سیاسی

الیکشن 2019: تم ہی کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے

اس سلسلے میں انتخابی کمیشن کا کردار بھی بڑا منصفانہ، مشفقانہ اور مودبانہ رہا ہے۔ منصفانہ اس طرح کہ آج کل انصاف کی نئی تعریف کے مطابق چور سے کہو چوری کر اور شاہ سے کہو جاگتے رہو۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

جب سے لوک سبھا الیکشن کے تہوار کی رونقیں شروع ہوئی ہیں تب سے اکثرسیاستدانوں کے منہ سے اتنی زیادہ پھول جھڑیاں چھوٹ رہی ہیں کہ الیکشن کمیشن کو ان کا حساب رکھنا مشکل ہو رہا ہے۔ خیر یوں تو الیکشن کمیشن کو الیکشن کرانا بھی مشکل ہو رہا ہے۔

Published: undefined

ماضی میں اس طرح کی پھول جھڑیاں صرف کچھ طعن و تشنج سے آلودہ جملوں تک ہی محدود رہتی تھیں کیونکہ ان دنوں الیکشن کمیشن جیسا ایک غیر جانبدار و فعال ادارہ ہوا کرتا تھا؛ جس کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے مقرر کچھ غیر اخلاقی بات کہنے سے اجتناب کیا کرتا تھا، لیکن اچھے دن ہمیشہ نہیں رہتے اور اگر رہتے بھی ہیں تو صرف وعدوں میں۔

Published: undefined

جبکہ الیکشن 2019 کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ اس بار اکثرمقررین اپنے حریف کی شان میں اخلاقی اقدار کی پرواہ کیے بغیراس کی مدح سرائی کرتے ہوئے اپنے ممدوح کی ذات، پیشہ، رنگ ونسل، پارٹی اور خاندان کی بے خوف کھلے عام دھجیاں اڑا رہے ہیں۔ صرف ابے تبے اور تو تڑاخ جیسے کلمات تو اب بہت مہذب اور تعلیم یافتہ حضرات کا تکیہ کلام بن چکے ہیں۔ کہتے ہیں کہ امریکی سابق صدر اوبامہ جب ہندوستان تشریف لائے تھے تو انھیں ہندوستانی زبان اور ثقافت میں سب سے زیادہ لفظ ’تو‘ پسند آیا تھا مگر وہ اپنی کوتاہی صحیح تلفظ کے باعث اسے ’تھو‘ ہی کہتے رہے اور ’تھو‘ کہتے ہوئے ہی ہندوستان سے واپس گئے جس کے بعد ان کی آج بھی تھو تھو ہو رہی ہے۔

Published: undefined

وہ دن ہَوا ہوئے کہ جب گالی گلوج کرنے والے حضرات کوغیر مہذب مانا جاتا تھا اور فحش کلمات کو غیر پارلیمانی۔ کیونکہ ان مقررین میں اکثرممبرپارلیمنٹ، ممبر اسمبلی، صوبائی وزیراعلی، کابینہ وزیر، پارٹی سیریمو، پارٹی صدر اور سیاسی پارٹیوں کے سینیر عہدیداران شامل ہیں۔ جن کے درمیان گالی، گلوج اور سب و شتم کا ایک مسابقہ جاری ہے اور ان کے اس نئے انداز تخاطب سے نئی اعلی پارلیمانی اصطلاحات جنم لے رہی ہیں۔

Published: undefined

اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اس مقابلے میں ملک کی سب سے بڑی پارٹی کے نمائندوں کو اپنے مخالفین پر ہر طرح کی سبقت حاصل ہے اور اس بار گالی گلوج مقابلے کے سارے تمغے انھیں کے گلے میں ڈالے جائیں گے کیونکہ اولاً وہ اس فن کا ریاض گذشتہ پانچ سالوں سے کر رہے ہیں جس کے کئی ٹرائل وہ پارلیامنٹ اور اسمبلی سیشنس میں بھی کرتے رہے ہیں جبکہ ان کے مخالفین نے اس فن پر الیکشن کے دوران ہی طبع آزمائی شروع کی ہے۔

Published: undefined

دوئم ان کو اپنے کسی غیر شائستہ بیان کی پاداش میں کسی سزا کے ملنے کا کوئی خوف نہ ہونے کے باعث جو آزادی شب و شتم میسر ہے وہ کسی اور کی قسمت میں بھلا کہاں۔ نہ دوسروں کے پاس ایسے ٹریننگ اسکول ہیں اور نہ ہی اس فن کے اتنے تجربہ کار استاد اور نہ پیٹھ تھپتھپانے والے مربّی حضرات۔

Published: undefined

بھلا کوئی ایراغیرا اس کمال فحش طریقہ گفتگو مگر پست ترین ذہنی فکر کا مقابلہ کس طرح کرسکے گا کہ جہاں ایک وزیراعلی نے اپنے توہین امیز خطاب میں زہر افشانی کرتے ہوئے ایک مخصوص مذہب سے تعلق رکھنے والی مردہ خواتین کو ان کے مدفن سے نکال کر ان کے ساتھ زیادتی کرنے کی بات کہی تھی۔ انہی کی جماعت کے ایک ممبر اسمبلی نے ان وزیر اعلی کی موجودگی میں ہی مخالف پارٹی کے صدر محترم کی والدہ کی شان میں وہ گفتگو کی تھی کہ جسے سن کر وہاں موجود خواتین کا رنگ شرم کے مارے ان کے گیروے کپڑوں کے رنگ سے مل گیا تھا۔ جبکہ مرد سامعین کے چہرے یہ سن کر اس طرح کھل اٹھے تھے گویا اس طرح کی گفتگو ان کی اپنی اصلی تہذیب اور ثقافت سے مطابقت رکھتی ہو۔

