بھارت بھر میں خصوصاﹰ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی ریاستوں میں مسیحی اجتماعات، گرجاگھروں اور تعلیمی اداروں پر حملوں میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ایک اعشاریہ تین ارب آبادی کے ملک بھارت میں دیگر اقلیتیں بھی اس وقت شدید دباؤ اور عدم تحفظ کے احساس کا شکار ہیں، تاہم مسیحی جو مجموعی بھارتی آبادی کا قریباﹰ دو فیصد بنتے ہیں، اپنی کم تعداد کی وجہ سے زیادہ خوف میں مبتلا ہیں۔
Published: undefined
تاج محل کے شہر آگرہ میں دائیں بازو کے ہندو گروہوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے سینٹاکلاز کو مختلف مشنری اسکولوں کے سامنے نذرآتش کیا۔ ان جتھوں کا الزام تھا کہ مسیحی اپنے تہواروں اور ان سے جڑی علامات کے ذریعے اپنے مذہب کا پرچار کر رہے ہیں۔
Published: undefined
ایک اور واقع میں مشتعل افراد آسام میں کرسمس کی رات ایک چرچ میں داخل ہوئے اور دعائیہ عبادات میں رخنہ کھڑا کر دیا۔ ان ہندو شدت پسندوں کا مطالبہ تھا کہ چرچ میں موجود تمام ہندو چرچ سے نکل جائیں۔ ادھر ہریانہ میں کرسمس کی شام ایک اسکول میں جشن کی تقریب میں ایک ہندو انتہا پسند گروہ کے ارکان نے دھاوا بول دیا اور ہندو نعرے بازی کی۔
Published: undefined
اس سے ایک ماہ قبل مرکزی بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں پچاس افراد پر مشتمل ایک ہندوشدت پسند جتھے نے ایک کیتھولک اسکول پر حملہ کیا۔ اس اسکول انتظامیہ کی جانب سے گو کہ حملے سے قبل ہی پولیس کو اطلاع دے دی گئی تھی، تاہم لاٹھیوں اور پتھروں سے لیس اس جتھے نے اسکول کی املاک کو نقصان پہنچایا اور 'جے شری رام‘ کے نعرے لگائے۔
Published: undefined
ان تمام حملوں اور واقعات میں ایک الزام مشترک تھا اور وہ الزام مختلف ہندو انتہا پسند گروہ ایک عرصے سے لگاتے آ رہے ہیں۔ یہ الزام ہے ہندوؤ کو جبری طور پر مسیحی بنانے کا۔ ان الزامات کی مسیحی برادری تردید کرتی ہے، جب کہ کسی بھی ایسے واقعے سے متعلق پولیس کی تفتیش میں بھی اب تک ایسے اشارے سامنے نہیں آئے ہیں۔
Published: undefined
مسیحیوں کے شہری حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم یونائیٹڈ کرسچن فورم کے مطابق سن 2021 کے پہلے نو ماہ میں بھارت میں مسیحیوں پر حملوں کے کم ازکم 305 واقعات پیش آئے۔ جن میں سے 32 جنوبی بھارت ریاست کرناٹک میں ہوئے۔
Published: undefined
ماہرتاریخ فادر پیوس مالیکنڈاتھل نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں بتایا، ''یہ حملے ایک مسلسل رجحان کے تحت ہو رہے ہیں۔ ان کا مقصد تفریق اور تقسیم کا ماحول بنانا اور اور اقلیتیوں کو نشانہ بنانا ہے۔ نفرت پر مبنی یہ حملے یعنی چرچوں اور تعلیمی اداروں پر حملے اصل میں توجہ حاصل کرنے اور مسیحی برادری کو خوف زدہ کرنے کی کوشش کا حصہ ہیں۔‘‘
Published: undefined
سیاسیات کے شعبے کی ماہر زویا حسن نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا کہ اقلیتیں خصوصاﹰ مسلمانوں کے خلاف حملے بھارت میں حالیہ کچھ عرصے سے مذہبی عدم برداشت کے بڑھتے ہوئے رویوں کا حصہ ہیں۔ ''ہدف واضح ہے۔ ان کا مقصد اقلیتیوں کو برا بنا کر پیش کرنا اور ہندو ریاست بنانے کے لیے ہندو اجارہ داری قائم کرنا ہے۔ یہ ایک سوچا سمجھا ہدف ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined