سماج

'دا کشمیر فائلز' کے خلاف سرعام بولنا آسان نہ تھا، اسرائیلی فلم ساز

'دا کشمیر فائلز' کو 'پروپیگنڈا' اور 'فحش' قرار دینے والے اسرائیلی فلم ساز ناداف لاپیڈ کا کہنا ہے کہ اس فلم کے خلاف سرعام کچھ کہنا آسان نہیں تھا لیکن بہر حال کسی نہ کسی کو تو بولنا ہی چاہئے تھا۔

'دا کشمیر فائلز' کے خلاف سرعام بولنا آسان نہ تھا، اسرائیلی فلم ساز
'دا کشمیر فائلز' کے خلاف سرعام بولنا آسان نہ تھا، اسرائیلی فلم ساز 

گوا میں منعقدہ بین الاقوامی فلم فیسٹیول میں جیوری کے سربراہ کے طور پر اسرائیلی فلم ساز ناداف لاپیڈ کا بالی وڈ فلم'دا کشمیر فائلز' کے حوالے سے کیے گئے تبصرے پر ہنگامہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ بھارت کے متعدد حلقوں کی جانب سے ناداف لاپیڈ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی یہ معاملہ گرم ہے۔

Published: undefined

مذکورہ فلم کے فلم ساز وویک رنجن اگنی ہوتری، فلم میں کردار ادا کرنے والے معروف اداکار انوپم کھیر، بالی ووڈ کی متعدد فلمی شخصیات کے علاوہ ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے رہنماوں اور وزراء بھی لاپیڈ کی مسلسل نکتہ چینی کر رہے ہیں۔

Published: undefined

بھارت میں اسرائیلی سفیر نیور گیلون نے سلسلہ وار ٹویٹ کرکے لاپیڈ کے تبصرے پر معذرت کرتے ہوئے اسرائیلی فلم ساز کو بھارتی عوام سے معافی مانگنے کے لیے کہا ہے۔ ان تمام ہنگاموں کے درمیان ناداف لاپیڈ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا "یہ سب کیا ہو رہا ہے۔"

Published: undefined

'کسی نہ کسی کو تو بولنا ہی تھا'

ایک اسرائیلی اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں لاپیڈ کا کہنا تھا کہ اس طرح کا سیاسی بیان دینا آسان نہیں تھا۔ "مجھے معلوم تھا کہ یہ ایک ایسی تقریب ہے جو اس (میزبان) ملک کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے، جہاں ہر کوئی کھڑا ہو کر حکومت کی تعریف کرتا ہے۔ میرے لیے فیصلہ کرنا آسان نہیں تھا کیونکہ میں ایک تو مہمان تھا دوسرے جیوری کا صدر اور میری کافی اچھی مہمان نوازی بھی کی گئی تھی۔"

Published: undefined

اسرائیلی فلم ساز نے مزید کہا کہ ہال میں ہزاروں افراد موجود تھے، جن میں فلمی ستارے، سرکاری عہدیداراور دیگر اہم شخصیات بھی تھیں جو حکومت کی تعریف سننا چاہتی تھیں۔ لیکن "ایسے ملک میں جہاں اپنے دل کی بات یا حقیقت کا اظہار کرنے کی صلاحیت تیزی سے ختم ہوتی جا رہی ہو، کسی نہ کسی کو تو بولنا ہی تھا۔"

Published: undefined

خیال رہے کہ ناداف لاپیڈ نے فلمی میلے کے اختتام پر اپنی تقریر میں 'دا کشمیر فائلز' کو نمائش میں شامل کیے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے 'پروپیگنڈا' اور 'فحش' فلم قرار دیا تھا۔ جس وقت وہ اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے وہاں بھارت کے وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر اور ریاستی وزیر اعلی کے علاوہ متعدد اہم شخصیات موجود تھیں۔

Published: undefined

ناداف لاپیڈ نے مزید کہا "مجھے خدشہ تھا، مجھے پریشانی بھی لاحق تھی کیونکہ مجھے نہیں معلوم تھا کہ میرے بیان پر کیا ردعمل ہوگا۔ بہر حال میں خوش ہوں اور ایرپورٹ کی جانب جا رہا ہوں۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined