سماج

’آن لائن جسم فروشی‘ کا پھیلتا کاروبار!

عالمی سطح پر کی گئی ایک تحقیق کے مطابق فیس بُک اور ’ٹنڈر‘ جیسی ایپلی کیشنز ’آن لائن جسم فروشی‘ اور جنسی استحصال کے پھیلاؤ کا سبب بن رہی ہیں۔ یہ رپورٹ ایک فرانسیسی تنظیم نے جاری کی ہے۔

موبائل ایپس اور سوشل میڈیا: ’آن لائن جسم فروشی‘ کا پھیلتا کاروبار
موبائل ایپس اور سوشل میڈیا: ’آن لائن جسم فروشی‘ کا پھیلتا کاروبار 

جسم فروشی کا کاروبار اب ’گلیوں سے نکل کر انٹرنیٹ‘ پر منتقل ہو چکا ہے جہاں جرائم پیشہ دلال انسٹاگرام اور سنیپ چیٹ جیسی موبائل ایپس کے ذریعے جسم فروشی کے لیے نوجوان لڑکیوں کو بھرتی کرتے ہیں اور اس کے بعد ’ایئر بی اینڈ بی‘ جیسی ایپ کے ذریعے مکان کرائے پر حاصل کر کے ان سے جسم فروشی کراتے ہیں۔ یہ رپورٹ فرانسیسی تنظیم ’سیلے فاؤنڈیشن‘ نے تیار کی ہے جو جسم فروشی کے انسداد کے لیے سرگرم ہے۔

Published: 06 Jun 2019, 7:00 AM IST

’جنسی استحصال، نئے مسائل اور نئے حل‘ نامی اس رپورٹ میں پینتیس سے زائد ممالک میں آن لائن جسم فروشی کے رجحانات کا جائزہ لیا گیا۔

Published: 06 Jun 2019, 7:00 AM IST

رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ اسرائیلی ڈیٹنگ ایپ ’ٹنڈر‘ کو جسم فروشی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جب کہ زیمبیا جیسے ممالک میں نوجوان طالب علم واٹس ایپ اور فیس بُک گروپس کے ذریعے جسم فروشی کرنے والی خواتین اور دلالوں سے با آسانی رابطے کرتے ہیں۔

Published: 06 Jun 2019, 7:00 AM IST

فرانس میں جرائم پیشہ گینگ ’ہائی اسکولوں اور ویلفیئر ہومز‘ کی نابالغ لڑکیوں سے فیس بُک اور سنیپ چیٹ جیسی سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس کی مدد سے رابطہ کرتے ہیں اور پھر انہیں ’آسانی سے رقم کمانے کے مواقع‘ فراہم کرنے کے وعدے کر کے انہیں جسم فروشی کی ترغیب دیتے ہیں۔

Published: 06 Jun 2019, 7:00 AM IST

فرانسیسی تنظیم نے یہ بھی بتایا ہے کہ جسم فروشی کی ترغیب کی لیے اشتہارات صرف ڈیٹنگ ویب سائٹوں اور اس موضوع سے متعلقہ آن لائن گروپوں پر ہی نہیں بلکہ دیگر ویب سائٹس پر بھی جاری کیے جاتے ہیں۔

Published: 06 Jun 2019, 7:00 AM IST

’سیلے فاؤنڈیشن‘ کے سربراہ اِیف شارپینے کا اس ضمن میں کہنا تھا، ’’چین جیسے ممالک، جہاں سخت کنٹرول ہے سے لے کر جرمنی جیسے ممالک، جہاں قوانین نرم ہیں، ان سبھی ممالک ایسا دنیا بھر میں ہو رہا ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آن لائن جسم فروشی کے دنیا بھر میں تیزی سے بڑھتے ہوئے رجحان کے باوجود نابالغ لڑکیوں سے جسم فروشی کرانے والے ملزموں کا سراغ لگانا مشکل کام ہے۔ ایسے افراد عام طور پر آن لائن شناخت چھپا کر رکھتے ہیں اور ان کے اشتہارات بھی مبہم ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی نشان دہی نہیں ہو پاتی۔

Published: 06 Jun 2019, 7:00 AM IST

حالیہ برسوں کے دوران دنیا بھر کی حکومتوں کو انٹرنیٹ پر آزادی اظہار یقینی بنانے اور لوگوں کو ان کے شائع کردہ مواد پر ذمہ دار ٹھہرانے کے مابین توازن قائم رکھ کر قانون سازی کرنے میں مشکلات کا سامنا رہا ہے۔

Published: 06 Jun 2019, 7:00 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 06 Jun 2019, 7:00 AM IST