Published: undefined

الیکشن کمیشن کے آزاد کردہ مگر ماضی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے زریعہ گرفتار شدہ ملزمین مقررین نے تو ان اعلی پولس اہلکاروں کو بھی اپنی توہین امیز کلمات سے نہیں بخشا، جنھوں نے اپنی جان وطن عزیز پر قربان کردی تھی۔ حکمراں جماعت کے ایک وزیر نے یہ خواہش ظاہر کی کہ مخالف پارٹی کے صدر کو ایک بم سے باندھ کر دو سرے ملک بھیج دینا چاہیے۔ یہ متکبرانہ رائے انھوں نے اپنے وزیراعلی کی موجودگی میں شاید اس لئے دی تھی تاکہ بعد میں اس طرح کی بد کلامی کرنے کے مقابلے میں اوّل مقام حاصل کرکے انعام حاصل کرنے والے کے وزیراعلی خود عینی شاہد ہوں۔

Published: undefined

کچھ سینیر سیاسی مقررین کو جب اپنے حریفوں پرذاتی حملے کرنے پر خاطر خواہ رد عمل نظر نہیں ایا تو انھوں نے مذہبی جذبات بھڑکانے کی نیت سے اک خاص مذھبی رہنما کے انتہائی متبرک اورقابل احترام جلی اسم گرامی کا قافیہ استعمال کرتے ہوئے تمام اخلاقی اور انسانی اقدار کو پامال کرنے میں ذرا سا بھی تامل نہیں کیا۔ اس عظیم ہستی کا قصور یہ ٹھرایا گیا کہ ان کے نام کا قافیہ کسی سے ملتا ہے۔ قافیہ ملانے کی ضد میں کتنے دل ٹوٹے اس کا صحیح اندازہ توانھیں الیکشن کے نتائج آنے کے بعد ہی ہوگا۔

Published: undefined

ان مقررین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب وہ اپنی ایسی تقاریر سے قبل ہی اس بات کا خود اعتراف کرتے رہتے ہیں کہ ان کا تعلق سماج کے بہت نچلے اور غیرتعلیم یافتہ طبقے سے ہے تو اب ان کا تقابل کسی اکنامکس کے پروفیسر یا اکسفورڈ اور ہارورڈ کے تعلیم یافتہ سیاستدانوں سے کرنا گویا ان کی تضحیک کرنے کی مترادف ہے۔ اسی لئے ان سے کسی طرح کی شائستہ اور مہذب گفتگو کرنے کی توقع کرنا ایسا ہی ہے جیسا کہ گیندے کے پھول میں گلاب کے پھول کی خوشبو تلاش کرنا۔

Published: undefined

اس سلسلے میں انتخابی کمیشن کا کردار بڑا منصفانہ، مشفقانہ اور مودبانہ رہا ہے۔ منصفانہ اس طرح کہ آج کل انصاف کی نئی تعریف کے مطابق، چور سے کہو چوری کر اور شاہ سے کہو جاگتے رہو، والا اصول ہی سب سے زیادہ مساوی اور معتدل تصور کیا جارہا ہے۔ اس طرح چور بھی خوش رہتا ہے اور شاہ بھی، آج کل اسی کا نام انصاف ہے۔

Published: undefined

مشفقانہ اور مودبانہ اس لئے کہ حکومت وقت کے تئیں ان کی وفاداری، ادب و احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے ان کی حتی المقدور یہ کوشش رہی ہے کہ کسی بھی ایسے مقرر کو کہ جس کا تعلق حکمراں جماعت سے ہو کے خلاف الیکشن کے نتائج آنے تک کوئی کارروائی نہ کی جائے تاکہ حکومتی معاملات میں کوئی خلل نہ واقع ہو اور وہ ملک کی خدمت اسی طرح انجام دیتے رہیں۔

Published: undefined

گوکہ اس مودبانہ حکمت عملی سے انتخابی کمیشن کی ساکھ کو بہت بڑا دھچکا لگا ہے مگراس نے ادب و احترام کی خاطر اپنی اس ساکھ کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اس الیکشن کے دوران مقررین کی ساکھ پر کوئی آنچ نہیں آنے دی۔ اسی لئے گذشتہ چند ہفتوں کے دوران ہونے والے ’چند‘ نا قابل اشاعت اور سماعت زبان درازیوں کے واقعات پرعدالت عظمی کی مداخلت سے مجبوراً، احترام میں اپنا رد عمل اور سزا تجویز کرنے کی غرض سے کچھ ایسے اقدامات کیے کہ جن سے سانپ بھی مرگیا اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹی۔ جن کے باعث الیکشن کمیشن کی ساکھ کا تو پتہ نہیں کیا ہوا مگر متعلقہ ملزمین کی ساکھ جوں کی توں برقرار ہے اس سے زیادہ قوم پرستی کی مثال عصر حاضر میں ملنا مشکل ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined