سیاسی

اسمبلی انتخابات: کیا کیا ہو سکتا ہے مہاراشٹر اور ہریانہ میں؟

ہریانہ اور مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہو گیا ہے اور یہاں پر بی جے پی کا سیدھا مقابلہ کانگریس سے ہے۔ یہ انتخابات طے کریں گے کہ ملک کی سیاست کس سمت گامزن ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سید خرم رضا

21 اکتوبر کو ہریانہ اور مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں اور ان کے نتائج 24 اکتوبر کو آ جائیں گے۔ اس وقت دونوں ریاستوں میں بی جے پی بر سراقتدار ہے اور اگر عام انتخابات کے نتائج کو نظر میں رکھا جائے تو کوئی بھی فوری طور پر یہ کہہ سکتا ہے کہ بی جے پی کے لئے ان انتخابات میں کوئی مشکل نہیں ہے، لیکن کیا یہ صحیح تجزیہ ہوگا۔ نریندر مودی کے علاوہ بی جے پی ان انتخابات میں اپنے وزراء اعلی کے چہروں کو ہی آگے رکھے گی۔

Published: 21 Sep 2019, 3:11 PM IST

ہریانہ میں کل 90 نشستوں کے لئے جبکہ مہاراشٹر میں 288 نشستوں کے لئے انتخابات ہونے ہیں۔ ابھی دونوں ریاستوں میں کل 378 نشستوں میں سے کانگریس کے پاس صرف 51 سیٹیں ہیں، جبکہ اس سے پہلے دونوں ریاستوں میں کانگریس کی حکومت تھی لیکن 2014 کی مودی لہر میں ان ریاستوں میں بی جے پی کا دبدبہ رہا تھا۔ دونوں ریاستوں میں موجودہ حکومت کی ساکھ اچھی نہیں ہے اور اگر بی جے پی یہاں دوبارہ اقتدار میں آتی ہے تو اس کی وجہ تنظیمی طور پر حزب اختلاف کا کمزور ہونا اور وزیر اعظم نریندر مودی کی شاندار مارکیٹنگ۔

Published: 21 Sep 2019, 3:11 PM IST

ویسے بی جے پی کے لئے ان ریاستوں میں سب کچھ اچھا نہیں ہے۔ ان ریاستوں میں جہاں ریاستی حکومت سے ناراضگی ہے وہیں ملک میں جو اقتصادی مندی کے بادل چھائے ہوئے ہیں اس کو لے کر عوام میں حکومت کے خلاف زبردست بے چینی ہے۔ مرکزی وزیر خزانہ نے کارپوریٹ گھرانوں کے لئے ضرور راحت کے کچھ اعلانات کیے ہیں، لیکن ان اعلانات سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ عوام کے پاس پیسہ نہیں ہے، نوجوانوں کو روزگار مل نہیں رہے، بر سر روزگار کے اوپر چھٹنی کی تلوار لٹکی ہوئی ہے، کسانوں میں زبردست ناراضگی ہے اس لئے ان دونوں ریاستوں میں بی جے پی کو دو حکومتوں کی ناراضگی جھیلنی پڑے گی، ایک ناراضگی ریاستی حکومت کی دوسری ناراضگی مرکزی حکومت کی۔

Published: 21 Sep 2019, 3:11 PM IST

مہاراشٹر میں بی جے پی اور شیو سینا کے جو نرم گرم رشتے ہیں اس کا بھی ان کو نقصان ہو سکتا ہے کیونکہ ابھی حال ہی میں اقتصادی حالات کو لے کر شیو سینا نے مرکزی حکومت کی کافی تنقید کی تھی۔ یہ تنقید چاہے سیٹوں کی سودے بازی کو لے کر ہی کیوں نہ ہو مگر اس سے حزب اختلاف کو تقویت ملتی ہے اور عوام میں اتحاد کو لے کر ناراضگی بڑھتی ہے۔ ادھر ہریانہ میں چوٹالہ کا سیاست سے تقریباً ختم ہونے کی وجہ سے جاٹ ووٹوں میں تقسیم نہیں ہوگی اور جاٹوں کا بڑی تعداد میں ووٹ کانگریس کو مل سکتا ہے جبکہ بی جے پی کے غیر جاٹ ووٹوں میں تقسیم ہو سکتی ہے، کیونکہ ہریانہ کانگریس کا صدر شیلجہ چودھری کو بنا دیا ہے اور ان کا تعلق دلت سماج سے ہے۔

Published: 21 Sep 2019, 3:11 PM IST

ان سارے آنکڑوں کو نظر میں رکھا جائے تو ان دونوں ریاستوں میں بی جے پی کے لئے راہ اتنی آسان نہیں ہے جتنی تجزیہ نگار سمجھ رہے ہیں اور اس بات کو دھیان میں رکھنا ضروری ہے کہ یہ انتخابات مودی کے لئے نہیں ہیں۔

Published: 21 Sep 2019, 3:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 21 Sep 2019, 3:11 PM IST