آنا مروان کو جرمن زبان کے ادب کا یہ مؤقر انعام دینے کا فیصلہ آسٹریا کے شہر کلاگن فُرٹ میں کیا گیا۔ اسی آسٹرین شہر میں اتوار چھبیس جون کو وہ کئی روزہ چھیالیسواں ادبی اجتماع بھی اپنے اختتام کو پہنچا، جو 'جرمن زبان میں لکھے جانے والے ادب کے دن‘ کہلاتا ہے اور جس کا اختتام آنا مروان کو اِنگے بورگ باخ مان پرائز دیے جانے کی تقریب کے ساتھ ہوا۔
Published: undefined
یہ جرمن ادبی انعام ہر سال دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھ اس اعزاز کے حق دار مصنف یا مصنفہ کو 25 ہزار یورو کی نقد رقم بھی دی جاتی ہے۔ سال رواں کا اِنگے بورگ باخ مان پرائز جیتنے والی آنا مروان آسٹریا کے صوبے زیریں آسٹریا میں رہتی ہیں۔
Published: undefined
آنا مروان کو یہ ادبی اعزاز دینے کا فیصلہ کرنے والی جیوری نے اپنے فیصلے میں کہا، ''آنا مروان آبائی طور پر تو سلووینیہ سے تعلق رکھتی ہیں، مگر وہ جرمن زبان میں اپنی تخلیقی سوچ اور تصنیفات کو شکل ایسے دیتی ہیں کہ جیسے وہ کسی دوسری زبان والے معاشرے میں کبھی رہی ہی نہ ہوں۔ وہ اپنی تصنیفات میں جرمن زبان کو اپنی ذات سے بھی آگے رکھتے ہوئے چلتی ہیں۔‘‘
Published: undefined
اس سال کلاگن فُرٹ میں جرمن زبان کے ادب کا یہ سالانہ اجتماع کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث دو سال تک مکمل یا جزوی منسوخی کے بعد پہلی اس طرح منعقد ہوا کہ اس میں جرمن زبان میں لکھنے والے 14 ادیبوں نے ذاتی طور پر کئی روز کے لیے شرکت کی۔
Published: undefined
یہ انعام آسٹریا کی مشہور ادیبہ اِنگے بورگ باخ مان کے نام پر جاری کیا گیا تھا، جو کلاگن فُرٹ ہی میں پیدا ہوئی تھیں۔ 1926ء میں پیدا ہونے والی باخ مان کا انتقال 1973ء میں ہوا تھا۔
Published: undefined
آنا مروان نے اِنگے بورگ باخ مان انعام وصول کرنے کے بعد اپنے ابتدائی ردعمل میں کہا کہ ان کے لیے یہ انعام حاصل کرنا بہت بڑا اعزاز ہے اور اس کے لیے وہ جیوری کی شکر گزار بھی ہیں۔ انہوں نے کہا، ''میرا خیال ہے کہ میری تحریریں مجھ سے کہیں زیادہ اچھی باتیں کرتی ہیں۔‘‘
Published: undefined
آنا مروان نے سلووینیہ کے دارالحکومت لبلیانہ کی یونیورسٹی سے زبان و ادب میں ڈگری حاصل کی تھی اور 1980ء میں پیدا ہونے والی یہ مصنفہ 25 برس کی عمر میں اعلیٰ ادبی تعلیم کے لیے ویانا آئی تھیں، جس کے بعد آسٹریا ہی تقریباﹰ ان کا وطن بن گیا۔ ان کا جرمن زبان میں لکھا گیا پہلا ناول تین سال قبل شائع ہوا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز