کرکٹ

وراٹ کوہلی نے ٹی-20 کی کپتانی سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیوں کیا؟

گزشتہ ایک یا ڈیڑھ سال سے اس بات پر بحث ہو رہی تھی کہ اب انڈین کرکٹ میں الگ فارمیٹ کے لئے الگ کپتان مقرر کیا جانا چاہئے، تاہم بی سی سی آئی کی جانب سے اس کی تردید کی جا رہی تھی

وراٹ کوہلی، تصویر آئی اے این ایس
وراٹ کوہلی، تصویر آئی اے این ایس 

نئی دہلی: وراٹ کوہلی نے گزشتہ روز اعلان کیا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں کھیلے جانے والے ٹی-20 عالمی کپ کے بعد اس فارمیٹ کی کپتانی سے دستبردار ہو جائیں گے۔ اگرچہ بحث تھی کہ وراٹ ونڈے اور ٹی-20 دونوں کی کپتانی سے دستبردار ہوں گے، لیکن وراٹ فی الحال ٹی-20 کی کپتانی ہی چھوڑ رہے ہیں۔ مطلب یہ کہ وراٹ ٹسٹ کرکٹ اور ایک روزہ مقابلوں کی کپتانی کرتے رہیں گے۔

Published: undefined

وراٹ کوہلی نے ٹوئٹر پر پوسٹ کئے گئے مکتوب میں کام کے دباؤ کو کپتانی سے دستبرداری کی وجہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ 5-6 سالوں سے کرکٹ کی تینوں اقسام کی کپتانی کر رہے ہیں اور وہ ونڈے اور ٹسٹ کی کپتانی کے لئے ٹی-20 کی کپتانی سے دستبردار ہونا چاہتے ہیں۔

Published: undefined

خیال رہے کہ گزشتہ ایک یا ڈیڑھ سال سے اس بات پر بحث ہو رہی تھی کہ اب انڈین کرکٹ میں الگ فارمیٹ کے لئے الگ کپتان مقرر کیا جانا چاہئے، تاہم بی سی سی آئی کی جانب سے اس کی تردید کی جا رہی تھی۔ کچھ دن پہلے بھی جب اس طرح کی خبروں نے گردش کی تو بی سی سی آئی کے خزانچی نے پھر اس کی تردید کی۔

Published: undefined

بہرحال ایسی کئی وجوہات ہیں جس کی بنا پر وراٹ کو کپتانی سے دستبردار ہونے پر مجبور ہونا پڑا۔ اس کی تین اہم وجوہات یہ ہو سکتی ہیں:

روہت کا بہترین کارکردگی کا مظاہرہ

گزشتہ کچھ سالوں میں روہت شرما نے ٹی 20 فارمیٹ میں بطور کپتان اپنا قد کافی بلند کر لیا ہے۔ اس سالوں میں روہت کا بلا ہی نہیں بولا بلکہ روہت نے بطور کپتان بھی اپنی مضبوط موجودگی کا احساس کرایا۔ روہت نے اپنی کپتانی میں ممبئی انڈینز کو لگاتار دو خطابوں سمیت کل پانچ خطاب دلائے اور یہ ایک ایسا ریکارڈ رہا جس نے وراٹ پر بہت زیادہ دباؤ بنا دیا۔ روہت کی عمر بھی ایک پہلو تھی، جس کی وجہ سے فیصلہ لیا جانا ضروری تھا۔

Published: undefined

کوئی آئی سی سی خطاب نہیں جیت سکے

وراٹ کوہلی گزشتہ تین سال سے ٹیم انڈیا کی کپتانی کر رہے ہیں لیکن ان کی کپتانی میں ہندوستان نے کئی اہم سیریز جیتیں لیکن وہ ہندوستان کو اپنی کپتانی میں سفید گیند کے فارمیٹ میں کوئی خطاب نہیں جتا سکے۔ اس کا ان پر دباؤ تھا اور ان پر سوال بھی اٹھ رہے تھے۔ بہر حال وراٹ کے پاس کچھ دن بعد شروع ہونے جا رہے عالمی کپ کو جیت کر اپنا پہلا آئی سی سی خطاب جیتنے کا موقع ہے۔

Published: undefined

بلے بازی متاثر ہو رہی تھی

گزشتہ تقریباً 2 سالوں سے وراٹ کی بلے بازی ویسی نہیں رہی جس طرح کی بلے بازی کے لئے وہ مشہور ہیں۔ سال 2019 کے بعد سے کوہلی کے بلے سے کوئی ٹسٹ سنچری نہیں نکلی ہے۔ اس سے یہ محسوس کیا جا رہا تھا کہ وراٹ پر کام کا دباؤ بہت زیادہ ہے اور ان کی بلے بازی متاثر ہو رہی ہے۔ آخرکار انہوں نے اپنے مکتوب میں اس بات کا اعتراف بھی کیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined