سماج

بلاول بھٹو کے دورہ بھارت سے بند دروازے کھلنے کی امید؟

پاکستانی وزارت خارجہ نے تصدیق کی کہ بلاول بھٹو زرداری گوا میں اگلے ماہ کے اوائل میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کی میٹنگ میں شرکت کریں گے۔

بلاول بھٹو کے دورہ بھارت سے بند دروازے کھلنے کی امید؟
بلاول بھٹو کے دورہ بھارت سے بند دروازے کھلنے کی امید؟ 

بلاول بھٹو زرداری گوا میں 4 اور 5 مئی کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے خارجہ کی ہونے والی میٹنگ میں پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے۔

Published: undefined

پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان کے مطابق وہ اپنے بھارتی ہم منصب سبرامنیم جے شنکر کی دعوت پر اس میٹنگ میں شرکت کر رہے ہیں۔ بھارت اس وقت ایس سی او کے وزرائے خارجہ کی کونسل (سی ایف ایم) کا سربراہ ہے۔ اس تنظیم میں روس، چین، بھارت اور پاکستان شامل ہیں۔

Published: undefined

یہ دورہ دونوں ملکوں کے مابین مذاکرات کا دروازہ کھول سکتا ہے

اسٹریٹیجک اور سفارتی امور کے ماہرین کا خیال ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کے اس دورے سے دونوں ملکوں کے تعلقات کو معمول پر لانے میں مدد مل سکتی ہے۔ سفارتی امور کے ماہر اور پاکستان میں ہندوستان ٹائمز کے رپورٹر کے طور پر خدمات انجام دینے والے صحافی رضاالحسن لشکرکا کہنا ہے کہ "سب سے اہم بات یہ ہے کہ تقریباً دس سال بعد پاکستان کا کوئی رہنما بھارت آرہا ہے۔ یہ بات ہی اپنے آپ میں اہم ہے۔ ان کی بھارت میں موجودگی بھی اپنے آپ میں ایک بڑ اموقع ہے اور اس سے بات کرنے کا ایک دروازہ کھل سکتا ہے۔"

Published: undefined

لشکر نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت کرتے ہوئے تاہم کہا کہ "یہ دیکھنا ہوگا کہ جب بلاول بھٹو بھارت آتے ہیں تو کیا وہ کوئی نیا نظریہ لے کر آتے ہیں، جس سے کیا کچھ دروازے کھل سکیں۔"

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا، "اگر ہم ماضی میں دیکھیں تو پائیں گے کہ بلاول بھٹو کی پارٹی پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی بھارت۔ پاکستان رشتوں کو بہتر بنانے کے لیے کافی کام کیا ہے۔" بھارتی وزرات خارجہ کے ترجمان اریندم باغچی کا تاہم کہنا تھا کہ دو طرفہ بات چیت کے بارے میں کچھ بھی کہنا فی الحال قبل از وقت اور جلد بازی ہو گی۔

Published: undefined

بھارت اور پاکستان کے کشیدہ تعلقات

بھارت اورپاکستان کے تعلقات ایک عرصے سے کشیدہ ہیں۔ سن 2019 میں پلوامہ دہشت گردانہ حملے میں 40 بھارتی جوانوں کی ہلاکت کے بعد بھارت نے بالاکوٹ میں مبینہ طورپر واقع عسکریت پسندوں کے کیمپوں پر حملہ کیا تھا۔

Published: undefined

اگست 2019 میں جب مودی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دینے والے دفعہ 370کو منسوخ کردیا تو پاکستان نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھااور بھارت کے ساتھ تجارت بند کردیا تھا۔ دسمبر2022 میں نیویارک میں بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعظم نریندر مودی اور گجرات کے حوالے سے متنازع بیان دیا تھا جس کی بھارت نے سخت مخالفت کی تھی۔

Published: undefined

پاکستان دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ایک بیان میں کہا کہ "میٹنگ میں ہماری شرکت ایس سی او کے چارٹر اور اس کے طریقہ کار کے تئیں پاکستان کی مسلسل عہد بندی اور اس امر کو ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی ترجیحات میں علاقے کو کتنی اہمیت دیتا ہے۔"

Published: undefined

دوسری طرف اریندم باغچی نے بلاول بھٹو زرداری کے دورہ بھارت کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایس سی او کے تمام رکن ملکوں کو میٹنگ میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔

Published: undefined

اریندم باغچی کا کہنا تھا، "ایس سی او پریزیڈنسی کے تحت ہم نے تمام ایس سی او رکن ملکوں کو مدعو کیا تھا۔ 4 اور 5 مئی کو گوا میں میٹنگ ہے۔ اور ہم توقع کرتے ہیں کہ یہ میٹنگ انتہائی کامیاب رہے گی لیکن کسی ایک ملک کی شرکت پر توجہ مرکوز کرنامناسب نہیں ہوگا۔"

Published: undefined

سفارتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گوکہ بلاول بھٹو کا یہ دورہ کوئی باہمی دورہ نہیں ہے لیکن بھارت ایک بہت بڑا ملک ہے اور اسے اپنا بڑے پن کا مظاہر ہ کرنا چاہئے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تمام کشیدگی کے باوجود فروری 2021 میں لائن آف کنٹرول پر دونو ں ملکوں کے ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز کے درمیان معاہدہ ہوگیا۔ وہاں امن قائم ہے اور یہ بات چیت کے ذریعہ ہی ہوا۔ لہذا دونوں ملکوں کو کشیدگی ختم کرنے کے لیے بات کرنی چاہئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined