عرب ممالک

توہین آمیزخاکوں کے خلاف کویت میں فرانسیسی مصنوعات کا اجتماعی بائیکاٹ

دنیا کے سب سے بڑے ملک سعودی عرب میں فرانسیسی سپرمارکیٹ ’کارفور‘ کے بائیکاٹ کے لیے ٹویٹر پر مہم چلائی جارہی ہے اور کل اس کے بائیکاٹ کا ٹرینڈ دوسرے نمبر پر تھا۔

تصویر سوشل میڈیا بشکریہ کویت24ہارس
تصویر سوشل میڈیا بشکریہ کویت24ہارس 

فرانس میں اظہاررائے کی آزادی کے نام پر پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی انتہائی توہین پر مبنی خاکوں کی ایک مرتبہ پھر تشہیر پر کویت میں سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ کویتی دکانداروں نے فرانسیسی مصنوعات کا اجتماعی بائیکاٹ کردیا ہے اور انھوں نے اپنی دکانوں اور سپر اسٹورز سے فرانسیسی اشیاء ہٹا دی ہیں۔

Published: undefined

کویت کی غیر سرکاری صارفین کوآپریٹو سوسائٹیز کی یونین نے جمعہ کو فرانسیسی اشیاء کے بائیکاٹ کے لیے ایک باضابطہ سرکلر جاری کیا تھاجس کے بعد سے بڑے پیمانہ پر فرانسیسی مصنوعات دکانوں سے ہٹا لی گئی ہیں۔اس یونین میں کویت کی 70 سے زیادہ تنظیمیں شامل ہیں۔

Published: undefined

اس کی اپیل پر دکان داروں نے اپنی دکانوں اور سپراسٹورز سے فرانسیسی کمپنیوں کی ساختہ مصنوعات بالخصوص بالوں اور چہرے کے تحفظ اور خوب صورتی کے لیے اشیاء کو شیلفوں سے ہٹا دیا ہے۔

Published: undefined

یونین کے سربراہ فہدالکشتی نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ’’تمام فرانسیسی مصنوعات کو تمام صارف کوآپریٹو سوسائٹیوں سے ہٹادیا گیا ہے۔یہ آزادانہ فیصلہ فرانس میں پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی باربار توہین کے ردعمل میں کیا گیا ہے اور اس کا کویتی حکومت سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘

Published: undefined

ان کوآپریٹو سوسائٹیوں میں بعض کویت شہر کی بڑی مارکیٹوں کے برابر ہیں اور یہ حکومت کی جانب سے دیے جانے والے زر تلافی پرکویتیوں کو ارزاں اشیاء فروخت کرتی ہیں۔یہ بعض تعلیمی کورسز اور تفریحی سرگرمیوں کا بھی اہتمام کرتی ہیں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے نواح میں ایک اسکول میں تاریخ کے استاد نے اپنی جماعت میں پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے توہین آمیز خاکے دکھائے تھے۔اس پر ایک چیچن نژاد طالب علم طیش میں آگیا تھا اور اس نے گذشتہ جمعہ کو اس فرانسیسی استاد کا سرقلم کردیا تھا۔فرانسیسی صدر عمانوایل ماکروں نے مقتول استاد کی حرکت کا اظہار رائے کی آزادی کے نام پر دفاع کیا ہے۔

Published: undefined

اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی) نے جمعہ کوایک بیان میں اس فرانسیسی استاد کے بہیمانہ قتل کی مذمت کی ہے لیکن ساتھ ہی اس نے اظہار رائے کی آزادی کے نام پر کسی بھی مذہب کی توہین کے جواز پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔

Published: undefined

دریں اثناء کویتی وزیرخارجہ نے آج (اتوارکو) فرانسیسی سفیر سے ملاقات کی ہے۔انھوں نے 16 اکتوبر کے قتل کے جرم کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ کسی بھی قسم کی سرکاری یا سیاسی گفتگو میں کسی بھی انداز میں مذہب کی توہین سے گریزکیا جانا چاہیے تاکہ اس سے منافرت ،مخاصمت اور نسل پرستی پروان نہ چڑھے۔

Published: undefined

کویت کے مرکزی شماریات بیورو کے مطابق اس نے 2019ء میں فرانس سے ساڑھے 25 کروڑ دینار (83کروڑ 47 لاکھ ڈالر) مالیت کی مختلف اشیاء درآمد کی تھیں۔2020ء کی پہلی ششماہی میں کویت نے فرانس سے آٹھ کروڑ 36 لاکھ دینار مالیت کی مصنوعات درآمد کی ہیں۔

Published: undefined

ادھر عرب دنیا کے سب سے بڑے ملک سعودی عرب میں فرانسیسی سپرمارکیٹ ’کارفور‘ کے بائیکاٹ کے لیے ٹویٹر پر مہم چلائی جارہی ہے اور کل اس کے بائیکاٹ کا ٹرینڈ دوسرے نمبر پر تھا۔

Published: undefined

یادرہے کہ 2005ء میں ایک ڈینش اخبار نے سب سے پہلے توہین آمیز خاکے شائع کیےتھے۔اس کے ردعمل میں اسلامی دنیا میں ڈنمارک کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چلائی گئی تھی۔ اس کے بعد فرانسیسی جریدے شارلی ایبڈو نے یہ خاکے دوبارہ شائع کیے تھے۔اس کے ردعمل میں 2015ء میں بعض مسلح مسلم نوجوانوں نے طنزیہ مواد شائع کرنے والے اس جریدے کے پیرس میں واقع دفتر حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں کم سے کم دس افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

Published: undefined

اب ان توہین آمیز خاکوں کے دوبارہ منظرعام پر آنے کے بعد مسلم دنیا میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے اور فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی جارہی ہے۔اس معاملے پر فرانس اور ترکی کے درمیان ایک نیا سفارتی تنازع بھی پیدا ہوگیا ہےاور فرانس نے ترکی سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔

Published: undefined

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنے فرانسیسی ہم منصب عمانوایل ماکروں کے بارے میں اگلے روز کہا تھا کہ انھیں نفسیاتی مدد کی ضرورت ہے۔انھوں نے فرانسیسی صدر کے اسلاموفوبیا سے متعلق ریمارکس اور اسلامی علاحدگی پسندی کے خلاف اعلان جنگ کے ردعمل میں یہ بیان جاری کیا تھا۔

(بشکریہ العربیہ ٹائمس)

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined