سماج

جرمن چانسلر اولاف شولس کو بھارت کے دورے سے کیا حاصل ہو گا؟

جرمن چانسلر کے دورہ بھارت سے اس بات کی توقع کی جا رہی ہے کہ دونوں ملکوں میں نئی ٹیکنالوجی، صاف توانائی، تجارت اور سرمایہ کاری سمیت متعدد اہم شعبوں میں مجموعی دو طرفہ تعلقات کو مزید وسعت ملے گی۔

جرمن چانسلر اولاف شولس بھارت کے دورے پر نئی دہلی میں
جرمن چانسلر اولاف شولس بھارت کے دورے پر نئی دہلی میں 

جرمن چانسلر اولاف شولس آج صبح نئی دہلی پہنچے اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کی۔ اطلاعات کے مطابق انہوں نے یوکرین تنازعہ، ہند-بحرالکاہل خطے کی صورتحال اور دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے طریقوں جیسے متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔

Published: undefined

یہ دورہ اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ 24 فروری کو روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کا ایک برس مکمل ہو گیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شولس کا یہ دورہ اس بات کا عندیہ ہے کہ برلن اپنے اسٹریٹیجک حساب کتاب میں نئی دہلی کی اہمیت کو سمجھتا ہے۔

Published: undefined

نئی دہلی میں جرمن سفارتخانے نے چانسلر اولاف شولس کے ایک ٹویٹ پیغام کو شیئر کیا، جس میں کہا گیا، "نئی دہلی کی دھوپ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے میرا استقبال کیا۔ یہ ہماری چوتھی ملاقات ہے۔ بھارت اور جرمنی کے بہت اچھے تعلقات ہیں اور ہم انہیں مزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ یہ اور دنیا میں امن، ہماری بات چیت کا اہم موضوع ہو گا۔"

Published: undefined

کن امور پر بات چیت ہوئی؟

دسمبر 2021 میں جرمن چانسلر بننے کے بعد اولاف شولس کا بھارت کا یہ پہلا دورہ ہے۔ اطلاعات کے مطابق دونوں رہنماؤں نے بات چیت کے دوران تجارت، دفاع، صاف توانائی، موسمیاتی تبدیلی اور نئی ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے بھی توجہ مرکوز کی۔

Published: undefined

بات چیت کے بعد ایک مشترکہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ بہت سے دیگر امور کے ساتھ ہی دونوں ملک سکیورٹی اور اسٹریٹیجک معاملے میں بھی مزید تعاون کرنے سے اتفاق کیا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ دونوں ملک اس بات سے بھی متفق ہیں کہ "سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردانہ کارروئیاں بند ہونا چاہییں۔" مودی نے کہا کا بھارت یہ بات کہتا رہا ہے کہ تمام تنازعات کا حل بات چیت سے ہونا چاہیے اور "یوکرین تنازعے میں ہم سے جو ہوسکے گا ہم اس میں بھی بات چیت کے لیے اپنا رول ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔"

Published: undefined

چانسلر اولاف شولس نے کہا کہ تقریباً 1800 جرمن کمپنیاں بھارت میں کام کر رہی ہیں اور یہ ہزاروں افراد کو ملازمتیں فراہم کر چکی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جرمنی بھی بھارتی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔

Published: undefined

ان کا کہنا تھا، "ہمیں ہنر اور صلاحیت کی ضرورت ہے، ہمیں ہنر مند کارکنوں کی ضرورت ہے۔ بھارت میں آئی ٹی اور سافٹ ویئر کی ترقی عروج پر ہے اور بہت سی قابل کمپنیاں ہیں۔ بھارت میں بہت زیادہ ٹیلنٹ ہے اور ہم اس کارپوریشن سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ ہم جرمنی میں بھی اس ٹیلنٹ کو بھرتی کرنے کے لیے راغب کرنا چاہتے ہیں۔"

Published: undefined

بات چیت کے دوران دونوں رہنماؤں نے انڈو پیسیفک کی مجموعی صورتحال کا جائزہ بھی لیا۔ ہند بحرالکاہل ایک ایسا خطہ ہے، جس میں گزشتہ کچھ برسوں کے دوران چین کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اولاف شولس نے گزشتہ نومبر میں بیجنگ بھی دورہ کیا تھا اور صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی تھی۔ ان کے ساتھ جرمن اہم کاروباری شخصیات کا بھی ایک اعلی سطحی وفد بیجنگ گیا تھا۔

Published: undefined

مودی اور شولس نے گزشتہ برس 16 نومبر کو انڈونیشیا کے تفریحی شہر بالی میں ہونے والی جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر بھی دو طرفہ بات چیت کی تھی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلی ملاقات گزشتہ برس دو مئی کو مودی کے برلن کے دورے کے دوران اس وقت ہوئی تھی، جب چھٹی ہند-جرمنی بین حکومتی مشاورت میں شرکت کے لیے مودی نے برلن کا دورہ کیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined