ثقافت

آیا صوفیہ کے بعد ترکی نے ایک اور سابق کلیسا کومسجد میں بدل دیا

ترکی میں ایردوآن حکومت نے استنبول میں تاریخی آیا صوفیہ کے بعد کل ایک اور سابق بازنطینی کلیسا بھی باقاعدہ طور پر مسجد میں بدل دیا۔ چوتھی صدی عیسوی میں تعمیر کیا گیا یہ سابق چرچ بھی استنبول میں واقع ہے۔

تصویر سوشل میڈیا بشکریہ ٹی آر ٹی
تصویر سوشل میڈیا بشکریہ ٹی آر ٹی 

ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ایک سابق بازنطنی کلیسا اور موجودہ چرچ کو صدر رجب طیب ایردوآن کی حکومت نے آیا صوفیہ کو باقاعدہ مسجد بنا دینے کے فیصلے کے تقریباﹰ ایک ماہ بعد ایک مسلم عبادت گاہ بنا دیا۔

Published: undefined

آیا صوفیہ ایک ایسی عمارت ہے جو ماضی میں صدیوں تک مسجد بھی رہی ہے اور ایک کلیسا بھی۔ ایک ماہ پہلے تک وہ گزشتہ کئی عشروں سے ایک میوزیم تھی۔

Published: undefined

استنبول شہر کی پہچان بن جانے والی اس تاریخی عمارت کو ایک مسلم عبادت گاہ میں بدل دینے کے فیصلے کی مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد کی طرف سے تو تعریف کی گئی تھی لیکن بین الاقوامی سطح پر اس اقدام پر بہت سخت تنقید بھی کی گئی تھی۔

Published: undefined

ترک سرکاری گزٹ میں اعلان

Published: undefined

ترکی کے سرکاری گزٹ میں شائع ہونے والے ایک فیصلے کے مطابق صدر رجب طیب ایردوآن کے ایک حکم کے تحت استنبول شہر کے انگریزی میں کورا یا ترک زبان میں 'کوریے‘ کہلانے والے علاقے میں قائم چرچ آف سینٹ سیویئر کو ترک مذہبی مقتدرہ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ یہ مذہبی اتھارٹی اب اس عمارت کو بہ طور مسجد مسلم عبادت گزاروں کے لیے کھول دے گی۔

Published: undefined

استنبول ہی میں واقع آیا صوفیہ کی طرح یہ سابقہ چرچ اور موجودہ میوزیم ماضی میں صدیوں تک بدل بدل کر مسجد اور کلیسا دونوں ہی رہا ہے۔

Published: undefined

اب دوبارہ مسجد بنائے جانے سے قبل عشروں تک یہ ایک عجائب گھر تھا۔ فی الحال ترک حکام نے یہ نہیں بتایا کہ اس میوزم کو عملاﹰ مسجد میں بدل کر وہاں نماز کی ادائیگی کب سے شروع کی جائے گی۔

Published: undefined

استنبول کے قدیمی حصے کے دیواروں کے پاس واقع چرچ

Published: undefined

استنبول میں یہ سابق کلیسا شہر کے قدیمی حصے کی دیواروں کے پاس قائم ہے۔ یہ اپنی اندرونی دیواروں پر بنائے گئے نقش و نگار اور مذہبی تصویروں کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے۔

Published: undefined

کہا جاتا ہے کہ یہ مسیحی عبادت گاہ چوتھی صدی عیسوی میں تعمیر کی گئی تھی۔ تاہم اس کی موجودہ عمارت کے باہر لگی تختی کے مطابق یہ چرچ گیارہویں یا بارہویں صدی عیسوی میں تعمیر کیا گیا تھا۔

Published: undefined

سلطنت عثمانیہ کے دور میں اس کلیسا کو مسجد بنا دیا گیا تھا۔ پھر جدید ترک ریاست کے قیام کے تقریباﹰ دو عشرے بعد اسے 1945ء میں ایک میوزیم کی حیثیت دے دی گئی تھی۔ آیا صوفیہ کی طرح گزشتہ سال ایک عدالتی فیصلے میں اس عمارت کی میوزیم کے طور پر حیثیت بھی منسوخ کر دی گئی تھی، جس کے بعد اس کے کل جمعہ اکیس اگست کو پھر ایک مسجد میں بدل دیے جانے کی قانونی راہ ہموار ہو گئی تھی۔

Published: undefined

’اقوام متحدہ کے چارٹر کی نفی‘

Published: undefined

آیا صوفیہ کی قانونی حیثیت تبدیل کیے جانے پر ردعمل کی طرح، کوریے چرچ کی حیثیت بدلے جانے پر بھی یونانی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں اس عمل کی سخت مذمت کی ہے۔

Published: undefined

اس بیان کے مطابق، ’’ترک حکومت کا یہ اقدام بھی اقوام متحدہ کی عالمی ثقافتی میراث قرار دیے گئے تاریخی اثاثوں کی فہرست میں شامل ایک اور ورثے کی حیثیت کو تبدیل کرنے کی ایسی کوشش ہے، جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی بھی ایک سفاکانہ نفی ہے۔‘‘

Published: undefined

یونانی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے، ’’یہ تمام باعقیدہ مسیحیوں کی تذلیل ہے۔ ہم ترکی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آج کی 21 ویں صدی میں واپس لوٹ آئے اور مذاہب اور تہذیبوں کے مابین باہمی احترام کے اصول اور مکالمت کی راہ پر چلے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined