سماج

اقوام متحدہ کو'ہندوفوبیا‘ کو بھی تسلیم کرنا چاہیے، بھارت

بھارت نے اقوام متحدہ سے کہا ہے کہ فوبیا کو صرف تین ابراہیمی مذاہب یعنی اسلام، مسیحیت اور یہودیت تک محدود نہ کیا جائے۔ دیگرمذاہب بالخصوص ہندو، بودھ اور سکھ فوبیا کو بھی تسلیم کیا جانا چاہیے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس 

بھارت کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کو ابراہیمی مذاہب کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب کے ساتھ روا رکھی جانے والی منافرت کو بھی تسلیم کرنا چاہیے۔ دیگرمذاہب کو بھی منافرت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، لہذا دیگر مذاہب کے ساتھ روا رکھی جانے والی منافرت بالخصوص ہندو، بودھ اور سکھ فوبیا کو بھی تسلیم کیا جانا چاہیے۔

Published: undefined

اقوام متحدہ میں بھارت کے سفیر ٹی ایس تریمورتی نے نئی دہلی میں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بعض مذہبی فوبیا کو اجاگر کرنا حالیہ برسوں میں ایک اہم رجحان بن گیا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا،’’اقوام متحدہ نے حالیہ برسوں میں اسلاموفوبیا، مسیحی فوبیا اور سامیت دشمنی کے رویوں کے حوالے سے خاصا کام کیا ہے، یہ تینوں ابراہیمی مذاہب ہیں۔ ان کا ذکر انسداد دہشت گردی کے حوالے سے عالمی لائحہ عمل میں بھی موجود ہے لیکن دنیا کے دیگر بڑے مذاہب کے خلاف بھی نئے فوبیا، منافرت یا تعصب بڑھ رہا ہے اور دنیا کو انہیں بھی پوری طرح تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔"

Published: undefined

بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سال 2022 کے لیے انسداد دہشت گردی کمیٹی (سی ٹی سی) کا چیئرمین ہے۔ تریمورتی نے تاہم واضح کیا کہ وہ یہ بات سی ٹی سی کے چیئرمین کے طور پر نہیں بلکہ اقوام متحدہ میں بھارت کے سفیر کے طور پر کہہ رہے ہیں۔

Published: undefined

فوبیا کی بحث میں توازن کی ضرورت

بھارتی سفارت کار کا کہنا تھا،’’ہندو مخالف، بودھ مخالف اور سکھ مخالف رویوں کی عصری شکلوں کا ظہورانتہائی سنگین تشویش کا باعث ہے اور اس پر اقوام متحدہ اور اس کے تمام اراکین کو نہ صرف توجہ دینی چاہیے بلکہ اس خطرے کا ازالہ کرنے کی کوشش بھی کرنی چاہیے۔ اسی صورت میں ہم مذہبی فوبیا جیسے موضوعات پر بحث و مباحثہ میں بہتر توازن پیدا کر سکتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

اقوام متحدہ میں بھارت کے سفیر تریمورتی نے تاہم ہندو، بودھ اور سکھ فوبیا کی کوئی مثال نہیں دی۔ تریمورتی نے کہا کہ ہندوتوا تنظیموں کی مبینہ دھمکیوں کو میڈیا میں بڑھا چڑھا کر پیش کرنا ’’گمراہ کن اور نادرست‘‘ ہے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ہندوؤں میں مذہبی لحاظ سے انتہائی محترم سمجھے جانے والے ’’مہامنڈلیشوروں‘‘ نے ’’دھرم سنسد‘‘ منعقد کر کے ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف نسل کشی پر ابھارنے کی کوشش کی اور بیس لاکھ مسلمانوں کو قتل کرنے کی اپیل کی تھی۔ بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد جیسی آر ایس ایس کی ذیلی تنظیمیں مسلمانوں کے خلاف مسلسل مہم چلاتی رہتی ہیں۔

Published: undefined

دایاں اور بایاں بازو دونوں جمہوریت کا حصہ

اقوام متحدہ میں بھارتی سفیر تریمورتی کا کہنا تھا،’’یہ بات سمجھنا اہم ہے کہ جمہوریتوں میں دایاں بازو اور بایاں بازو سیاسی اکائی کا حصہ ہوتے ہیں کیونکہ وہ الیکشن کے ذریعہ اکثریتی عوام کے ووٹ سے اقتدار میں آتے ہیں۔ اور جمہوریت اپنے وسیع معنوں میں مختلف آئیڈیالوجی اور نظریات کا وسیع مجموعہ ہے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے زور دے کر کہا کہ قومی یا علاقائی بیانیے کو عالمی بیانیے کا حصہ بننے نہیں دینا چاہیے۔ اور ’’پرتشدد قوم پرستی‘‘ اور’’دائیں بازو کی انتہاپسندی‘‘ جیسی اصلاحات سے پرہیز کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کوغیرموثر کر سکتے ہیں۔

Published: undefined

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اقوام متحدہ میں بھارت کے سفیر ٹی ایس تریمورتی کی وضاحت دراصل بھارت کی ’’دائیں بازو‘‘ بالخصوص ہندو شدت پسند تنظیموں کی آئیڈیالوجی پر مغربی میڈیا میں حالیہ دنوں ہونے والی شدید نکتہ چینی کا جواب دینے کی کوشش ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined