سماج

دائیں بازو کے شدت پسندوں کی ’ورچوئل دنیا‘

جرمن شہر ہالے میں سامیت دشمن حملہ مبینہ طور پر ایک انفرادی کارروائی تھا مگر حملہ آور ایک ڈیجیٹل کمیونٹی کا حصہ تھا۔ دائیں بازو کے شدت پسندوں کی ڈیجیٹل دنیا کیسی ہے؟

دائیں بازو کے شدت پسندوں کی ورچوئل دنیا
دائیں بازو کے شدت پسندوں کی ورچوئل دنیا 

جمعرات دس اکتوبر کو جرمن ہالے شہر کی ایک یہودی عبادت گاہ پر حملے کو ابھی چوبیس گھنٹے بھی نہیں گزرے تھے، ایک لڑکا اپنے کمپیوٹر کے سامنے بیٹھا چیٹنگ کر رہا تھا۔ وہ کمپیوٹر گیمر ہے اور اس کا 'ٹویچ‘ (Twitch) پر اپنا ایک چینل بھی ہے۔ یہ وہی پلیٹ فارم ہے، جسے یہودی معبد پر حملہ کرنے والے ملزم اسٹیفن بی نے اپنی اس خونریزی کارروائی کو براہ راست نشر کرنے کے لیے ایک روز قبل استعمال کیا تھا۔

Published: 13 Oct 2019, 8:02 AM IST

عام طور پر یہ گیمر ٹویچ کو اپنی ہی طرح کے دوسرے لوگوں سے جان پہچان کے لیے استعمال کرتا ہے۔ اس کے مطابق، ''میں نے کبھی یہ سوچا ہی نہیں تھا کہ یہاں ایسا کوئی واقعہ پیش آئے گا۔ کوئی اس طرح کا پاگل پن کرے گا۔ میں نے سوچا کہ آج ہم کھیلیں گے نہیں بلکہ باتیں کریں گے۔‘‘

Published: 13 Oct 2019, 8:02 AM IST

اس کمپیوٹر گیمر کا تعلق بھی ہالے شہر سے ہی ہے۔ اس نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا،'' وہ میرے جیسا ہی تھا۔ وہ ٹویچ پر لائیو اسٹریمنگ کر رہا تھا۔ اس کا اپنا ایک اکاؤنٹ بھی تھا۔‘‘

Published: 13 Oct 2019, 8:02 AM IST

اس حملہ آور کے ٹویچ پر بیس ہزار سے زائد فالوورز تھے۔ اس نے اس ویب سائٹ پر دو ماہ قبل ہی اپنا اکاؤنٹ بنایا تھا۔ اس نے یہ اکاؤنٹ اپنی اس مجرمانہ کارروائی کو لائیو دکھانے کے لیے ہی بنایا تھا۔ اس حملے سے قبل اسٹیفن نے اپنے اس اکاؤنٹ کو صرف ایک مرتبہ ہی استعمال کیا تھا۔

Published: 13 Oct 2019, 8:02 AM IST

ٹویچ کا تعلق ایمیزون سے ہے اور ایمیزون نے تیس منٹ بعد ہی اس ویڈیو کو ہٹا دیا تھا۔ تاہم اس سے قبل تقریباً بائیس سو افراد اس ویڈیو کو دیکھ چکے تھے جبکہ پانچ نے اسے براہ راست دیکھا تھا۔

Published: 13 Oct 2019, 8:02 AM IST

ورچوئل حمایت

Published: 13 Oct 2019, 8:02 AM IST

حملہ آور اسٹیفن بی نے اپنی اس کارروائی سے قبل انٹرنیٹ پر ایک دستاویز بھی جاری کی تھی کہ وہ اس واقعے کو زیادہ سے زیادہ پھیلانا چاہتا تھا تاکہ جبر و تشدد کے شکار دیگر سفید فام افراد کے حوصلے بلند کیے جا سکیں۔ یہ دستاویز انگریزی میں تحریر کی گئی تھی اور اس پر انگلش میں ہی چند کومنٹ بھی لکھے گئے تھے۔

Published: 13 Oct 2019, 8:02 AM IST

دائیں بازو کی شدت پسندی سے متعلقہ امور کے تحقیقی ماہر ماتھیاس کوئنٹ کے خیال میں انٹرنیٹ کے ذریعے ہالے کے حملہ آور نے دنیا بھر کے دائیں بازو کے شدت پسندوں کو مخاطب کیا، ''اس کی کوشش تھی کہ وہ بین الاقوامی سطح پر نفرت پھیلانے والوں، سامیت دشمنوں اور ان نسل پرستوں تک پہنچے، جو انٹرنیٹ اور سماجی رابطوں کی دیگر ویب سائٹس کے ذریعے یہی کام کر رہے ہیں۔ وہ انہیں متاثر کرنا چاہتا تھا اور انہیں اسی طرح کی کارروائی پر اکسانا بھی چاہتا تھا، خاص طور پر یہودیوں کو قتل کرنے کے لیے۔‘‘

Published: 13 Oct 2019, 8:02 AM IST

اسٹیفن بی نے مبینہ طور پر یہ کارروائی تنہا ہی کی لیکن اس کے باوجود کوئنٹ کا دعویٰ ہے کہ یہ لوگ تنہا نہیں ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ ایک نظریاتی تحریک کا حصہ ہیں اور یہ سماجی تبدیلی کے عمل کا بھی حصہ ہیں، ''یہ لوگ زمین پر نہیں بلکہ ورچوئل دنیا میں سرگرم ہیں۔‘‘

Published: 13 Oct 2019, 8:02 AM IST

سیاسی امور کے ماہر ژینس راتھیے کے مطابق دائیں بازو کے شدت پسندوں نے انٹرنیٹ کو بالکل اس طرح سے سمجھا ہے کہ یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے، جہاں بین الاقوامی نیٹ ورکنگ اور کمیونیکیشن کی دنیا میں سرحدوں کی بندش بہت کم ہے۔

Published: 13 Oct 2019, 8:02 AM IST

ع ا / م م (ماتھیاس فان ہائن )

Published: 13 Oct 2019, 8:02 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 13 Oct 2019, 8:02 AM IST