آتشی اور ریکھا گپتا
ملک کی راجدھانی دہلی میں 14 ویں اسمبلی کی تشکیل کے لیے دسمبر 2024 میں انتخابات کے اعلان سے یہ امید پیدا ہوئی تھی کہ 5 فروری 2025 کو کامیاب ہونے والی پارٹی کی نئی حکومت میں مرکز کے زیرِ انتظام ریاست کی اس ترقی اور خوشحالی کی بات ہوگی جو آج سے تقریباً 11 سال پہلے شیلا دکشت کی قیادت والی کانگریس پارٹی کی حکومت میں دیکھی گئی تھی۔ مگر قومی راجدھانی کے شہریوں کی امیدیں اس وقت کافور ہو گئیں جب ریکھا گپتا کی قیادت میں منظرِ عام پر آنے والی بی جے پی کی حکومت میں منتخب عوامی نمائندوں نے وہی راگ الاپنا شروع کر دیا جو دیگر ریاستوں میں بی جے پی کے لوگ کر رہے ہیں۔ علاقوں کے نام تبدیل کرنے اور پیش رو حکومت کو گالی دینے میں وقت ضائع کرنے کے لیے مشہور ہو چکی بی جے پی کے رہنما دہلی میں بھی مسلمانوں سے نفرت کا برملا اظہار کرتے ہوئے کہنے لگے ہیں کہ مصطفی آباد، محمد پور، نجف گڑھ جیسے علاقوں کا نام تبدیل کیا جانا چاہئے اور اس پر فرقہ پرستوں کی ٹولی تالیاں بھی بجا رہی ہے گویا ان کے لیڈر نے کوئی بہت بڑا کام کیا ہے۔
Published: undefined
27 سال بعد دہلی کے اقتدار تک پہنچنے والی بی جے پی کی سیاست بھی عجیب ہے۔ یہ پارٹی لوگوں کے جذبات بھڑکا کر انتخابات جیتنے میں یقین رکھتی ہے اور اسی لیے اس کے لیڈر ترقی کی باتیں کم اور اشتعال انگیزی زیادہ کرتے ہیں۔ جہاں بھی بی جے پی کی حکومتیں ہیں وہاں کے لوگوں کے ساتھ دہلی کے لوگ بھی اب علاقوں کے نام بدلنے کی سیاست سے اوب چکے ہیں اور کھل کر کہنے لگے ہیں کہ جو بدلنا ہے وہ بدلو مگر روزگار دو، خوشحالی واپس لاؤ، نوجوانوں کے مسائل حل کر کے انہیں خودکشی کرنے سے روکو، کیونکہ کسی علاقے کا نام بدلنے یا تاریخ کو مسخ کر کے اپنی کہانی گڑھنے سے کسی شہری کا نہ تو پیٹ بھرے گا اور نہ ہی علاقے کی ترقی ہوگی۔ ہر حکومت کو پارٹی سیاست سے بالاتر ہو کر اپنی ذمہ داری اور فرائض کو ترجیح دینا چاہئے، عوام کو اپنی حکومت سے بڑی توقعات ہوتی ہیں خاص طور پر دہلی کے معاملے میں جہاں گزشتہ 11 سالوں سے عام آدمی پارٹی برسراقتدار تھی جس نے راجدھانی کی ترقی سے زیادہ اپوزیشن بی جے پی کے ساتھ نورا کشتی جاری رکھنے میں وقت گزار دیا۔
Published: undefined
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اروند کیجریوال کے زیرِ قیادت عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے لیڈر دھرنا دینے میں ماہر ہیں، یہ پارٹی دھرنے سے ہی پیدا ہوئی تھی اور دھرنے کی ہی زبان جانتی ہے، انہیں ترقی کی باتیں شاید کم ہی سمجھ آتی ہیں۔ اسی وجہ سے اپنے 11 سالہ دورِ اقتدار میں کچھ وقت کانگریس کو بُرا بھلا کہنے میں گزارا اور جب کانگریس کے سامنے اسے کامیابی نہیں ملی تو بی جے پی کی طرف رُخ کر لیا اور پھر کیا تھا، دونوں پارٹیوں نے ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کے درمیان وہ وقت جو عوام کی خوشحالی اور راجدھانی کی ترقی میں استعمال کیا جانا چاہئے تھا، اسے نورا کشتی میں ضائع کر دیا جس کی وجہ سے آنجہانی شیلا دکشت کے ذریعے شروع کی گئی قومی راجدھانی کی ترقی رک گئی اور آج تک رکی ہوئی ہے۔ بنیادی ڈھانچہ جوں کا توں ہے، عوام میں افراتفری ہے، لاء اینڈ آرڈر بری حالت میں ہے، خواتین کی حفاظت بھگوان بھروسے ہے اور سب سے بڑی بات خیر سگالی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو تقریباً پوری طرح نفرت میں بدل دیا گیا ہے۔
Published: undefined
دہلی میں لاء اینڈ آرڈر انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ ملک کی راجدھانی ہونے کی وجہ سے دہلی میں بے شمار ممالک کے سفارتخانے ہیں، سرکاری دفاتر اور بڑے ادارے وغیرہ کام کر رہے ہیں۔ غیر ملکی مہمانوں کا آنا جانا لگا رہتا ہے۔ دہلی میں پولیس اور لاء اینڈ آرڈر مرکزی حکومت کے اختیار میں ہے۔ غور طلب ہے کہ مرکز میں بی جے پی کی حکومت ہے اور دہلی میں بھی اب بی جے پی کی حکومت ہے۔ مرکزی حکومت دہلی میں سلامتی اور سکیورٹی کی ذمہ دار ہوتی ہے۔ ایسے میں راجدھانی دہلی میں جرائم کی شرح پر قابو پانا اور ان کی روک تھام کرنا مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ چند روز قبل مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے قومی راجدھانی میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پر جائزہ اجلاس منعقد کیا تھا جس میں دہلی کی نئی وزیرِ اعلیٰ ریکھا گپتا اور اعلیٰ پولیس افسران بھی شریک تھے۔ اس موقع پر وزیر داخلہ نے ہدایت دی کہ دہلی میں جرائم پر قابو پانے کے لیے دہلی پولیس کو جدوجہد کرنی ہوگی۔ بین ریاستی گروہ کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔
Published: undefined
یہ حقیقت ہے کہ دہلی میں کئی بین ریاستی گروہ اور ان کے گرگے سرگرم ہیں۔ یہ عناصر وقفے وقفے سے کارروائیاں کرتے ہوئے اپنے وجود کا احساس دلاتے رہتے ہیں۔ قتل و خون سے بھی گریز نہیں کیا جاتا۔ یہی بین ریاستی گروہ ہوتے ہیں جو منشیات کا دھندہ کرتے ہیں، عوام میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا کرنے والی حرکتیں کی جاتی ہیں۔ شہریوں کا جینا مشکل کیا جاتا ہے۔ عدم تحفظ کا احساس پیدا کر کے اپنے مفادات کی تکمیل کی جاتی ہے۔ اب تک یہی دیکھا گیا ہے کہ دہلی میں قتل کے ایسے واقعات پیش آئے ہیں جن پر عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔ نابالغ بچے بھی جرائم میں ملوث ہوتے پائے گئے ہیں جو کم عمری میں بھی قتل و خون سے گریز نہیں کر رہے ہیں اور ان میں منشیات کی لعنت بھی تیزی سے سرایت کر گئی ہے۔ اس کے علاوہ خواتین کی عزت و عفت کو تار تار کرنے والے واقعات معمول بن چکے ہیں۔ یہ سارے جرائم انتہائی تشویشناک ہیں اور ان پر قابو پانے کے لیے مرکز اور ریاست کو مل کر جامع حکمت عملی کے ساتھ مؤثر اقدامات کرنا چاہئے۔
Published: undefined
دہلی کی ایک تاریخ رہی ہے، اس شہر کو پرسکون شہر مانا جاتا تھا مگر پچھلے کچھ سالوں میں یہ افراتفری والا شہر بن گیا ہے۔ دہلی کی اصل تصویر بحال کرنے کے لیے پولیس اور متعلقہ حکام کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ عوام کی جان و مال کی حفاظت اور پرسکون ماحول فراہم کرنا حکومت اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی ذمہ داری ہے۔ اس ذمہ داری کو پورا کرنے کے لیے سنجیدگی سے منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔ بدلتے وقتوں کے ساتھ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں اور تحقیقات کرنے والے اداروں کو نت نئی ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کیا جانا بھی بہت زیادہ ضروری ہو گیا ہے۔ جرائم کی روک تھام اور تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کافی اہمیت کا حامل ہو سکتا ہے۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ راجدھانی سے کام کرتے ہوئے سائبر مجرمین سارے ملک میں عوام کو لوٹ رہے ہیں۔ ان میں ڈر و خوف کا ماحول پیدا کر رہے ہیں۔ ان کی زندگی بھر کی کمائی کو ہڑپ لیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
چونکہ دہلی ملک کی راجدھانی ہے اس لیے یہاں جرائم پر قابو پانا اور لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پر قابو پانا زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنے فرائضِ منصبی کی ادائیگی میں کسی طرح کی کوتاہی نہیں کرنی چاہئے۔ جرائم اور جرائم پیشہ افراد کو ختم کرنے میں کسی طرح کی غفلت و لاپرواہی نہیں برتی جانی چاہئے۔ دہلی پولیس دوسری ریاستوں میں بھی لاء اینڈ آرڈر کو برقرار رکھنے اور بحال کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے اور اسے یہ ذمہ داری پوری سنجیدگی سے نبھانی چاہئے۔ یہ سب تبھی ہو سکتا ہے جب قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خود مختاری بحال کی جائے اور پھر ان کا احتساب کیا جائے۔ دہلی کے موجودہ حالات کے لیے پوری طرح عام آدمی پارٹی اور مرکز کی بی جے پی حکومتیں ذمہ دار ہیں کیونکہ دونوں ہی ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کر کے اپنی سیاست چمکانے میں لگی رہیں۔ لیکن اب بہانوں کا وقت ختم ہو گیا ہے، دہلی کے ساتھ مرکز میں بھی بی جے پی حکومت ہے اور دونوں حکومتوں کو چاہئے کہ پرانی والی دہلی بحال کریں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined