فائل تصویر آئی اے این ایس
یش چوپڑا کا نام بالی ووڈ میں رومانس کی علامت مانا جاتا ہے۔ وہ فلم ساز اور ہدایت کار جنہوں نے اپنی فلموں کے ذریعے محبت کے احساس کو ناظرین کے دلوں تک پہنچایا اور اس صنعت کو نئی بلندیوں سے روشناس کرایا۔ ان کی پہچان صرف ایک ہدایت کار تک محدود نہیں بلکہ وہ وہ شخصیت تھے جنہوں نے فلموں میں جذبات، رومانی مناظر اور انسانی رشتوں کی نزاکت کو اس طرح پیش کیا کہ وہ وقت کے ساتھ ساتھ امر ہوگئے۔
یش چوپڑا 27 ستمبر 1932 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ ان کے بڑے بھائی بی آر چوپڑا فلم انڈسٹری کے مشہور پروڈیوسر اور ڈائریکٹر تھے۔ اپنے ابتدائی فلمی سفر میں یش چوپڑا نے آئی ایس جوہر کے معاون کے طور پر کام کیا اور پھر 1959 میں اپنے بھائی کے بینر تلے ’دھول کا پھول‘ کے ذریعے بطور ہدایت کار قدم رکھا۔ اس کے بعد 1961 میں فلم ’دھرم پتر‘ بنائی جس نے ان کے کریئر کو نئی سمت دی۔
Published: undefined
1965 میں ان کی ہدایت میں بننے والی فلم ’وقت‘ کو بالی ووڈ کی پہلی ملٹی اسٹارر فلم سمجھا جاتا ہے۔ اس فلم میں راج کمار، سنیل دت، ششی کپور اور بلبراج ساہنی جیسے اداکاروں نے اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ اس کے بعد 1969 میں آئی فلم ’اتفاق‘ نے انہیں ایک نئے زاویے سے پہچان دلائی، کیونکہ اس سسپنس تھرلر میں کوئی نغمہ شامل نہیں تھا لیکن پھر بھی ناظرین نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔
1973 یش چوپڑا کے لیے ایک نئے سفر کا آغاز تھا، جب انہوں نے اپنا پروڈکشن ہاؤس ’یش راج فلمز‘ قائم کیا اور فلم ’داغ‘ بنائی۔ اس کے بعد انہوں نے 1975 میں ’دیوار‘ پیش کی، جو بالی ووڈ کی کلاسک فلموں میں شمار کی جاتی ہے اور امیتابھ بچن کے کیریئر میں بھی اہم موڑ ثابت ہوئی۔ پھر 1976 میں انہوں نے ’کبھی کبھی‘ بنائی، جس نے رومانی کہانیوں میں ایک نیا معیار قائم کیا۔ اس فلم میں امیتابھ بچن اور راکھی سمیت کئی ستاروں کی اداکاری کو سراہا گیا۔
Published: undefined
1981 کی فلم ’سلسلہ‘ نے بھی یش چوپڑا کو سرخیوں میں رکھا، کیونکہ کہا جاتا ہے کہ اس کی کہانی امیتابھ بچن اور ریکھا کے حقیقی رشتے سے متاثر تھی۔ تاہم 1980 کی دہائی کا بیشتر وقت ان کے لیے کامیاب ثابت نہ ہوا اور ان کی کئی فلمیں باکس آفس پر ناکام رہیں مگر 1989 میں سری دیوی اور رشی کپور کی فلم ’چاندنی‘ کی کامیابی نے انہیں دوبارہ شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔
1991 میں یش چوپڑا نے فلم ’لمحے‘ بنائی، جس نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ محبت عمر کی قید سے آزاد ہوتی ہے۔ اگرچہ یہ فلم تجارتی لحاظ سے کامیاب نہ رہی، لیکن آج بھی ناقدین اسے یش چوپڑا کی بہترین فلموں میں شمار کرتے ہیں۔
Published: undefined
ان کے بینر کی 1995 میں ریلیز ہونے والی فلم ’دل والے دلہنیاں لے جائیں گے‘ نے بالی ووڈ کی تاریخ بدل دی۔ شاہ رخ خان اور کاجول کی اس فلم نے نوجوانوں کے دلوں کو چھو لیا اور اسے ہندوستانی سنیما کی سب سے کامیاب فلموں میں شمار کیا جاتا ہے۔ 1997 میں ’دل تو پاگل ہے‘ کے ذریعے انہوں نے ایک بار پھر رومانس کو نیا رنگ دیا، جس میں شاہ رخ خان، مادھوری دکشت اور کرشمہ کپور کی مثلثی محبت کی کہانی نے دھوم مچائی۔
کچھ عرصے کے وقفے کے بعد یش چوپڑا نے 2004 میں فلم ’ویر زارا‘ کے ذریعے ڈائریکشن میں واپسی کی۔ شاہ رخ خان اور پریٹی زنٹا کی اس فلم نے سرحدوں سے ماورا محبت کی کہانی بیان کی اور ناظرین کو یہ پیغام دیا کہ محبت کو کسی ملک یا مذہب کی سرحدوں میں قید نہیں کیا جا سکتا۔ اس فلم کی موسیقی بھی منفرد تھی، کیونکہ اس میں آنجہانی مدن موہن کی کمپوز کی گئی دھنوں کو استعمال کیا گیا تھا۔
Published: undefined
یش چوپڑا کو ان کے شاندار فلمی سفر میں 11 مرتبہ فلم فیئر ایوارڈز سے نوازا گیا۔ 2001 میں انہیں ہندوستانی سنیما کا سب سے بڑا اعزاز ’دادا صاحب پھالکے ایوارڈ‘ بھی دیا گیا۔ ان کی آخری فلم بطور ہدایت کار ’جب تک ہے جان‘ 2012 میں ریلیز ہوئی، جس میں شاہ رخ خان، انوشکا شرما اور کترینہ کیف نے مرکزی کردار ادا کیے۔
21 اکتوبر 2012 کو یش چوپڑا اس دنیا سے رخصت ہو گئے لیکن ان کی فلمیں، ان کی کہانیاں اور ان کا رومانی انداز آج بھی زندہ ہے۔ وہ صرف ایک ہدایت کار نہیں بلکہ وہ جادوگر تھے جنہوں نے محبت کو سلور اسکرین پر لازوال بنا دیا۔ اسی لیے انہیں ہمیشہ ’کنگ آف رومانس‘ کہا جاتا رہے گا۔
(مآخذ: یو این آئی)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined