سماج

ایران بھر میں ’بے حجاب‘ خواتین کی شناخت کے لیے کمیرے نصب

ایرانی پولیس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ملک کے ’ڈریس کوڈ‘ کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کی شناخت کے لیے عوامی مقامات پر ’سمارٹ‘ ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

ایران بھر میں ’بے حجاب‘ خواتین کی شناخت کے لیے کمیرے نصب
ایران بھر میں ’بے حجاب‘ خواتین کی شناخت کے لیے کمیرے نصب 

اس اعلان میں مزید کہا گیا کے 'بے پردہ‘ خواتین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ پولیس کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ثبوت کے طور پر ان کی تصاویر کے ساتھ انتباہی پیغامات بھیجے گی اور انہیں اس جرم کو دوہرانے کے قانونی نتائج سے خبردار کرے گی۔

Published: undefined

ایران میں 22 سالہ کرد خاتون مھسا امینی کی اس 'ڈریس کوڈ‘ کی پابندی نا کرنے کے الزام میں گرفتاری اور حراست میں موت کے بعد احتجاج کا ایک سلسلہ شروع ہوا تھا، جس کے بعد سے ایران میں حجاب کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

Published: undefined

ایرانی پولیس چیف احمد رضا رادان نے سرکاری ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، '' اگلے ہفتے سے حجاب کی پابندی نا کرنے والی خواتین کی شناخت سمارٹ ٹیکنالوجی آلات کے ذریعے کی جائے گی۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا، ''جو خواتین عوامی مقامات پر حجاب کی پابندی نہیں کریں گی، انہیں پہلے خبردار کیا جائے گا اور نا ماننے کی صورت میں انہیں گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔‘‘

Published: undefined

ساتھ ہی انہوں نے کار مالکان کو بھی متنبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ''گاڑیوں میں سوار خواتین میں سے کوئی اسلامی ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرتی ہے تو کار مالکان کو ایک انتباہی خط موصول ہو گا اور حکم عدولی کرنے کے جرم میں ان کی گاڑیاں ضبط کر لی جائیں گی۔‘‘

Published: undefined

گزشتہ روز ایک اور بیان جاری کرتے ہوئے پولیس نے کہا تھا کہ وہ کسی بھی ایسے انفرادی یا اجتماعی رویے اور اقدام کو برداشت نہیں کرے گی، جو قانون کے خلاف ہو۔ ایران میں عوامی سطح پر بھی حجاب نا پہننے والی خواتین کے خلاف سخت رویہ دیکھنے میں آیا ہے۔ گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں ایک شخص کو حجاب نہ پہننے پر دو خواتین پر دہی پھینکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

گزشتہ ماہ ایرانی عدلیہ کے سربراہ غلام حسین محسنی ایجی نے بیان دیا تھا کہ حجاب کی پابندی نا کرنا عوامی اقدار سے دشمنی کے مترادف ہے اور جو لوگ اس طرح کی غیر اخلاقی حرکتیں کرتے ہیں، وہ سزا کے مستحق ہیں۔ ایران میں 1979 کے انقلاب کے بعد خواتین پر حجاب کی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined