سماج

بھارت میں ہزاروں مسلم کنبوں کو بے گھر کردیے جانے کا خدشہ

بی جے پی کی حکومت والی کئی ریاستوں میں ہزاروں مسلم کنبوں کے بے گھر ہو جانے کا خطرہ شدید ہو گیا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق یہ لوگ زمینوں پر غیر قانونی طور پر قابض ہیں۔

بھارت میں ہزاروں مسلم کنبوں کو بے گھر کردیے جانے کا خدشہ
بھارت میں ہزاروں مسلم کنبوں کو بے گھر کردیے جانے کا خدشہ 

بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں اتراکھنڈ، آسام اور مدھیہ پردیش میں ہزاروں مسلم کنبوں کے بے گھر ہو جانے کا خطرہ شدید ہو گیا ہے۔ اتراکھنڈ میں نینی تال ضلع کے ہلدوانی قصبہ میں ہزاروں کنبوں میں خوف وہراس کا ماحول ہے۔ کیونکہ مقامی انتظامیہ نے 4365 مکانات کو منہدم کرنے کی نوٹس دے دی ہے جس پر 9 جنوری سے کارروائی شروع ہو سکتی ہے۔

Published: undefined

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ مکانات 78 ایکڑ اراضی پر ریلوے کی زمین پر غیر قانونی طور پر تعمیر کیے گئے ہیں اور اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے حکم پر انہیں منہدم کرنے کے لیے نشانات لگا دیے گئے ہیں۔ ان میں بیشتر مکانات کافی عالیشان ہیں۔

Published: undefined

جس علاقے کو منہدم کیا جانا ہے وہاں ایک لاکھ سے زائد افراد رہتے ہیں۔ ان میں 95 فیصد مسلمان اور 5 فیصد ہندو ہیں۔ یہ لوگ تقریباً 80 برس سے یہاں آباد ہیں۔ یہاں تقریباً 20 مساجد، 9 مندر، کمیونٹی سینٹراور متعدد اسکول بھی ہیں۔ عدالت نے ان سب کو منہدم کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔

Published: undefined

کیا ہے معاملہ؟

اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے 20 دسمبر کو پوری بستی خالی کرانے کا حکم دیا۔ ریلوے نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ اس کی زمین ہے، جس پر لوگوں نے غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے۔ مقدمے کے دوران ریاست کی بی جے پی حکومت نے عدالت سے کہا کہ چونکہ یہ جائیدادیں ریلوے کی ہیں لہذا اس معاملے میں اسے کوئی لینا دینا نہیں۔

Published: undefined

عدالت کے فیصلے کے خلاف گزشتہ ہفتے ہلدوانی میں زبردست احتجاجی مظاہرہ ہوا تھا۔ ہزاروں مرد و خواتین سڑکوں پر اتر آئے تھے۔ اپوزیشن کانگریس کے مقامی رکن اسمبلی سمت ہردیش کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت نے مقدمے کی درست طور پر پیروی نہیں کی جس سے لوگ مایوس ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا کہ یہاں رہنے والے لوگوں کے پاس وہ تمام سرکاری دستاویزات موجود ہیں جو حکومت جاری کرتی ہے۔ لیکن چونکہ یہ لوگ کانگریس کے امیدوار کو کامیاب بناتے رہے ہیں اس لیے شاید انہیں اسی کی سزا دی جارہی ہے۔

Published: undefined

آسام میں بھی سینکڑوں افراد بے گھر

بی جے پی کی حکومت والی شمال مشرقی ریاست آسام میں بھی مبینہ غیر قانونی تجاوزات کو خالی کرانے کے لیے مکانات کو منہدم کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ان تقریباً 5000 مکانات میں سے بیشتر مکانات مسلمانوں کے ہیں۔

Published: undefined

آسام سے رکن پارلیمان بدرالدین اجمل نے اس حوالے سے بھارتی صدر دروپدی مرمو کو ایک خط لکھ کر ان سے حکومت آسام کو ہدایت دینے کی درخواست کی ہے کہ کم از کم اس سردی کے موسم اور کوئی متبادل انتظام ہونے تک لوگوں کو ان کے گھروں سے بے دخل نہ کیا جائے۔

Published: undefined

بدرالدین اجمل کا کہنا تھا، "سب سے قابل اعتراض بات یہ ہے کہ بے دخلی کی یہ مہم جانبدارانہ انداز میں چلائی جارہی ہے اور ایک مخصوص طبقے کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ کچھ لوگوں کو ان علاقوں سے نکال دیا گیا ہے جہاں وہ دہائیوں سے رہ رہے تھے۔"

Published: undefined

دوسری طرف ریاستی وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کا کہنا ہے کہ"غیر قانونی تجاوزات کو خالی کرانے کا عمل جاری رہے گا۔ یہ نہیں رکے گا۔ اور تمام افراد خواہ وہ ہندو ہوں یا مسلمان انہیں ان علاقوں کو خالی کرنا پڑے گا۔" اعداد و شمار کے مطابق مئی2021 سے اب تک آسام میں 4000 سے زائد افراد کو ان کے مکانات سے بے دخل کیا جاچکا ہے۔

Published: undefined

مدھیہ پردیش میں مسلم کالونی خالی کرانے کا حکم

مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت نے اجین شہر کے مسلمانوں کے گلمہر کالونی کو خالی کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ سن 2028 میں اجین میں ہندووں کا کمبھ میلہ لگے گا اور اس میں آنے والوں کے لیے گاڑیوں کی پارکنگ کی جگہ کی ضرورت ہے۔ اور اسی جگہ پر پارکنگ بنائی جائے گی۔

Published: undefined

مقامی بلدیہ اس حوالے سے 11 دسمبر کو ایک نوٹس بھی جاری کرچکی ہے۔ حالانکہ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کی کالونی کسی سرکاری زمین پر نہیں آباد ہے بلکہ یہ کسانوں اور دیگر افراد سے خریدی گئی ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ دریائے شپرا کے پاس، جہاں کمبھ میلے کا انعقاد ہونا ہے، ایسی بے کار زمینیں پڑی ہیں جنہیں پارکنگ کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined