سماج

پاکستان کی 40 فیصد ادویات ساز کمپنیاں بند ہونے کا خدشہ

پاکستان کی زوال پذیر معیشت کے اثرات اب ادویات ساز کمپنیوں پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں۔ اس ملک کی ادویات ساز صنعت نے خبر دار کیا ہے کہ ملک میں چالیس فیصد مقامی کمپنیاں بند ہونے کے دہانے پر کھڑی ہیں۔

پاکستان کی 40 فیصد ادویات ساز کمپنیاں بند ہونے کا خدشہ
پاکستان کی 40 فیصد ادویات ساز کمپنیاں بند ہونے کا خدشہ 

پاکستان میں ادویات سازی کی صنعت نے انتباہ جاری کر دیا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی، درآمدی رکاوٹوں اور بڑھتی ہوئی افراط زر کی وجہ سے پیدا ہونے والی ناقابل برداشت پیداواری لاگت درجنوں کمپنیوں کو اپنا کاروبار بند کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔

Published: undefined

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 1.1 بلین ڈالر یا 1.03 بلین یورو کے اہم بیل آؤٹ فنڈز کے اجراء میں تاخیر کے سبب پاکستانمیں دوا سازی کا بحران بڑھ رہا ہے۔

Published: undefined

حالیہ مہینوں میں اس جنوبی ایشیائی ملک میں ادویات کی پیداوار میں 21.5 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ خام مال کی درآمد میں سہولت فراہم کرنے والے کمرشل بینکوں کی طرف سے گارنٹی فراہم کرنے سے انکار کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سید فاروق بخاری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ بینکوں نے درآمدات کی ادائیگیوں کی ضمانت کے طور پر اس سال جنوری میں لیٹر آف کریڈٹ (LCs) کا اجراء دوبارہ شروع کیا تھا لیکن زرمبادلہ کے کم ذخائر کی روشنی میں، بینکوں نے بمشکل 50 فیصد درخواستیں ہی منظور کیں۔ واضح رہے کہ ان درحواستوں کی منظوری، صرف ایک مقررہ مدت کے اندر ادائیگی کی ضمانت دینے والے سامان کے درآمد کنندگان کو ہی جاری کی جاتی ہیں۔

Published: undefined

فاروق بخاری کے بقول صرف پچاس فیصد ایل سی کی درخواستیں منظور ہونے کے نتیجے میں ''ادویات کی قلت‘‘کے ساتھ ساتھ '' ذخیرہ اندوزی‘‘ میں اضافے کے قوی امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔

Published: undefined

آئی ایم ایف کی سخت شرائط

گزشتہ ماہ، آئی ایم ایف کے مذاکرات کاروں کی ایک ٹیم نے اسلام آباد میں پاکستانی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے بات چیت کی تھی، لیکن وہ کوئی معاہدہ کیے بغیر امریکہ واپس چلی گئی تھی۔ پاکستان میں تیار کی جانے والی زیادہ تر ادویات اور دیگر دوا سازی کی مصنوعات میں درآمد شدہ خام مال استعمال ہوتا ہے، جس کی قیمتیں گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستانی روپے کی قدر میں بڑے پیمانے پر کمی کی وجہ سے بڑھی ہیں۔

Published: undefined

ادویات کی قیمتوں کا تعین ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (DRAP) کی سفارش پر وفاقی حکومت کرتی ہے۔ حکام ایل سی کے مسئلے کو ملک کے خطرناک حد تک کم زرمبادلہ کے ذخائر سے جوڑتے ہیں اور اصرار کرتے ہیں کہ یہ اس وقت تک برقرار رہے گا، جب تک کہ آئی ایم ایف 1.1 بلین ڈالر کی بیل آؤٹ قسط جاری نہیں کرتا۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی انتظامیہ عوامی ردعمل کے خوف سے ادویات کی قیمتوں میں 38.5 فیصد اضافے کی درخواست کو قبول نہیں کر رہی ہے کیونکہ مہنگائی پہلے ہی 31.5 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

Published: undefined

پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سید فاروق بخاری کا کہنا ہے کہ کچھ دوا سازی کی مصنوعات کی پیداوار ناقابل عمل ہو گئی ہے کیونکہ امریکی ڈالر کی قیمت چند ہفتوں میں 230 سے بڑھ کر 270 پاکستانی روپے تک پہنچ گئی ہے، جب کہ ایندھن کے نرخ اور یوٹیلیٹی چارجز بھی بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا،''چار فارماسیوٹیکل ملٹی نیشنل کمپنیاںپہلے ہی ملک چھوڑ چکی ہیں اور ایک اور فورس میجر کے لیے چلی گئی ہے، جب کہ 40 مقامی کمپنیوں نے باضابطہ طور پر بتایا ہے کہ وہ پیداوار کی ناقابل برداشت لاگت کی وجہ سے بند ہونے کی طرف جا رہی ہیں۔‘‘

Published: undefined

ادویات کی قلت کا مسئلہ

دوا ساز کمپنیوں نے یہ بھی شکایت کی ہے کہ مارکیٹ میں ڈالر کی قلت کی وجہ سے ادائیگیوں میں تاخیر کے سبب چین، یورپ اور امریکہ سے درآمد کیے جانے والے خام مال اور طبی آلات لے جانے والے کئی جہاز اور کنٹینرز بندرگاہوں پر پھنسے ہوئے ہیں۔

Published: undefined

پاکستان کے وزیر اعظم نے دو ماہ قبل دوا سازی کی صنعت کے مسائل کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی لیکن اس کمیٹی نے ابھی تک ادویات بنانے والے اداروں سے ملاقات نہیں کی ہے۔ دریں اثنا گہرے ہوتے بحران سے مریضوں کی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ لاکھوں ملازمتوں کو بھی خطرہ لاحق ہے۔ اس وقت پاکستان بھر میں ادویات کی قلت پیدا ہونا شروع ہو چکی ہے۔

Published: undefined

'پاکستان ڈرگ لائیرز فورم‘ کے چیئرمین محمد نور مہر نے نشاندہی کی ہے کہ اہم لائف سیونگ ادویات میں تقریباً 10 فیصد کی کمی ہو چکی ہے۔ انہوں نے مارکیٹ میں ذیابیطس، دل، گردوں اور دمہ کی ادویات کی عدم دستیابی کا بھی دعویٰ کیا اور کہا کہ کچھ درآمدی ادویات اور خام مال بندرگاہوں پر کلیئرنس کے منتظر ہیں۔

Published: undefined

مریضوں کی سرجری ملتوی

وفاقی حکومت پولی کلینک کے ڈاکٹروں نے، جو دارالحکومت اسلام آباد کا دوسرا سب سے بڑا سرکاری ہسپتال ہے، ادویات کی قلت کی تصدیق کی اور کہا کہ ان میں کیٹاکونزول (فنگل انفیکشن)، رائزیک انجیکشن (گیسٹرو ایسوفیگل مسائل)، ویٹا 6 (تپ دق)، ٹریوامینٹ (ذیابیطس) کے خلاف استعمال ہونے والی ادویات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ خون کی کمی اور اعصابی نقص کے خلاف درکار انجیکشن اور خون پتلا کرنے والی دوا بھی دستیاب نہیں ہے۔ یہ وہ بنیادی ضرورت کی حامل ادویات ہیں، جن کی عدم دستیابی کی وجہ سے سرجری یا آپریشن نہیں کیا جا سکتا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined