سماج

'عامر خان کے اشتہار سے ہندوؤں کے جذبات مجروح ہو رہے ہیں'

حکمراں بی جے پی کے رہنما کا کہنا ہے کہ "ہندو مخالف اداکاروں" سے ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔ چند روز قبل ہی دیوالی کے موقع پر ملبوسات کے ایک اشتہار میں 'جشن رواج' کے الفاظ پر ہنگامہ ہوا تھا۔

'عامر خان کے اشتہار سے ہندوؤں کے جذبات مجروح ہو رہے ہیں'
'عامر خان کے اشتہار سے ہندوؤں کے جذبات مجروح ہو رہے ہیں' 

بھارت کی سخت گیر ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رہنما نے بالی وڈ کے معروف اداکار عامر خان کے اس اشتہار پر سخت اعتراض کیا ہے، جس میں ہندوؤں کے تہوار دیوالی کے موقع پر وہ لوگوں سے سڑکوں پر پٹاخے نہ پھوڑنے کی گزارش کر رہے ہیں۔ بی جے پی رہنما کا دعوی ہے کہ اس اشتہار سے ہندو برادری بے چینی محسوس کر رہی ہے۔

Published: undefined

چند روز قبل ہی کی بات ہے ایک اور بی جے پی رہنما نے دیوالی سے متعلق کپڑا بنانے والی ایک کمپنی 'فیب انڈیا' کے اس اشتہار پر اعتراض کیا تھا، جس میں دیوالی کے جشن کے موقع پر نئے کلیکشن کے لیے اردو الفاظ استعمال کئے گئے تھے۔ اس اعتراض کے بعد کمپنی نے اپنا اشتہار واپس لے لیا ہے۔

Published: undefined

عامر خان کے اشتہار پر تنازعہ

اداکار عامر خان کے جس نئے اشتہار پر اعتراض ہے اسے ٹائر بنانے والی ایک بھارتی کمپنی سیئٹ (Ceat) نے جاری کیا ہے۔ بھارت میں ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلیاں ایک بڑا مسئلہ اور دیوالی کے موقع پر پٹاخے پھوڑنے سے خاص طور پر شہروں میں فضائی آلودگی میں زبردست اضافہ ہو جاتا ہے۔ کمپنی نے آلودگی کی روک تھام کے لیے اپنے اشتہار میں عامر خان کو استعمال کیا ہے۔

Published: undefined

اپنے مکتوب میں بی جے پی رہنما نے لکھا، "آپ عام لوگوں کو درپیش مسائل کے تئیں کافی حساس ہیں اور چونکہ آپ کا تعلق ہندو برادری سے بھی ہے، اس لیے مجھے یقین ہے کہ آپ صدیوں سے ہندوؤں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کو محسوس کر سکتے ہیں۔"

Published: undefined

نماز اور اذان کو محدود کرنے کا مطالبہ

وہ مزید کہتے ہیں، "ہندو مخالف اداکاروں کا ایک گروپ ہمیشہ ہندوؤں کے جذبات کو مجروح کرتا ہے اور وہ کبھی اپنی برادری کے غلط کاموں کو بے نقاب کرنے کی کوشش نہیں کرتا۔" اس لیے، "میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ اس واقعے کا نوٹس لیں، جس نے ہندوؤں میں بے چینی پیدا کر دی ہے۔"

Published: undefined

بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمان نے اپنے مکتوب میں لکھا ہے، "آپ کی کمپنی کا حالیہ اشتہار، جس میں عامر خان لوگوں کو سڑکوں پر پٹاخے نہ پھوڑنے کا مشورہ دے رہے ہیں، بہت اچھا پیغام ہے۔ عوامی مسائل کے تئیں آپ کی فکر کی تعریف ہونی چاہیے۔ اسی سلسلے میں، میں آپ سے گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ سڑکوں پر لوگوں کو درپیش ایک اور مسئلے کو حل کروا دیں، اور وہ یہ ہے کہ جمعے کے روز یا بعض دیگر مسلم تہواروں کے موقع پر نماز کے نام پر مسلمان سڑکوں کو بلاک کرنا بند کر دیں۔"

Published: undefined

اپنے خط میں وہ پٹاخوں کے نوائز پلوشن (صوتی آلودگی) کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہر روز مساجد کے میناروں پر رکھے، "لاؤڈ اسپیکر سے اس وقت بہت زور زور کی آواز نکلتی ہے جب اذان دی جاتی ہے اور یہ آواز جائز حد سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔"

Published: undefined

وہ لکھتے ہیں۔ "جمعے کے دن تو یہ اور بھی طویل ہوتی ہے۔ اس سے آرام کے متمنّی مختلف بیماریوں میں مبتلا افراد، مختلف اداروں میں کام کرنے والے لوگ اور کلاس میں پڑھانے والے اساتذہ کو بڑی تکلیف پہنچ رہی ہے۔ درحقیقت، متاثرین کی یہ فہرست بہت طویل ہے اور یہاں صرف چند کا ذکر کیا گیا ہے۔"

Published: undefined

دیوالی یا جشن رواج پر ہنگامہ

چند دن پہلے ہی کی بات ہے فرنیچر اور روایتی ملبوسات تیار کرنے والی ایک کمپنی 'فیب انڈیا' نے اپنے نئے کپڑوں کے لیے جو اشتہار استعمال کیا تھا اس میں فیسٹیو سیزن کے لیے بطور استعارہ اردو کے الفاظ "جشن رواج" کا استعمال کیا گيا تھا۔ بی جے پی نے اس پر بھی سخت اعتراض کیا اور بعد میں کمپنی نے معذرت کے ساتھ اپنا اشتہار واپس لیا ہے۔

Published: undefined

بنگلور سے تعلق رکھنے والے نوجوان رکن پارلیمان تیجسوی سوریا، جو بھارتیہ جنتا پارٹی کی نوجوان ونگ کے صدر بھی ہیں، نے فیب انڈيا کے اس اشتہار کو ہندوؤں کے جذبات مجروح کرنے والا بتایا۔ ان کا کہنا تھا کہ کمپنی اپنی سیل کے لیے دیوالی کو استعمال کر رہی ہے اور ہندوؤں کے اتنے بڑے تہوار کو جشن رواج کیسے کہا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

حالانکہ کمپنی نے اس بات کی وضاحت بھی کی تھی اور کہا تھا کہ کمپنی کا اشتہار محبت اور روشنی کے تہوار کے استقبال کے لیے ہے اور اس کا نیا کلیکشن بھارتی ثقافت کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ہے۔ تاہم سوشل میڈیا پر ہندو گروپوں نے کمپنی کے بائیکاٹ کی مہم چلا دی جس کے بعد کمپنی نے اشتہار ہٹا دیا۔

Published: undefined

بھارت میں سخت گیر ہندو تنظیمیں اکثر یہ کہتی ہیں کہ اردو مسلمانوں کی زبان ہے اور یہ ان کی تہذیب و ثقافت کی عکاس ہے لہذا اسے ہندوؤں کی رسومات اور ان کی تہذیب کو بیان کرنے کے لیے نہیں استعمال کرنا چاہیے۔ تاہم ایک طبقے کا یہ بھی کہنا ہے کہ لفظ ہندو خود اصل میں عربی اور فارسی سے ماخوذ ہے اور اردو لفظ ہے تو کیا ہندو اس لفظ کو ترک کر سکتے ہیں؟

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined