سماج

پاکستانی نژاد مردوں سے متعلق برطانوی وزیر داخلہ کا متنازع بیان

سویلا بریورمین کا کہنا تھا کہ پاکستانی نژاد مردوں کے ثقافتی اقدار برطانوی اقدار سے متصادم ہیں، وہ خواتین کو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ اس بیان کو'نسلی جنگیں' شروع کرنے کے مترادف قرار دیا جارہا ہے۔

پاکستانی نژاد مردوں سے متعلق برطانوی وزیر داخلہ کا متنازع بیان
پاکستانی نژاد مردوں سے متعلق برطانوی وزیر داخلہ کا متنازع بیان 

سویلا بریورمین نے برطانوی نیوز چینل اسکائی نیوز کو انٹرویو کے دوران پاکستانی نژاد برطانوی مردوں کا موازنہ اس گرومنگ گینک (جنسی جرائم کے مجرمین) سے کیا جو"انگلش لڑکیوں کو بہکانے، ریپ کرنے، منشیات کی لت لگانے اور انہیں نقصان پہنچانے" جیسے جرائم میں ملوث ہیں۔

Published: undefined

بریورمین کا کہنا تھا کہ ایسے پاکستانی نژاد مرد، جن کا تعلق بچوں کا جنسی استحصال کرنے والے گروہوں یا نیٹ ورک سے ہے، پریشان حال یا مشکلات سے دوچار سفید فام انگلش لڑکیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں "جن کا ثقافتی اقدار برطانوی اقدار سے متصادم ہے۔"

Published: undefined

سویلا بریورمین نے اور کیا کہا؟

برطانوی وزیر داخلہ کا کہنا تھا، "پاکستانی نژاد مرد خواتین کو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں اور ہمارے رویے کے حوالے سے ایک فرسودہ اور واضح طور پر گھناؤنا انداز اپناتے ہیں۔" سویلا بریورمین نے رودرہم کی ان رپورٹس کی جانب اشارہ کیا جو بچوں کے جنسی استحصال کے اسکینڈل کے متعلق تھی، جس میں پانچ پاکستانی نژاد مردوں کو نوجوان لڑکیوں کی پرورش، ریپ اور ان کا استحصال کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ حالانکہ ان کی توجہ محکمہ داخلہ کی سال 2020 کی اس رپورٹ کی جانب دلائی گئی جس کے مطابق بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے زیادہ تر گرومنگ گینگ 30 سال سے کم عمر کے سفید فام مردوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔

Published: undefined

گرومنگ گینگ سے مراد ایسے افراد کے گروپ سے ہے جو پریشان حال بچوں کی پرورش کے دوران انہیں ڈرا دھمکا کران کا جنسی استحصال کرتا ہے۔ انہو ں نے مزید کہا کہ "ہم نے دیکھا ہے کہ ادارے اور ریاستی ایجنسیاں، سوشل ورکرز، ٹیچرز اور پولیس استحصال کی علامات دیکھنے کے باوجود سیاسی وجوہات کی بنا پر آنکھیں پھیرلیتے ہیں۔ کیونکہ انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ انہیں نسل پرست یا منافق کہا جائے گا۔ اس کے نتیجے میں ہزاروں بچوں کا بچپن چھین لیا گیا اور تباہ کردیا گیا۔"

Published: undefined

بریورمین کے بیان کی سخت تنقید

ویسٹ یارکشائر کی میئر ٹریسی بریبن نے سویلا بریورمین کے بیان پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، "یہ ایک زیادہ سیاسی بیان محسوس ہو رہا ہے۔" ریڈ کلیکٹیو نامی برطانوی گروپ نے بریورمین کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہ "غیر سفید فاموں، بالخصوص پاکستانیوں کو شیطان صفت بتانے کی حرکت ہے۔" انہوں نے برطانوی سیاست میں نسل پرستی اور تفریقی سلوک جیسے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

Published: undefined

برطانوی اداکار اور پریزینٹر عادل رے نے اپنے بیان میں اس امر کی جانب نشاندہی کی کہ محکمہ داخلہ کی 2020 کی رپورٹ کے مطابق زیادہ تر مجرم سفید فام ہیں اور جب یہ رپورٹ شائع ہوئی سویلا بریورمین اس وقت اٹارنی جنرل تھیں۔

Published: undefined

سابق چیف پراسیکیوٹر نذیر افضل نے بھی بچوں کے جنسی استحصال کے اعداد و شمار میں سفید فام مجرموں کی اکثریت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "سویلا بریورمین جانتی ہیں کہ بچوں کے ساتھ جنسی بدسلوکی کرنے والے 84 فیصد مجرم سفید فام برطانوی ہیں لیکن انہوں نے ان پر بات کرنے کا انتخاب کیا جو نہیں ہیں۔"

Published: undefined

پناہ گزینوں کی امدادی سرگرمیوں میں مصروف پازیٹیو ایکشن ان ہاوسنگ نامی غیر سرکاری تنظیم کی سی ای او روبینہ قریشی نے برطانوی پاکستانی کمیونٹی کی "صریح غلط نمائندگی" کے لیے بریورمین سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی زبان "ناقابل قبول" ہے۔

Published: undefined

برطانوی وزیر اعظم کا بیان

برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک سے پوچھا گیا کہ ان کی وزیر داخلہ نے آخر برطانوی پاکستانی گینگ کا خصوصیت سے ذکر کیوں کیا جب کہ اس بات کے واضح شواہد نہیں کہ بچوں کے جنسی استحصال میں صرف کوئی ایک کمیونٹی ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایسے واقعات کی آزادانہ انکوائری کرائی ہے اور یہ واضح تھا کہ جب متاثرین یا آواز بلند کرنے والوں نے تشویش کا اظہار کیا تو انہیں بالعموم نظر انداز کر دیا گیا۔

Published: undefined

رشی سوناک نے پیر کے روز بتایا کہ ان کی حکومت نے گرومنگ گینگ کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے اور خواتین اور نوعمر لڑکیوں کو محفوظ رکھنے کے راستے میں کسی بھی طرح کی سیاسی مصلحت آڑے نہیں آئے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined