خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ ماضی میں جہادیوں کی حامی روسی خواتین نے روسی صدر ولادیمیر پوتن اور دیگر اعلیٰ حکومتی عہدیدران سے اپیل کی ہے کہ انہیں واپس روس میں اپنے گھروں میں پہنچانے میں ان کی مدد کی جائے۔ یہ وہ خواتین ہیں، جنہوں نے داعش کے جہادیوں سے شادی کر رکھی تھی اور کچھ خواتین کے بچے بھی ہیں۔
Published: undefined
آر بی کے نیوز ویب سائٹ نے ہفتے کی شب ایک ایسی ہی روسی خاتون کی آڈیو جاری کی، جس میں سنا جا سکتا ہے کہ وہ واپس اپنے گھر جانے کی درخواست کر رہی ہے۔ اس خاتون کا نام ژولیا کیراکووا بتایا گیا ہے۔ اس خاتون نے کہا، ''میری درخواست ہے کہ مجھے میرے گھر پہنچایا جائے۔ میں واپس آئی ایس (اسلامک اسٹیٹ) نہیں جانا چاہتی۔‘‘
Published: undefined
یہ آڈیو ریکارڈنگ چیچنیا کے انسانی حقوق کی محتسب خیدا سارٹووا نے فراہم کی ہے، جو دہشت گردوں کی بیواؤں اور بچوں کو واپس روس بلوانے میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔ یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ یہ آڈیو کب ریکارڈ کی گئی تھی۔ واپس روس آنے کی خواہش رکھنے والی خواتین کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ شمال مشرقی شام میں واقع الہور کیمپ یا ترک سرحد کے قریب واقع النسا کیمپ میں رہائش پذیر ہیں۔
Published: undefined
ژولیا کیراکووا اپنے آڈیو پیغام کے آخر میں رو بھی پڑیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان کا تعلق روسی شہر سینٹ پیٹرز برگ سے ہے۔ اس خاتون نے کہا کہ اسے خوف ہے کہ الہور کیمپ میں موجود دیگر خواتین انہیں مار پیٹ سکتی ہیں کیونکہ وہ ابھی تک اسلامک اسٹیٹ کے ساتھ ہمدردی رکھتی ہیں، ''یہ خواتین بہت زیادہ جارحیت پسند ہیں۔ انہوں نے خیموں میں آگ بھی لگائی اور دیگر کئی خواتین پر تشدد بھی کیا۔ میں نہیں جانتی کہ میں کیا کروں۔‘‘
Published: undefined
سارٹووا نے آر بی کے نیوز ویب سائٹ کو بتایا ہے کہ وہ ژولیا کیراکووا کے گھر والوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ روسی خاتون شام گئی تھی، جہاں اس نے ایک دہشت گرد سے شادی کر لی تھی۔ تاہم اس کا شوہر ہلاک ہو گیا تھا۔
Published: undefined
ایک اور ریکارڈنگ کے مطابق ایک خاتون (جس نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی) کیمپ سے فرار ہو چکی ہے۔ بتایا گیا ہے یہ خاتون ترک زیر انتظام علاقے میں پہنچنے میں کامیاب ہو گئی تھی، جہاں ترک فوج نے اس کی مدد کی۔ ایک اور خاتون نے کہا، ''ہمارے بچے ہیں۔ یہاں جنگ کی حالت ہے۔ ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ ہمیں یہاں سے نکالنے میں کیا مشکل ہو سکتی ہے۔‘‘ اس خاتون نے بھی اپنا نام ظاہر نہیں کیا ہے۔
Published: undefined
چیچنیا کے انسانی حقوق کی محتسب خیدا سارٹووا کی ساتھی تاتینا موسکالووا نے 'ایکو آف ماسکو‘ سے گفتگو میں کہا ہے کہ وہ ان خواتین کی روس واپسی کی خاطر متعلقہ حکومتی اداروں سے بات چیت کریں گی۔ یاد رہے کہ جب شام اور عراق میں دہشت گرد گروہ 'اسلامک اسٹیٹ‘ نے غلبہ حاصل کیا تھا تو روس سے تعلق رکھنے والی کئی خواتین بھی ان کی حمایت میں وہاں پہنچ گئی تھیں۔ تاہم اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کی شکست کے بعد کئی روسی خواتین کو واپس اپنے گھروں میں پہنچایا جا چکا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: محمد تسلیم