سماج

جسم فروشی ایک پیشہ ہے جس کی سکیورٹی اور وقار کا پاس رکھا جائے، سپریم کورٹ

بھارتی سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ بالغ اور مرضی سے جسم فروشی کرنے والوں کے خلاف مجرمانہ کارروائی ہرگز نہیں ہونی چاہیے۔پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ سیکس ورکرز کے ساتھ عزت کے ساتھ پیش آئیں۔

جسم فروشی ایک پیشہ ہے جس کی سکیورٹی اور وقار کا پاس رکھا جائے، سپریم کورٹ
جسم فروشی ایک پیشہ ہے جس کی سکیورٹی اور وقار کا پاس رکھا جائے، سپریم کورٹ 

بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں جسم فروشی کو بھی ایک 'پیشہ‘ تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسم فروشی کرنے والے بھی،''قانون کے تحت وقار اور مساوی تحفظ کے حقدار ہیں۔‘‘

Published: undefined

عدالت نے اس سلسلے میں حکام کو کئی ہدایات جاری کی ہیں اور حکم دیا ہے کہ جو بھی بالغ افراد اس پیشے سے وابستہ ہیں ان کے کام میں پولیس کو نہ تو کسی بیجا مداخلت کی اجازت ہونی چاہیے اور نہ ہی ان کے خلاف کسی قسم کی کوئی مجرمانہ کارروائی ہونی چاہیے۔

Published: undefined

سپریم کورٹ نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پولیس فورسز کے لیے خصوصی ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ سیکس ورکرز کے ساتھ عزت کے ساتھ پیش آئیں اور ان کے ساتھ کسی بھی طرح کی بد زبانی یا جسمانی بدسلوکی نہ کریں۔

Published: undefined

سیکس ورکرز کو بھی مساوی حقوق

عدالت نے کہا کہ ''یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ پیشے کو آپ مانتے ہیں یا نہیں، اس ملک میں ہر فرد کو آئین کی دفعہ 21 کے تحت با وقار زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔ سیکس ورکرز بھی قانون کے تحت مساوی تحفظ کے حقدار ہیں۔‘‘

Published: undefined

تین ججوں پر مشتمل سپریم کورٹ کی بینچ نے کہا کہ اس معاملے میں فوجداری قانون کا اطلاق تمام صورتوں میں 'عمر‘ اور 'رضامندی‘ کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔ ججوں کا کہنا تھا،''جب یہ واضح ہو کہ جنسی کارکن ایک بالغ ہے اور رضامندی سے یہ کام کر رہا ہے، تو پھر پولیس کو اس میں مداخلت کرنے یا اس کے خلاف کسی قسم کی مجرمانہ کارروائی کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

عدالت نے کہا کہ اگر کوئی سیکس ورکر جنسی حملے کا شکار ہو جائے تو اسے بھی قانون کے تحت تحفظ فراہم کیا جائے اور فوری طور پر ایسے متاثرین کو طبی امداد سمیت تمام دیگر سہولیات بھی فراہم کی جانی چاہئیں۔

Published: undefined

کورٹ نے کہا، ''دیکھا یہ گیا ہے کہ سیکس ورکرز کے ساتھ اکثر پولیس کا رویہ پر تشدد اور وحشیانہ ہوتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ ایک ایسا طبقہ ہے جس کے حقوق کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جسم فروشوں کے حقوق کے تئیں حساس ہونا چاہیے۔‘‘ مزید برآں ''آئین میں جو حقوق تمام شہریوں کے لیے ہیں، انہیں بھی ایسے تمام بنیادی انسانی حقوق اور دیگر حقوق حاصل ہونے چاہییں۔ پولیس کو تمام سیکس ورکرز کے ساتھ عزت کے ساتھ پیش آنا چاہیے اور ان کے ساتھ زبانی اور جسمانی طور پر بدسلوکی نہیں کرنی چاہیے۔ انہیں تشدد کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے اور نہ ہی انہیں کسی جنسی سرگرمی پر مجبور کرنا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

جسم فروشی سے متعلق میڈیا کو ہدایات

عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ جسم فروش افراد کی پرائیویسی کا خیال رکھنے کے لیے حکومت کو خصوصی اصول و ضوابط وضع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ایسے افراد کی گرفتاری، چھاپے اور امدادی کارروائیوں کے دوران شناخت ظاہر نہ ہونے پائے۔

Published: undefined

عدالت کے مطابق اس طرح کے معاملات میں چاہے وہ متاثرہ شخص ہو یا پھر ملزم، ان کی تصاویر نہیں شائع کرنی چاہیے اور نہ ہی اسے نشر کرنا چاہیے تاکہ ان کی شناخت کو مخفی رکھا جا سکے۔

Published: undefined

عدالت نے کہا کہ سیکس ورکرز کے بچوں کو محض اس بنیاد پر ان کی ماؤں سے جدا نہیں کیا جانا چاہیے کہ وہ جنسی کاروبار میں ملوث ہیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ ''جسم فروشوں کے بچوں کو بھی انسانی شرافت اور وقار کا بنیادی تحفظ حاصل ہونا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

عدالت نے کہا، ''اگر سیکس ورکر کا دعویٰ ہے کہ وہ اس کا بیٹا/بیٹی ہے، تو اس کی تصدیق کے لیے ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں کہ آیا دعویٰ درست ہے یا نہیں، تاہم اگر یہ اس کا بچہ ہے، تو اس نابالغ کو زبردستی ماں سے الگ نہیں کیا جانا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

سیکس ورکرز کی فلاح و بہبود کے لیے ایک ایک پینل تشکیل دیا گیا تھا، جس نے اپنی سفارشات پیش کی تھیں اور اسی کی بنیاد پر عدالت عظمٰی نے اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے یہ ہدایات جاری کی ہیں۔

Published: undefined

عدالت عظمیٰ کو اس بات سے بھی آگاہ کیا گیا تھا کہ بھارتی حکومت نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ سیکس ورکرز بھی قانون کے مساوی تحفظ کی حقدار ہیں اور یہ کہ پولیس کو ان کے معاملات میں مداخلت یا ان کے خلاف مجرمانہ کارروائی کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined