سماج

افغان پرچم پر طالبان کی مذہبی سیاست

افغان قومی پرچم انیس مرتبہ تبدیل ہو چکا ہے۔ اس ملک میں صرف سن 1973 تا سن 1996 نو مختلف پرچم متعارف کرائے گئے، جن میں سے زیادہ تر جھنڈوں میں تین رنگ یعنی سیاہ، سرخ اور سبز نمایاں رہے ہیں۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس 

دوعشروں قبل اقتدار سے محروم ہونے والے طالبان نے ایک مرتبہ پھر کابل پر قبضے کے بعد افغانستان بھر میں اپنی حاکمیت کے لیے ہر حربہ استعمال کرنے کی ٹھان رکھی ہے، اس میں افغانستان کے قومی پرچم کو تبدیل کرنے کی کوشش بھی شامل ہے۔

Published: undefined

دو ہفتے قبل افغان دارالحکومت پر قبضہ کرنے والے کٹر سنی نظریات کے حامل انتہا پسند گروہ طالبان نے تمام سرکاری عمارتوں پر لہراتے تین رنگوں والے افغان پرچم کو اتار کر اپنا جھنڈا لہرا دیا ہے۔ اب پارلیمان کی عمارت کے ساتھ ساتھ تمام پولیس اسٹیشنوں، فوجی تنصیبات اور دیگر حکومتی بلڈنگز پر ان جنگجوؤں کا سفید رنگ والا پرچم دیکھا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

ترنگا لہرانے والوں کے خلاف طالبان کا تشدد

ایسی اطلاعات ہیں کہ یہ جنگجو ایسے لوگوں کی سرزنش کر رہے ہیں، جو طالبان کے خلاف مزاحمت دکھانے کی خاطر افغانستان کا ترنگا لہرا رہے ہیں۔ کچھ واقعات میں طالبان جنگجوؤں نے ایسے افراد پر تشدد بھی کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری کردہ ایسی متعدد ویڈیو ہیں، جن میں یہ سب دیکھا جا سکتا ہے۔ تاہم طالبان نے باقاعدہ طور پر افغانستان کا پرچم تبدیل کرنے کے حوالے سے ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

Published: undefined

ناقدین کا کہنا ہے کہ طالبان کی طرف سے ملک میں اسلامی نظام رائج کرنے کی کوششوں میں 'اسلامی امارات افغانستان‘ کا سفید جھنڈا ان کی مدد کر سکتا ہے کیونکہ اس پر تحریر کردہ کلمہ مسلمانوں کو نفیساتی طور پر ان کی طرف مائل کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ کچھ ناقدین کے مطابق طالبان دراصل اپنی حاکمیت کو جائز قرار دینے کی خاطر پرچم پر مذہبی سیاست کر رہے ہیں۔

Published: undefined

کابل کی سڑکوں پر طالبان کے اس علامتی پرچم کی فروخت کا عمل جاری ہے۔ کابل یونیورسٹی میں معاشیات کی تعلیم حاصل کرنے والے احمد شکیب بھی انہی افراد میں شامل ہیں، جو دارالحکومت میں 'اسلامی امارات افغانستان‘ کا پرچم فروخت کر رہے ہیں۔ طالبان نے سن انیس سو چھیانوے میں افغانستان کا کنٹرول حاصل کرنے کے ایک برس بعد ستائیس اکتوبر کو یہ جھنڈا متعارف کرایا تھا، جو ان کے تقریبا پانچ سالہ دور میں اس وسطی ایشیائی ملک کا سرکاری جھنڈا قرار پایا تھا۔

Published: undefined

احمد شکیب نے بتایا، ''ہمارا مقصد ہے کہ افغانستان کے تین رنگوں والے پرچم کے بجائے اسلامی امارات افغانستان کے جھنڈے کو ملک بھر میں پھیلا دیا جائے۔‘‘ یہ البتہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اس اسٹوڈنٹ کا طالبان کے ساتھ کوئی براہ راست تعلق ہے یا یہ صرف نظریاتی سطح پر ایسا کر رہا ہے۔

Published: undefined

افغان قومی پرچم مزاحمت کی علامت بن گیا

طالبان کی طرف سے ملک کا پرچم بدلنے کی کوشش ایسے افراد کے لیے پریشانی کا باعث ہے، جو طالبان مخالف ہیں اور جمہوری طرز حکومت پر یقین رکھتے ہیں۔ افغانستان کا تین رنگوں کا پرچم لہرانا ان افراد کے لیے مزاحمت کی ایک علامت بن چکا ہے۔ بالخصوص کابل میں طالبان کے قبضے کے خلاف احتجاج کرنے والے ان جنگجوؤں کی طرف سے پرتشدد حملوں کے خطرات کے باوجود اسی پرچم کو بلند کیے ہوئے ہیں۔

Published: undefined

گزشتہ دنوں کے دوران ملک بھر میں کئی ایسے چھوٹے چھوٹے احتجاج منعقد کیے گئے، جن میں مظاہرین نے افغانستان کا ترنگا پرچم تھاما ہوا تھا۔ اسی طرح سوشل میڈیا میں بھی افغانستان کے سرکاری پرچم کی تصاویر اور ایموجیز شیئر کی جا رہی ہیں۔ عام شہریوں کے علاوہ معزول حکومتی عہدیداروں اور کچھ کھلاڑیوں نے بھی قومی پرچم سے اپنی جذباتی وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے۔

Published: undefined

گزشتہ ہفتے افغانستان کے یوم آزادی کے دن بھی کابل اور کئی دیگر شہروں میں افغان عوام نے طالبان کے خلاف بطور مزاحمت اسی قومی پرچم کو ہاتھوں میں تھاما ہوا تھا۔ مقامی میڈیا کے مطابق جلال آباد میں بائیس اگست کو ایک ایسے احتجاج میں شامل شرکاء کو منشتر کرنے کی خاطر فائرنگ بھی کی، جنہوں نے مزاحمت کے طور پر قومی پرچم لہرا رہے تھے۔

Published: undefined

جلال آباد کے ایک رہائشی نے کہا، ''میرا دل اس پرچم سے جڑا ہوا ہے، میں اس جھنڈے کو کبھی نہیں چھوڑوں گا۔۔۔ مجھے مار دو، فائرنگ کرو لیکن میں اس پرچم کو نہیں بھولوں گا‘‘۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined