عرب ممالک

دھڑوں میں منقسم فلسطینیوں کے نصب العین کی کوئی دوسرا کیا وکالت کرے؟ شہزادہ بندر بن سلطان

بندر بن سلطان نے کہا ’’غربِ اردن میں فلسطینی اتھارٹی غزہ کی خود ساختہ حکمراں جماعت حماس کو غدار قرار دیتی ہے۔ اس صورت حال میں کوئی دوسرا ان کے نصب العین کی کیا وکالت کر سکتا ہے؟‘‘

دھڑوں میں منقسم فلسطینیوں کے نصب العین کی کوئی دوسرا کیا وکالت کرے؟
دھڑوں میں منقسم فلسطینیوں کے نصب العین کی کوئی دوسرا کیا وکالت کرے؟ 

سعودی عرب کے امریکہ میں سابق سفیر اور سابق انٹیلی جنس چیف شہزادہ بندر بن سلطان نے کہا ہے کہ ’’فلسطینی خود دھڑوں میں منقسم ہیں۔غربِ اردن میں فلسطینی اتھارٹی غزہ کی خود ساختہ حکمراں جماعت حماس کو غدار قرار دیتی ہے۔ اس صورت حال میں کوئی دوسرا ان کے نصب العین کی کیا وکالت کر سکتا ہے؟‘‘

Published: undefined

انھوں نے ان خیالات کا اظہار العربیہ سے ایک خصوصی انٹرویو میں کیا ہے۔ شہزادہ بندر بن سلطان سعودی انٹیلی جنس ایجنسی کے 2012ء سے 2014ء تک ڈائریکٹر رہے تھے۔ وہ 2005ء سے 2015ء تک سعودی عرب کی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ رہے تھے۔ اس سے پہلے وہ مسلسل اکیس سال (1983ء سے 2005ء) تک واشنگٹن میں سعودی عرب کے سفیر تعینات رہے تھے۔

Published: undefined

شہزادہ بندر نے کہا کہ ’’فلسطینی قیادت تاریخی طور پر ناکام رہی ہے۔ اس کی ناکامیوں کا یہ سفر ہنوز جاری ہے۔ میں نے حالیہ دنوں میں فلسطینی قیادت سے جو کچھ سنا ہے، وہ فی الواقع بہت ہی تکلیف دہ اور افسوس ناک ہے۔ اس نچلی سطح کے بیانیے کی ہم ان عہدے داروں سے بالکل بھی توقع نہیں کرتے ہیں جو عالمی حمایت کے حصول کے خواہاں ہیں۔ ان کا خلیجی ریاستوں کی قیادت کے بارے میں معاندانہ ناروا رویّہ بالکل ناقابل قبول ہے۔‘‘

Published: undefined

صدر محمود عباس سمیت فلسطینی لیڈروں نے متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کے ساتھ گذشتہ ماہ طے شدہ امن معاہدے کو فلسطینی عوام کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف قرار دیا تھا۔ تاہم بعد میں محمود عباس نے خاموشی اختیار کر لی اور فلسطینی حکام کے عرب لیڈروں کے خلاف جارحانہ بیانات پر پابندی عاید کر دی تھی۔

Published: undefined

شہزادہ بندر کے بہ قول غزہ میں حماس اور غربِ اردن میں فلسطینی اتھارٹی کا نئے امن معاہدوں پر ردعمل ان کی وسیع تر ناکامی کا مظہر ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’غزہ کی پٹی کے لیڈر غربِ اردن کی قیادت پر غداری کے الزامات عاید کرتے ہیں جبکہ دوسری جانب غربِ اردن کی قیادت غزہ کی قیادت پر کمر میں چھرا گھونپنے اور الگ سے اپنی عمل داری قائم کرنے کا الزام عاید کرتی ہے۔‘‘

Published: undefined

انھوں نے اس رائے کا اظہار کیا کہ ’’گذشتہ برسوں کے دوران میں فلسطینی کاز ، امن اقدامات اور فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے اس انداز میں کوششیں کی جانا چاہیے تھیں کہ جس سے کسی ایسے نقطے تک پہنچا جاسکتا جہاں اس منصفانہ مگر ڈاکا زدہ کاز کے حل کے لیے امید کی کوئی کرن پیدا ہوتی۔جب میں یہ بات کہتا ہوں کہ اس کاز کے ساتھ ڈکیتی کی گئی ہے تو اس سے اسرائیلی اور فلسطینی لیڈر، دونوں برابر مراد ہوتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined