سماج

بھارت: مندر کے احاطے میں نماز ادا کرنے پر گرفتاری

بھارت میں بعض سماجی کارکنان امن و محبت کے پیغام کے ساتھ مندر کے پجاریوں سے ملاقات کی تھی۔ لیکن پولیس نے مذہب کی بنیاد پر نفرت پھیلانے اور مندر کو ناپاک کرنے کا مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کر لیا۔

بھارت: مندر کے احاطے میں نماز ادا کرنے پر گرفتاری
بھارت: مندر کے احاطے میں نماز ادا کرنے پر گرفتاری 

بھارتی ریاست اترپردیش کے معروف شہر متھرا میں پولیس حکام نے فرقہ ورانہ ہم آہنگی کے لیے کام کرنے والی دہلی کی معروف تنظیم 'خدائی خدمتگار' کے چار کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کر کے تنظیم کے سربراہ فیصل خان کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان کے خلاف مذہبی بنیادوں پر مختلف گروہوں کے درمیان نفرت پھیلانے، مندر کو ناپاک کرنے اور عوام کے ساتھ شرارت کرنے جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

Published: undefined

پولیس نے یہ کارروائی مبینہ طور پر مندر کے احاطے میں بغیر اجازت نماز پڑھنے کی وجہ سے کی ہے۔ خدائی خدمتگار تنظیم کے چار رکن، فیصل خان، چاند محمد، الوک رتن، اور نلیش گپتا محبت و بھائی چارے کے پیغام کے ساتھ سائیکل پر ایک طویل سفر کے دوران مندروں و مساجد میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا درس دینے نکلے تھے۔ پولیس نے مقدمہ ان چاروں افراد کے خلاف درج کیا ہے تاہم اب تک گرفتاری صرف ادارے کے سربراہ کی ہوئی ہے۔

Published: undefined

یہ مقدمہ اور گرفتاری مندر کے پجاری کی جانب سے ایک روز قبل شکایت کے بعد کی گئی ہے۔ علاقے کے سینیئر پولیس افسر گورو گرور کا کہنا تھا، ''ہمیں اطلاع دی گئی تھی کہ 29 اکتوبر کو دہلی سے چار افراد مندر پہنچے تھے جن میں سے دو مسلم تھے۔ مسلم نوجوانوں نے مندر کے اندر نماز پڑھی۔ اتوار کے روز بعض افراد نے اسے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا نام دیکر فیس بک پر شیئر کیا۔ مندر کی انتظامیہ کی شکایت کے بعد ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔''

Published: undefined

یہ واقعہ نند بابا مندر کا ہے جہاں خدائی خدمتگار کے دو مسلم ارکان نے 29 اکتوبر کو ظہر کی نماز ادا کی تھی۔ لیکن کارروائی دو نومبر کو ہوئی۔ فیصل خان کو گرفتار کر کے پہلے جامعہ نگر کے تھانے میں پیش کیا گیا اور پھر انہیں یو پی پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ لیکن تنظیم نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کیا ہے۔ ادارے کے سربراہ نے میڈیا سے بات چیت میں اس بات کی وضاحت کی ہے کہ انہوں نے مندر میں موجود افراد سے اجازت لینے کے بعد ہی نماز ادا کی تھی۔

Published: undefined

ان کا کہنا تھا، ''یہ کیسے ممکن ہے کہ بغیر اجازت وہاں کوئی نماز ادا کرنے لگے۔ پوچھنے پر انہوں نے کہا کہ آپ کو تو حمد و ثنا ہی کرنی ہے یہیں کر لیجئے۔ اور یہ مندر کے اندر نہیں بلکہ اس کے احاطے میں ہوا۔ اس سے متعلق فوٹو میں دیکھئے کتنے لوگ آس پاس کھڑے ہیں کسی نے اس وقت کوئی اعتراض تک نہیں کیا۔''

Published: undefined

ڈی ڈبلیو اردو سے خاص بات چیت میں خدائی خدمتگار کے ایک سرکردہ رکن سید تحسین احمد نے بتایا کہ مندر کے پجاریوں سے بڑے خوشگوار ماحول میں بات چیت ہوئی پھر نماز کا وقت ہوا تو فیصل نے ان سے کہا کہ وہ نماز ادا کرنا چاہتے ہیں۔ ''اس پر پجاری نے کہا یہ بھی بھگوان کی آرادھنا (مناجات) کی جگہ ہے یہیں پر پڑھ لیجیے تو انہوں نے وہیں نماز ادا کی۔ فیصل صاحب کی شخصیت ایسی ہے کہ بغیر اجازت وہ اس طرح کا کام کبھی کر ہی نہیں سکتے۔''

