصیت برطانوی موسیقار اور 70ء کی دہائی میں عالمگیر شہرت حاصل کرنے والے روک گلوکار فریڈی مرکری تھے، جن کا تعلق ایک ایسے پارسی خاندان سے تھا، جو آبائی طور پر مغربی بھارت کی ریاست گجرات سے تعلق رکھتا تھا۔

Published: 26 Oct 2019, 7:30 AM IST

صدام دور میں پارسیوں کی حالت

Published: 26 Oct 2019, 7:30 AM IST

عراق میں سابق صدر صدام حسین کے دور میں مذہبی اقلیتیں کس طرح کے حالات کا سامنا کرنے پر مجبور تھیں اور خاص طور پر زرتشتیوں کو اپنے عقیدے کے باعث کیا کچھ کرنا پڑتا تھا، اس بارے میں عراقی کردستان کی علاقائی حکومت میں مذہبی امور کی وزارت میں زرتشتیت کی نمائندگی کرنے والے اوات طیب کہتے ہیں، ''صدام حسین کے دور میں میرے والد پارسی عقیدے پر عمل تو کرتے تھے لیکن انہوں نے اس بات کو حکومت، ہمارے ہمسایوں حتیٰ کہ تمام رشتے داروں تک سے بھی چھپا کر رکھا ہوا تھا۔‘‘

Published: 26 Oct 2019, 7:30 AM IST

عراقی کردوں کی اکثریت تاحال مسلمان

Published: 26 Oct 2019, 7:30 AM IST

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ عراقی کردستان میں عام لوگوں کی اکثریت کا مذہب آج بھی اسلام ہے جبکہ اس بارے میں کوئی سرکاری اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں کہ کرد نسل کی آبادی میں پارسیوں کا تناسب کتنا ہے۔

Published: 26 Oct 2019, 7:30 AM IST

عراقی کردستان میں پارسی عقیدے کی ترویج کا کام کرنے والی ایک تنظیم 'یسنا‘ کے سربراہ آزاد سعید محمد کہتے ہیں کہ کردوں کو بھی مشرق وسطیٰ میں دیگر اقوام کی طرح اپنے مذہب پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے تاکہ وہ خود کو 'جارحیت پسند حملہ آوروں‘ سے بچا سکیں۔

Published: 26 Oct 2019, 7:30 AM IST

آزاد سعید محمد نے کہا، ''ہمیں اپنے قدیمی مذہب کو اپنانے اور اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنی قومی شناخت کے احیاء کو بھی یقینی بنا سکیں اور خود کو ایک قوم کے طور پر متحد رکھتے ہوئے مضبوط بھی بنا سکیں۔‘‘

Published: 26 Oct 2019, 7:30 AM IST

اے ایف پی کے مطابق عراقی کردوں میں عقیدے اور قومی شناخت کا آپس میں اس طرح رچ بس جانا بھی ایک بڑی اور اہم وجہ ہے کہ بہت سے عراقی کرد مسلمان اب دوبارہ زرتشتیت کا رخ کرنے لگے ہیں۔

Published: 26 Oct 2019, 7:30 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 26 Oct 2019, 7:30 AM IST