ثقافت

اس سال نوبل ادب انعام نہیں دیا جائے گا

سویڈش اکیڈمی کو درپیش جنسی اور مالیاتی جرائم اسکینڈل کے باعث اس سال ادب کا نوبل انعام نہیں دیا جائے گا۔ 

تصویر ڈی دبلیو ڈی
تصویر ڈی دبلیو ڈی 

ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن سے اتوار 30 ستمبر کو موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق ہر سال ادب کے نوبل انعام کی حقدار ادبی شخصیت کا انتخاب کرنے والی سویڈش اکیڈمی کو ابھی تک ایک ایسے بڑے اسکینڈل کا سامنا ہے، جو اس کی ساکھ کے لیے بڑا خطرہ بنا ہوا ہے۔

Published: 01 Oct 2018, 10:15 AM IST

اس جنسی اسکینڈل کا مرکزی کردار ژاں کلود آرنو نامی ایک ایسے فرانسیسی شہری ہیں، جو سویڈن میں ایک انتہائی اہم ثقافتی شخصیت تصور کیے جاتے ہیں۔ آرنو ہی کی وجہ سے اس اکیڈمی کی ساکھ نہ صرف بری طرح متاثر ہوئی بلکہ وہ اپنی معمول کی کارکردگی میں ایک سال کے وقفے کا اعلان کرنے پر بھی مجبور ہو گئی تھی۔

Published: 01 Oct 2018, 10:15 AM IST

اس وقت 72 سالہ ژاں کلود آرنو کے خلاف سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہولم کی ایک عدالت میں مقدمے کی سماعت ابھی جاری ہے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ متعدد مالیاتی بے قاعدگیوں کے علاوہ سات برس قبل ایک خاتون کی دو مرتبہ مبینہ ریپ کے مرتکب بھی ہوئے تھے۔ آرنو اپنے خلاف ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

Published: 01 Oct 2018, 10:15 AM IST

ژاں کلود آرنو کے خلاف مقدمے کا فیصلہ کل پیر یعنی آج متوقع ہے اور یہ وہی دن ہے جب کارولِنسکا انسٹیٹیوٹ کی طرف سے اس سال کے لیے نوبل انعامات کی حقدار شخصیات کے ناموں کے اعلان کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ آج کو کیا جانے والا پہلا اعلان طب کے امسالہ نوبل انعام کی حقدار شخصیت یا شخصیات سے متعلق ہو گا۔

Published: 01 Oct 2018, 10:15 AM IST

دوسری طرف سویڈش دفتر استغاثہ نے آرنو کے خلاف عائد کردہ الزامات کے باعث ان کے لیے تین سال کی سزائے قید کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ ژاں کلود آرنو کے خلاف مقدمے میں عدالت جو بھی فیصلہ سنائے، سویڈش اکیڈمی کے لیے اس امر کی کوئی ضمانت نہیں کہ اسے مستقبل میں بھی ہر سال ادب کے نوبل انعام کے حقداروں کا انتخاب کرنے کی اجازت دے دی جائے گی۔

Published: 01 Oct 2018, 10:15 AM IST

اس سلسلے میں نوبل فاؤنڈیشن کے سربراہ لارس ہائکَینسٹن نے جمعہ 28 ستمبر کو ہی کہہ دیا تھا کہ اگر سویڈش اکیڈمی اپنی ساکھ کے بحران سے باہر نکلتے ہوئے اس مسئلے کا کوئی حل نہیں نکالتی، تو بہتر ہو گا کہ ادب کے نوبل انعام کے حقدار کے انتخاب کی ذمے داری کسی دوسرے ادارے کے سپرد کر دی جائے۔

Published: 01 Oct 2018, 10:15 AM IST

نوبل فاؤنڈیشن کے سربراہ نے تو یہ بھی کہہ دیا تھا کہ ممکن ہے کہ اگلے برس یعنی 2019ء میں بھی ادب کے نوبل انعام کا کوئی اعلان نہ کیا جائے۔

Published: 01 Oct 2018, 10:15 AM IST

یہ امکان سویڈش اکیڈمی کے اب تک کے ان ارادوں کے بالکل برعکس ہے، جن کے مطابق اکیڈمی کا منصوبہ تھا کہ وہ اگلے برس بیک وقت ادب کے دو نوبل انعامات کا اعلان کر دے گی۔ ایک 2018ء کے لیے اور دوسرا 2019ء کے لیے۔

Published: 01 Oct 2018, 10:15 AM IST

ژاں کلود آرنو سویڈن میں ایک ایسے بڑے ثقافتی گروپ کے سربراہ ہیں، جس کے سویڈش اکیڈمی کے ساتھ قریبی روابط ہیں۔ ان کے خلاف چھان بین اور سویڈش اکیڈمی کو درپیش بہت بڑے اسکینڈل کا آغاز اس وقت ہوا تھا، جب گزشتہ برس نومبر میں بیک وقت 18 خواتین نے ایک سویڈش اخبار میں آرنو پر یہ الزامات عائد کیے تھے کہ یہ فرانسیسی شہری ان خواتین کے جنسی استحصال کے مرتکب ہوئے تھے۔

Published: 01 Oct 2018, 10:15 AM IST

ژاں کلود آرنو سویڈش اکیڈمی کی ایک (اب سابقہ) خاتون رکن اور شاعرہ کاتارینا فروسٹَینسن کے شوہر بھی ہیں۔ کاتارینا فروسٹَینسن نے اسی سال اپنے شوہر کی ذات سے متعلق اسکینڈل کے بہت شدت اختیار کر جانے کے بعد اپریل میں سویڈش اکیڈمی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

Published: 01 Oct 2018, 10:15 AM IST

فروسٹَینسن کے استعفے سے قبل اپریل ہی میں اکیڈمی نے اپنی صفوں میں ’غلط جنسی رویوں‘ کے الزامات کی داخلی چھان بین کے بعد یہ اعتراف بھی کر لیا تھا کہ اس باوقار ادارے میں ’ناپسندیدہ جسمانی قربت کی شکل میں ناقابل قبول رویہ‘ دیکھنے میں آیا تھا۔

Published: 01 Oct 2018, 10:15 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 01 Oct 2018, 10:15 AM IST