Published: undefined

تحسین احمد کا کہنا تھا کہ اس سے متعلق تصویر فیس بک پر آنا غلط ہوا اور شاید یہی وجہ تھی کہ جیسے ہی فرقہ پرست عناصر کو اس بات کا علم ہوا، انہوں نے اس کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کرنے لگے۔ ''پھر مندر کے پجاری پر بھی دباؤ پڑنا شروع ہوا، تو ظاہر ہے وہ بھی کسی کے ماتحت ہوتے ہیں اور پھر ان کی جانب سے بھی مقدمہ درج کرا گیا۔ یوپی اور مرکز کی حکومت تو فرقہ پرست ہے ہی اور ان کا رویہ اعتدال و انصاف پر تو مبنی ہے نہیں۔ تو اس میں یہ تمام عناصر ملوث ہوگئے۔''

Published: undefined

ان کا کہنا تھا، ''سوشل میڈیا پر یہ سب دیکھ کر فرقہ پرست طاقتیں آگ بگولہ ہوگئیں اور پھر ایک وکیل کے ذریعے یہ مقدمہ درج کروایا گیا۔ پھر مندر کے لوگ بھی اپنے موقف سے منحرف ہوگئے اور یہ کہنے لگے کہ پتہ نہیں کیسے انہوں نے نماز پڑھ لی۔ فیصل کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اب قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔''

Published: undefined

خدائی خدمتگار کے ایک اور رکن رضوان، جو اس وقت متھرا میں موجود تھے، نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ آخر کس گروپ نے کن وجوہات کی بنیاد پر اس طرح کا کیس درج کرانے کے لیے دباؤ ڈالا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ''نماز تو چاند محمد نے بھی ادا کی تھی تاہم ان کو پولیس نے پوچھا تک نہیں جبکہ تنظیم کے سربراہ فیصل کو دہلی سے گرفتار بھی کر لیا گیا۔''

Published: undefined

خدائی خدمتگار کے چار ارکان میں، جو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے پیغام کے ساتھ سائیکل کے سفر پر تھے، دو ہندو اور دو مسلمان تھے۔مندر کے دورے سے متعلق جو بھی ویڈیوز سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہیں ان میں مندر کے پجاریوں اور کارکنان کے درمیان امن و بھائی چارے اور محبت پر مبنی بہت ہی خوشگوار گفتگو کو دیکھا اور سنا جا سکتا ہے۔ لیکن اس سے متعلق پولیس کو کی گئی شکایت میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر اس کی تصویروں سے ہندو برادری کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔

Published: undefined

اس میں کہا گیا ہے کہ اس بات کے شکوک و شبہات ہیں کہ ان تصویروں کو غلط طریقے سے پیش کیا جائے گا۔ ''ہمیں اس بات پر بھی شک ہے کہ شاید بیرونی ممالک کی مسلم تنظیمیں اس ادارے کو فنڈز مہیا کرتی ہوں گی۔ ہمیں اس بات پر تشویش ہے کہ انہوں نے ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے ایسا کیوں کیا ہے، اس لیے اس کی تفتیش ہونی چاہیے۔''

Published: undefined

فیصل خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے سماجی ہم آہنگی کی سائیکل یاترا کے دوران ایسے کئی مقامات کا دورہ کیا جہاں مندر اور مسلم مزار ایک ساتھ واقع ہیں اور اس سے پہلے بھی کئی پجاریوں نے انہیں مندر کے احاطے میں نماز ادا کرنے کی اجازت دی ہے۔ سوشل میڈیا پر یہ تصویریں امن و محبت کے پیغام کے ساتھ شیئر کی گئی تھیں لیکن شاید یہی بات کچھ حلقوں کو ناگوار گزری اور یہ ہنگامہ کھڑا کر دیا گیا۔

Published: undefined

ادھر مندر کے ارکان کا کہنا ہے کہ نماز ادا کرنے سے مندر ناپاک ہوگیا جس کی پاکی کے لیے پورے مندر اور احاطے کو گنگا کے مقدس پانی سے صاف کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ ریاست میں یوگی حکومت کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں جو بھی قصوروار ہیں انہیں کبھی بخشا نہیں جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined