فکر و خیالات

بچوں کے لباس میں فیشن نہیں، سکون کو اہمیت دیں

بچوں کے لباس میں فیشن نہیں بلکہ سکون کو ترجیح دینی چاہیے۔ بچوں کا ردعمل ان کی پسند کا آئینہ ہے، جسے نظرانداز کرنا ان کے آرام اور جذبات دونوں سے انکار ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر اے آئی</p></div>

تصویر اے آئی

 

مغربی یوپی سمیت ہندوستان کے مختلف علاقوں میں بچوں کے لیے لباس خریدتے وقت اکثر والدین کی توجہ فیشن، رنگوں کی چمک دمک اور دِکھاوے پر مرکوز ہوتی ہے۔ بازاروں میں جھلملاتی فراکیں، ریشمی سوٹ اور مصنوعی فر والے دیدہ زیب ملبوسات والدین کو تو بے حد پسند آتے ہیں، مگر کیا وہ کپڑے بچوں کے لیے بھی موزوں اور آرام دہ ہوتے ہیں؟

یہ سوال اس وقت اور اہم ہو جاتا ہے جب ہم ان بچوں کے ردعمل کو دیکھیں جنہیں ایسے کپڑے پہنائے گئے۔ بعض والدین کا کہنا ہے کہ ان کے بچے بچپن سے ہی ایسے کپڑوں کو پہننے سے انکار کرتے ہیں جن میں ذرا بھی چبھن یا بے آرامی ہو۔ کئی دفعہ ایسے لباس تحفے میں آتے ہیں اور خوبصورتی کی وجہ سے بہت پسند کیے جاتے ہیں لیکن بچوں کے آرام کا معیار کچھ اور ہوتا ہے۔

Published: undefined

ایسے کئی واقعات ہیں جہاں بچیوں نے ایک سال کی عمر میں بھی ریشمی یا مصنوعی فر والے کپڑے پہننے سے صاف انکار کر دیا۔ کپڑا اگر جلد پر چبھنے لگے یا پسینہ روک دے تو بچہ کبھی سکون محسوس نہیں کرتا، چاہے وہ لباس دیکھنے میں کتنا ہی خوبصورت کیوں نہ ہو۔ ایک والد کے مطابق، ’’میری بچیاں آج بھی چبھنے والے کپڑے نہیں پہن سکتیں، تحفے میں ملی فر والی فراکیں یوں ہی الماری میں رکھی ہیں۔‘‘

یہ تجربہ ثابت کرتا ہے کہ بچے اپنی جسمانی کیفیت کو محسوس کر کے فطری ردعمل دیتے ہیں، اور ان کی پسند یا ناپسند ظاہری نہیں بلکہ جسمانی آرام پر مبنی ہوتی ہے۔

Published: undefined

یہ مسئلہ صرف بچیوں تک محدود نہیں۔ لڑکوں کے لباس میں بھی فیشن کی دوڑ نے کئی بار ان کے آرام کو نظر انداز کیا ہے۔ بعض والدین سخت جینز، بھاری جیکٹس یا تیز رنگوں والے ملبوسات صرف اس لیے پسند کرتے ہیں کہ وہ دیکھنے میں ’اسمارٹ‘ لگیں۔ خاص طور پر ایسے کپڑے جو سوتے وقت بھی بچوں کو پہنائے جاتے ہیں، ان میں آرام کی بجائے دکھاوا مقدم ہوتا ہے۔ ایسے لباس جو سوتے ہوئے بچے کی گردن یا کمر میں الجھ جائیں، ان کا مقصد صرف تصویروں میں خوبصورتی ہوتا ہے، نہ کہ نیند کا سکون۔

بعض ماں باپ کو یہ فکر ہوتی ہے کہ بچہ مہمانوں کے سامنے اچھا لگے، یا تصویریں اچھی آئیں، مگر سوال یہ ہے کہ کیا ہم نے کبھی بچوں سے پوچھا ہے کہ وہ کس کپڑے میں بہتر محسوس کرتے ہیں؟ نرم، ہلکے، سوتی لباس اکثر بچوں کو خود بخود پسند آتے ہیں اور ایسے لباس میں وہ بے فکری سے سوتے، کھیلتے یا گرتے ہیں، کیونکہ ان کے جسم کو آزادی اور سکون ملتا ہے۔

Published: undefined

بچوں کے لیے کپڑوں کا انتخاب کرتے وقت چند نکات یاد رکھنا ضروری ہیں۔ کپڑا نرم اور جلد کے لیے محفوظ ہو۔ ایسا کپڑا ہو جو جسم کی حرارت کو باہر نکالنے کے قابل ہو تاکہ پسینہ نہ رکے۔ اگر بچہ لباس پہننے سے روئے یا بے چینی ظاہر کرے تو اسے زبردستی نہ پہنایا جائے۔ تحفہ چاہے جتنا خوبصورت ہو، اگر بچہ آرام دہ محسوس نہ کرے تو اسے نہ پہنایا جائے۔

ہم نے لال رنگ کو گرمی، چمک کو فیشن اور ریشم کو خوشی سے جوڑ دیا ہے لیکن بچوں کے لیے حقیقی خوشی نرمی، سکون اور آسانی میں ہے۔ ہم یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ بچپن میں لباس کی خوبصورتی کا مطلب کچھ اور ہوتا ہے، وہ رنگ جو بچے خود پسند کریں، وہ کپڑا جو جلد پر مہربان ہو اور وہ ڈیزائن جو انہیں کھیلنے، گود میں آنے، سونے اور ہنسنے کی مکمل آزادی دے۔

Published: undefined

بچوں کی زبان صرف لفظوں سے نہیں بلکہ جسمانی ردعمل سے بھی بولتی ہے۔ اگر ہم ان کے احساسات کو سننا سیکھ لیں تو نہ صرف وہ سکون میں ہوں گے بلکہ ہمیں بھی فخر ہو گا کہ ہم نے ان کے بچپن کو بہتر اور خوشگوار بنایا۔ ملبوسات کو یادگار بنانے کا ایک ہی طریقہ ہے — انہیں ایسا ہونا چاہیے جسے پہن کر بچہ مسکرا دے، نہ کہ الجھن میں پڑ جائے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined