علامتی تصویر / اے آئی
وقت کے ساتھ ساتھ انسانی معاشرہ کئی پہلوؤں سے بدلتا رہتا ہے، جن میں ایک اہم پہلو اخلاقیات کا ہے۔ اخلاقیات کسی بھی قوم یا سماج کی بنیاد ہوتی ہیں۔ یہ اقدار، نظریات اور طرز عمل کا ایسا مجموعہ ہے جو افراد کو صحیح اور غلط کے درمیان تمیز سکھاتا ہے۔ ہندوستان، جو اپنے تہذیبی تنوع، روایتی اقدار اور روحانی ورثے کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے، آج ایک ایسے دور سے گزر رہا ہے جہاں اخلاقی معیار تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں۔
ہندوستان کی قدیم تہذیب نے اخلاقیات کو زندگی کے ہر شعبے میں مرکزی حیثیت دی ہے۔ خاندان کا ادارہ، بزرگوں کا احترام، پڑوسیوں کے ساتھ حسنِ سلوک اور مذہبی رواداری ہندوستانی اخلاقیات کا حصہ رہے ہیں۔ ہندوستان کی معروف شخصیات کی زندگی کا مقصد صرف ذاتی ترقی نہیں بلکہ سماج کو بہتر بنانا بھی تھا۔ خاص طور پر مہاتما گاندھی نے سچائی اور عدم تشدد کو سیاسی اور سماجی تحریک کا مرکز بنایا، جس کا اثر پوری دنیا نے محسوس کیا۔
Published: undefined
آج جب ہم 21ویں صدی کے ہندوستان کو دیکھتے ہیں تو محسوس ہوتا ہے کہ اخلاقیات کی تعریف بدل چکی ہے۔ ٹیکنالوجی کی ترقی، معاشی دوڑ، مغربی ثقافت کا اثر اور گلوبلائزیشن نے انسان کی سوچ، ترجیحات اور رویوں کو تبدیل کر دیا ہے۔ ہر شخص کے ہاتھ میں موبائل ہے اور وہ اپنے اطراف سے با لکل بے خبر۔ جو اقدار کبھی معاشرتی بنیاد ہوا کرتی تھیں وہ آج بعض لوگوں کو بوجھ یا رکاوٹ محسوس ہوتی ہیں۔
ہندوستان کا خاندانی نظام کبھی دنیا کے لیے مثال تھا۔ مشترکہ خاندان کے افراد میں زبردست پیار، قربانی اور برداشت کا جذبہ غالب رہتا تھا۔ آج نیوکلیئر خاندان کا رجحان بڑھ گیا ہے۔ پڑوسیوں کی بات تو چھوڑیں، والدین اور بزرگوں کے ساتھ وقت گزارنا کم ہوتا جا رہا ہے۔ اولڈ ایج ہومز یعنی بزرگوں کے گھر کی تعداد میں اضافہ، طلاق کی شرح میں اضافہ اور بچوں کی تربیت میں کمی جیسے مسائل اخلاقی زوال کی علامت بن چکے ہیں۔
Published: undefined
آج کی نوجوان نسل اعلیٰ تعلیم یافتہ ضرور ہو گئی ہے یا یوں کہئے کہ وہ ڈگریوں کی حصولیابیوں میں ضرور آگے ہے لیکن کیا ان کے اندر اخلاقی تربیت بھی اتنی ہی مضبوط ہے؟ مقابلے کی فضا، نوکری کے دباؤ اور کامیابی کے فوری حصول کی خواہش نے اخلاقیات کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔ نقل، دھوکہ اور شارٹ کٹ اپروچ تعلیم کے میدان میں بڑھتے جا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ نے معلومات کی دنیا کو عام تو کر دیا ہے لیکن اس کا منفی استعمال بھی اخلاقی بگاڑ کا باعث بن رہا ہے۔
سیاسی میدان میں بھی اخلاقیات کی گراوٹ واضح نظر آتی ہے۔ جہاں کبھی رہنماؤں کو عوامی خدمت کا نمائندہ سمجھا جاتا تھا، اب وہاں اقتدار کی ہوس، بدعنوانی اور مذہب یا ذات کی بنیاد پر سیاست عام ہو چکی ہے۔ پہلے اگر کسی وزارت کے تحت کوئی حادثہ ہو جاتا تھا تو فورا متعلقہ وزیر استعفی پیش کر دیا کرتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ کئی سیاسی رہنما جھوٹے وعدے، نفرت انگیزی، اور منافرت کے ذریعہ ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسی سیاست میں اخلاقیات کا وجود محض رسمی بات بن کر رہ گیا ہے۔
Published: undefined
میڈیا، جو کبھی معاشرے کو شعور دینے کا ذریعہ تھا، آج بہت حد تک سنسنی خیزی، منفی خبریں اور ٹی آر پی کی دوڑ میں الجھ کر رہ گیا ہے۔ تفریحی صنعت بھی گلیمر، فیشن اور سطحی موضوعات کو ترجیح دے رہی ہے۔ ایسے میں بچوں اور نوجوانوں کی سوچ پر اس کا گہرا اثر پڑ رہا ہے۔
اگرچہ مجموعی منظرنامہ تشویشناک لگتا ہے، مگر مکمل مایوسی کی بات نہیں۔ آج بھی ہندوستان میں ایسے ادارے، شخصیات اور نوجوان موجود ہیں جو اخلاقیات کو نئی شکل میں زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ کئی اسکولوں اور کالجوں میں ’ویلیوز ایجوکیشن‘ کو نصاب میں شامل کیا جا رہا ہے۔ کچھ این جی اوز اور سماجی تنظیمیں اخلاقی تربیت پر زور دے رہی ہیں۔
Published: undefined
سوشل میڈیا پر کئی نوجوان ایسے موضوعات پر بات کرتے نظر آتے ہیں جو معاشرتی بہتری کے لیے ضروری ہیں لیکن ان کی تعداد بہت کم ہے ہمیں نہ صرف ان نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے بلکہ معاشرتی بہتری کے فروغ کے لئے کام کرنا چاہئے۔
بدلتی اخلاقیات نہ تو مکمل طور پر نقصان دہ ہیں، نہ ہی صرف مثبت۔ وقت کے ساتھ کچھ تبدیلیاں فطری اور ضروری ہوتی ہیں، جیسے خواتین کو مساوی حقوق دینا، ذات پات کے نظام کو رد کرنا، بزرگوں اور پڑوسیوں پر توجہ دینا یا نوجوانوں کو اظہارِ رائے کی آزادی دینا لیکن اگر یہ تبدیلیاں انسانی ہمدردی، دیانت داری اور احترام جیسے بنیادی اصولوں کو متاثر کریں تو یہ معاشرتی زوال کا سبب بنتی ہیں۔
ہندوستان کو چاہیے کہ وہ اپنی روایتی اقدار کی جڑوں کو مضبوط رکھتے ہوئے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ اخلاقیات کو فروغ دے۔ صرف سائنسی ترقی یا معاشی بہتری کافی نہیں؛ ایک مثالی سماج کی بنیاد ہمیشہ اعلیٰ اخلاقی اقدار پر ہوتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: فیس بک صفحہ (شری اکال تخت)