متحدہ عرب امارات میں دبئی سے پیر کو موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق جمال خاشقجی کے ترکی کے شہر استنبول میں قریب دو ہفتے قبل لاپتہ ہو جانے کے بعد سے ریاض حکومت کو نہ صرف شدید بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے بلکہ کئی ممالک کی طرف سے یہ شبہ بھی کیا جا رہا ہے کہ اس سعودی صحافی کے مبینہ قتل میں سعودی حکومت کا ہاتھ ہے۔
Published: 16 Oct 2018, 6:25 AM IST
اسی وجہ سے آج پیر کے روز بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں میں سعودی عرب سے متعلق یہ خدشات بھی پائے گئے کہ خاشقجی کی گمشدگی کے باعث سعودی حکمرانوں کو جس دباؤ کا سامنا ہے، وہ خلیج کی اس قدامت پسند عرب بادشاہت میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔
Published: 16 Oct 2018, 6:25 AM IST
سعودی ریال کی قدر میں کمی
یہی وجہ ہے کہ پیر 15 اکتوبر کو نہ صرف سعودی کرنسی ریال اپنی قدر میں کمی کے بعد گزشتہ دو سال کے دوران اپنی نچلی ترین سطح پر آ گئی بلکہ اسی بے یقینی کی کیفیت نے ریاض حکومت کے جاری کردہ بین الاقوامی بانڈز کی قیمتوں کو بھی متاثر کیا ہے۔ سعودی عرب اور خلیج کے دیگر ممالک کی مالیاتی منڈیوں میں کاروبار کے دوران پیر کے دن سعودی ریال کی قدر امریکی ڈالر کے مقابلے میں مزید کم ہو کر 3.7524 ریال فی ڈالر تک گر گئی۔ یہ سعودی کرنسی کی امریکی ڈالر کے مقابلے میں اتنی کم شرح تبادلہ ہے، جو ستمبر 2016ء کے بعد سے اب تک کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔
Published: 16 Oct 2018, 6:25 AM IST
بیرونی سرمایہ کاری پہلے ہی کم
بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی ’فِچ‘ کے مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے لیے ڈائریکٹر کرِس یانِس کرَسٹِنز نے روئٹرز کو بتایا کہ جمال خاشقجی کا معاملہ اور اس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورت حال مستقبل قریب میں ممکنہ طور پر سعودی عرب میں جاری اصلاحات کے عمل کو متاثر کر سکتے ہیں۔
Published: 16 Oct 2018, 6:25 AM IST
کرَسٹِنز نے کہا، ’’سعودی عرب میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا بہاؤ پہلے ہی بہت کم ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ملکی معیشت میں نجی شعبے کی کمزوری اور ریاستی ضوابط سے متعلق پائی جانے والی بے یقینی کی صورت حال ہے۔‘‘ ایسے میں بین الاقوامی دباؤ، کرنسی کی قدر میں زیر و بم اور بانڈز کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ غیر ملکی سرمایہ کاری کے پہلے سے کم بہاؤ کو مزید متاثر کر سکتے ہیں۔‘‘
Published: 16 Oct 2018, 6:25 AM IST
اسٹاک مارکیٹ بھی نقصان میں
ملکی کرنسی اور بانڈز ہی نہیں بلکہ جمال خاشقجی کے معاملے کی وجہ سے کاروبار کے گزشتہ صرف دو دنوں کے دوران سعودی سٹاک مارکیٹ میں 7.2 فیصد کی گراوٹ بھی دیکھی گئی۔ اس کے برعکس آج پیر کو اس انڈکس میں دوبارہ دو فیصد کی بہتری ریکارڈ کی گئی۔
Published: 16 Oct 2018, 6:25 AM IST
جمال خاشقجی سعودی عرب کے شہری لیکن امریکا میں رہنے والے روزنامہ واشنگٹن پوسٹ کے ایک ایسے کالم نگار تھے، جو دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ ہیں۔ ترک میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق انہیں مبینہ طور پر قتل کیا جا چکا ہے اور ایسے کوئی ثبوت نہیں کہ وہ استنبول میں سعودی قونصلیٹ جنرل سے زندہ باہر نکلے تھے۔
Published: 16 Oct 2018, 6:25 AM IST
بیرونی سفارتی دباؤ
سعودی حکومت ان دعووں کی بھرپور تردید کرتی ہے۔ اس سلسلے میں ترک صدر ایردوگان نے سعودی عرب کے شاہ سلمان سے فون پر گفتگو بھی کی ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ بھی کہہ چکے ہیں کہ اگر 60 سالہ خاشقجی کی گمشدگی یا مبینہ قتل میں ریاض حکومت کا ملوث ہونا ثابت ہو گیا تو واشنگٹن سعودی عرب کے خلاف اقدامات کرے گا۔
Published: 16 Oct 2018, 6:25 AM IST
دریں اثناء سعودی عرب پر امریکا کے علاوہ جرمنی، فرانس اور برطانیہ کی طرف سے بھی کافی سفارتی دباؤ ہے۔ ان تینوں یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے بھی ریاض حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خاشقجی کی گمشدگی کے معاملے کی جلد از جلد وضاحت کو یقینی بنائے۔
Published: 16 Oct 2018, 6:25 AM IST
ان تینوں یورپی وزرائے خارجہ کے اتوار 14 اکتوبر کو جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا، ''ہم اس معاملے کو بڑی سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور اس بارے میں سعودی حکومت کی طرف سے ایک مفصل اور جامع جواب کے انتظار میں ہیں۔‘‘
Published: 16 Oct 2018, 6:25 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 Oct 2018, 6:25 AM IST
تصویر: محمد تسلیم