عرب ممالک

سعودی عرب کے وسط میں ’میٹھے پانی‘ کا قدیم ترین چشمہ

’خفس‘ نامی یہ کنواں میٹھے پانی کا ایک پرانا کنواں ہے۔ یہاں سے قدرتی طور پر پانی باہر نکلتا ہے یہ نہ صرف کھیتوں کھلیانوں کو سیراب کرتا ہے بلکہ وہاں سے گزرنے والے مسافروں و دیگر کی پیاس بجھاتا ہے

تصویر العربیہ ڈاٹ نیٹ
تصویر العربیہ ڈاٹ نیٹ 

سعودی عرب کے تاریخی مقامات کی تصاویر جمع کرنے کے شوقین فوٹو گرافر عبدالالہ الفارس نے اپنی تصاویر میں مملکت کے وسط میں میٹھے پانی کے ایک قدیم ترین کنوئیں کا سراغ لگایا ہے۔ پانی کا یہ کنواں نہ صرف سعودی عرب بلکہ 'جزیرۃ العرب' کا قدیم ترین کنواں تصور کیا جاتا ہے۔

Published: 17 Nov 2019, 2:11 PM IST

"خفس" نامی یہ کنواں میٹھے پانی کا پرانا کنواں ہے۔ یہ مصنوعی کنواں نہیں بلکہ یہاں سے قدرتی طور پر پانی پھوٹ کر باہر نکلتا اور نہ صرف آس پاس کے کھیتوں کھلیانوں کو سیراب کرتا ہے بلکہ وہاں سے گزرنے والے مسافروں، راہ گیروں اور عام شہریوں اور ان کے مویشیوں کی پیاس بھی بجھاتا ہے۔

Published: 17 Nov 2019, 2:11 PM IST

خفس یا دغرہ کےنام سے مشہور پانی کا یہ کنواں سعودی عرب کی وسطی گورنری الدلم میں اس بستی کی نسبت سے مشہور ہے۔ اس کنوئیں کے اطراف میں کئی تاریخی مقامات اور آثار قدیمہ کی علامات موجود ہیں۔ سعودی عرب کے دارالحکومت الریاض کے جنوب میں یہ مقام 120 کلومیٹر کی مسافت پر ہے۔

Published: 17 Nov 2019, 2:11 PM IST

سیاحتی گائیڈ ولید العبیدی نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے پانی کے اس عظیم الشان چشمے کے بارے میں بتایا کہ خفس دغرہ کے اطراف میں کھیتوں اور زرعی فارم ہاؤسز کا قیام شاہ عبدالعزیز آل سعود کے دور میں کیا گیا۔ سنہ 1939ء میں شاہ عبدالعزیز کے حکم سے الدلم کے مقام پر موجود پانی کے چشمے کے اطرف میں زرعی مقاصد کے لیے کئی فارم قائم کیے گئے۔

Published: 17 Nov 2019, 2:11 PM IST

ایک سوال کے جواب میں الدلم کا کہنا تھا کہ خفس قدرتی زمین کے اندر الدلم پہاڑی کی چوٹی پر واقع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مقام قدرتی پانی کے ذخائر سے مالا مال ہے۔ اگرچہ اس جگہ کے اطراف میں کئی بار لوگوں نے عارضی طور پر قیام کیا۔ سنہ 1358ھ خفس چشمے کے پانی کو آس پاس کی آبادیوں نے پینے کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا تھا۔ اس کنوئیں کے قریب پرانے زمانے کا قبرستان بھی موجود ہے جبکہ پتھر کے دور کی باقیات بھی ملی ہیں۔ قریب موجود پہاڑوں اور چٹانوں پر زمانہ قدیم کی نقش ونگاری بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ دغرہ کے شمال میں 15 کلومیٹر کی مسافت پرایک قدیم بستی کے آثار ملتے ہیں۔

(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Published: 17 Nov 2019, 2:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 17 Nov 2019, 2:11 PM IST